
ایبٹ آباد کے نواحی علاقے رجوعیہ، ملکاں میں انسانی جانوں سے کھیلنے کا ایک اور افسوسناک واقعہ سامنے آ گیا۔ فاسفیٹ کی ایک غیر محفوظ کان بیٹھ گئی، جس کے نتیجے میں تین قیمتی انسانی جانیں ضائع ہو گئیں جبکہ تین مزدور شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیے گئے۔ذرائع کے مطابق، ٹھیکیدار نواب علی کی زیر نگرانی چلنے والی کان میں مزدور معمول کے مطابق کام میں مصروف تھے کہ اچانک کان زمین بوس ہو گئی۔ حادثے کے وقت کوئی حفاظتی اقدامات موجود نہیں تھے، نہ ہی مائننگ کے جدید تقاضے پورے کیے گئے تھے۔ یہ افسوسناک سانحہ محکمہ معدنیات اور ٹھیکیدار کی نااہلی، بے حسی اور مبینہ ملی بھگت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ریسکیو ذرائع نے بتایا کہ حادثے کے فوری بعد امدادی کارروائیاں شروع کی گئیں، جن کے دوران مزمل، مفتاح اور شعیب (تینوں سکنہ گلگت) کی لاشیں ملبے سے نکالی گئیں۔ زخمیوں میں ضیاء(سکنہ نامعلوم)، نوید ولد خواجہ اور انجم ولد جاوید (دونوں سکنہ ملکاں) شامل ہیں۔انسانی زندگی ارزاں، معدنیات قیمتی؟یہ پہلا واقعہ نہیں جب اس طرح کی کانوں میں بغیر حفاظتی انتظامات کے مزدوروں سے کام لیا جا رہا ہو۔ محکمہ معدنیات اور کان مالکان کی ملی بھگت سے حفاظتی قوانین کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے، جس کا خمیازہ ہمیشہ غریب مزدوروں کو بھگتنا پڑتا ہے۔علاقہ مکینوں اور سوشل ورکرز نے واقعے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ:حادثے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کی جائیں،ٹھیکیدار اور محکمہ معدنیات کے ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے،اور کان کنی کے تمام منصوبوں میں بین الاقوامی معیار کے حفاظتی اقدامات کو لازم قرار دیا جائے۔فی الحال پولیس اور امدادی ٹیمیں موقع پر موجود ہیں اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔یاد رہے کہ چند سال پہلے بھی قلندر آباد فاسفیٹ کی کان میں حادثے کے باعث کئہ مزدور جان کہ باز ہار گئے تھے ایبٹ آباد دہمتوڑ مری روڈ پر کوئلہ کی مائنز عوام کے لیے خطرے کا الارم بجا رپی ہے اور مری روڈ کسی بھی وقت بڑے حادثے کا باعث بن سکتی ہے۔