اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وفد کی مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر اُن کی ملاقات ہوئی جس میں ملک میں مبینہ انتخابی دھاندلی کیخلاف تحریک سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ دونوں جماعتوں نے انتخابی نتائج کو مسترد کردیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کا وفد اسد قیصر کی سربراہی میں مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پہنچا، وفد میں عامر ڈوگر، بیرسٹر سیف اور فضل احمد شامل تھے۔ مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی وفد کا خیر مقدم کیا اور ملاقات شروع ہوئی جس میں حالیہ انتخابات اور سیاسی صورت حال پر گفتگو کی گئی۔ ملاقات میں حالیہ انتخابات میں مبینہ دھاندلی سمیت تحفظات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی وفد نے بانی چیئرمین کا پیغام مولانا فضل الرحمان تک پہنچایا اور مبینہ دھاندلی سمیت اپوزیشن میں بیٹھ کر ساتھ سیاسی جدوجہد کرنے کی دعوت بھی دی۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی وفد نے مولانا فضل الرحمان سے گفتگو میں انتخابات میں حالیہ دھاندلی پر تشویش کا اظہار کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسد قیصر نے کہا کہ انتخابات میں ملکی تاریخ کی بدترین دھاندلی ہوئی ہے۔ اس پر فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمیں بھی اس انتخابات پر تحفظات ہیں۔ ذرائع کے مطابق اسد قیصر نے کہا کہ حکومت بنی یا اپوزیشن ہم ساتھ چلیں گے، ع
ر ایوب ہمارے وزیراعظم کے امیدوار ہے امید ہے آپ تعاون کریں گے، اپوزیشن بھی ملکر ساتھ کریں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے پارٹی کی جنرل کونسل سے مشاورت تک وقت مانگ لیا۔ الیکشن پر دونوں پارٹیوں کو تحفظات ہیں، حافظ حمد اللہ ملاقات کے بعد حافظ حمد اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں پارٹیوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ الیکشن صاف اور شفاف نہیں بلکہ دھاندلی زدہ ہے، اس سے ملک میں معاشی اور سیاسی استحکام نہیں آئے گا۔ عمران خان کی ہدایت پر مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، بیرسٹر سیف بیرسٹر سیف نے کہا کہ عمران خان کی ہدایت پر پی ٹی آئی کا وفد مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کیلیے آیا اور ملکی صورت حال سمیت الیکشن میں ہونے والی مبینہ دھاندلی پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ انتخابات میں دھاندلی کے خلاف احتجاج کرنے والی جماعتوں سے رابطہ کریں جس پر آج ہم نے فضل الرحمان سے ملاقات کی کیونکہ جے یو آئی کو بھی الیکشن پر تحفظات ہیں۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے دونوں جماعتیں متفق ہیں، ہم انتخابی دھاندلی کے خلاف ہفتے کے روز ملک گیر احتجاج کریں گے اور یہ سلسلہ جاری رکھیں گے کیونکہ پاکستان کے عوام کا مینڈیٹ چھینا گیا ہے، اس کو قوم اور سیاسی جماعتیں تسلیم نہیں کرتیں۔ انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی مزید سیاسی جماعتوں سے رابطہ کرے گی اور ہم مینڈیٹ واپس لینے تک سکون سے نہیں بیٹھیں گے‘۔ تحریک انصاف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں پی ٹی آئی کی جانب سے جے یو آئی کو مل کر حکومت بنانے کی دعوت دی جائے گی۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام ‘سینٹر اسٹیج’ میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما علی محمد خان نے کہا تھا کہ بیرسٹر گوہر خان کی قیادت میں مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہونے جا رہی ہے، ضروری نہیں ہر بات پر اتفاق کیا جائے۔ علی محمد خان نے کہا کہ فارم45 کوئی اور کہانی سنا رہے ہیں اورفارم 47 کوئی اور کہانی سنا رہے ہیں، تحریک انصاف ملک کی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے، تحریک انصاف ابھی تک موجود ہے اور ہم سب اس کے رکن ہیں لہٰذا تحریک انصاف کو پارلیمان میں سیاست کرنے دی جائے، پی ٹی آئی پرپابندی لگائیں گے تو جمہوریت کمزور ہوگی۔ رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک کے ساتھ اتحاد کا کوئی امکان نہیں کیونکہ ان کے بانی پی ٹی آئی سے متعلق بیانات سے پارٹی میں تشویش ہے۔ علی محمد خان نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے حصول کے لیے ہماری حکمت عملی جاری ہے، بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ پارٹی کا تشخص ہر صورت برقرار رکھنا ہے، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) سے ملکی مسائل پربات ہوسکتی ہے لیکن حکومت کے لیے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا حصہ بننا مشکل ہے۔