اسلام آباد (پ ر) عوامی ورکرزپارٹی گلگت بلتستان اور یوتھ آف نگر کے زیر اہتمام نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے سکوار گلگت میں انتظامیہ کی طرف سے نگر کے سیلاب متاثرین کے گھروں کو مسمار کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں اسلام آباد اور راولپنڈی میں مقیم گلگت بلتستان کے طلبہ، نوجوان اور سیاسی و سماجی رہنماوں نے شرکت کی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کے چیئرمین کامریڈ بابا جان نے کہا کہ گلگت بلتستان کے ساتھ اس وقت ظلم کیا جا رہا ہے، پاکستان کے مختلف علاقوں میں سیلاب متاثرین کو گھر بنانے کے لئے امداد کر رہی جبکہ گلگت بلتستان میں غیرب سیلاب متاثرین جو اپنی مدد آپ کے تحت گھر بنارہے ہیں ان کو بھی حکومت مسمار کر رہی ہے جس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ کامریڈ بابا جان نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں کوئی خالصہ سرکار نہیں ہے ہماری زمینیں ہماری ملکیت ہیں، کسی کی جاگیر نہیں ہے۔ گلگت بلتستان کی دریا، زمین، جنگل مٹی سب ہماری ملکیت ہے جس پر ناجائز قبضہ کسی بھی صورت کرنے نہیں دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ خالصہ سرکار کل کی بات ہے گلگت بلتستان کے عوام ہزاروں سالوں سے وہاں آباد ہیں۔ انہوں کے مزید کہا کہ ہمیں اتحاد کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ دینا ہوگا اسی میں ہماری بقا ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکوم
نگر کے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے اقدامات کریں اور مسمار کئے گھروں کے معاوضے بھی ادا کریں بصورت دیگر احتجاجی تحریک چلانے پر مجبور ہوں گے۔ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما عباس موسوی نے کہا کہ خالد خورشید سرکار گلگت بلتستان کے وسائل کو بنی گالہ کی چوکیداری پر خرچ کر رہے ہیں لیکن گلگت بلتستان کے سیلاب متاثرین کھلے آسمان تلے بیٹھنے پر مجبور ہیں، سیلاب کی تباہی کے بعد حکومت نے نگر کے عوام کو بے یارو مددگار چھوڈ دیا اور اپنی مدد آپ کے تحت متاثرین نے حصہ رسیدی کی زمین پیسے دے کر خریدا اور بحالی کے کام کا آغاز کیا تو حکومت نے ان کے گھروں کو مسمار کیا یہ عوام پر ظلم ہے۔ متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے عوامی ورکرز پارٹی جی بی کے رہنما صفی اللہ بیگ نے کہا کہ ایک طرف گلگت بلتستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سیلاب نے تباہی مچا دی ہے تو دوسری طرف حکومت ان متاثرین کی بحالی میں ناکام ہو چکی ہے اور متاثرین کے گھروں کو مسمار کرنے پر تلی ہوئی ہے، سرمایہ دار حکمران اس خام خیالی میں نہ رہے کہ جی بی کے عوام سوئے ہوئے ہیں ہم ان کی زمینیوں پر ناجائز قبضہ جمائے گے تو یہ ظلم ہم نہیں کرنے دینگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کی زمینیں وہاں کے عوام کی ہیں، ہمارے اباواجداد اس وقت سے گلگت بلتستان میں آباد ہیں جب پاکستان کا وجود بھی نہیں تھا اور کشمیر کی ڈوگرہ راج کا بھی وجود نہیں تھا ہمارے اباو اجداد اس سے بھی پہلے اس سرزمین پر آباد تھے، ہم اپنی زمینوں پر قبضہ جمانے نہیں دینگے۔ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے عوامی ورکرزپارٹی گلگت بلتستان کے رہنما شیرنادرشاہی، یوتھ آف نگر کے رہنما مہدی عباس نے کہا کہ گلگت بلتستان اس وقت مسائلستان بنا ہوا ہے خالصی سرکار کے نام پر لوگوں کی ملکیتی زمینوں پر قبضہ کیا جارہا، پرامن احتجاج کرنے والوں پر انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت شیڈول فور میں ڈالا جارہا، گندم سبسڈی خاتمہ، بجلی بلوں میں اضافہ کیا جارہا اور متنازعہ ہونے کے باوجود غیرقانونی ٹیکسز کا نفاز کیا جارہا یعنی حکومت نے غریب دشمنی میں کسر باقی نہیں چھوڈا۔ حالیہ سیلاب سے گلگت بلتستان کے بیشتر علاقے جن میں نگر، درکوت، یاسین، اشکومن اور بوبر کے علاقے متاثر ہوئے اور متاثرین اب بھی کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہے، حکومت ان کی بحالی میں مکمل ناکام ہوچکی ہے۔ سرد علاقہ ہونے کی وجہ سے عوام کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہے۔ حکومت متاثرین کی آباد کاری کے بجائے ان کے زمینیوں اور گھروں پر قبضہ کر رہی جس کی مذمت کرتے ہیں۔مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ' گلگت بلتستان کی زمینوں پر قبضہ بند کرو'، ' سیلاب متاثرین کی بحالی کا کام تیز کرو'، 'ہم نہیں مانتے ظلم کے ضابطے' جیسے نعرے درج تھے۔