
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی لاہور کے دورے میں پنجاب حکومت کے رویے پر ناراض ہوگئے اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو خط لکھ دیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازکو لکھےگئے خط میں سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ میرے دورے کے دوران جس انداز میں معاملات کو ڈیل کیا گیا وہ کوتاہی نہیں بلکہ جان بوجھ کرکیا گیا، جو ہوا وہ انتظامی خامی تھی نہ ہی حادثاتی بلکہ آئینی عہدہ اوربین الصوبائی عزت کو خراب کیا گیا۔
سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ میں نے چار کروڑ لوگوں کے نمائندے کی حیثیت سے لاہور کا دورہ کیا، جو کچھ بھی میرے ساتھ ہوا وہ کسی بھی طور پر ایک عوامی نمائندے کے شایان شان نہیں تھا، مارکیٹیں اور عوامی مقامات کو بندکرکےلاہورکے شہریوں کو تکلیف دی گئی، موٹر وے ریسٹ ایریا تک بند رکھا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے دورے سے متعلق میرے خلاف سوشل میڈیا پرمہم چلائی گئی، یہ سب منشیات اسمگلنگ تک سے جوڑا گیا اوریہ پنجاب حکومت کی زیر نگرانی ہوا، ایسے رویے اور انداز سے میری شخصیت کو تباہ کرنےکی کوشش کی گئی جسے کسی بھی طور نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، انتظامی طور پر ایسے حربے استعمال کیےگئے جن کا مقصد تضحیک کرنا تھا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے لکھا کہ ایسے طریقوں سےریاستی یونٹس میں ہم آہنگی کو ختم کرنےکی کوشش کی گئی، میں خط کے ذریعے اس انداز اور طورطریقوں پر بھرپور احتجاج کرتا ہوں، توقع رکھتاہوں کہ ان کا ازالہ کرتے ہوئے مستقبل میں ان سے اجتناب برتا جائےگا، خط کو مستقبل میں کسی بھی قسم کی آئینی ، قانونی اور بین الصوبائی کارروائی کے لیے ریکارڈ پر رکھا جائے۔
اس سے قبل ویڈیو لنک پر صوبائی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ ان کے پنجاب کے دورے کے دوران پنجاب حکومت کا رویہ غیر جمہوری تھا۔
سہیل آفریدی نے الزام عائد کیا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے کابینہ ارکان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، کہا پنجاب حکومت اخلاقی اور ذہنی پستی کا شکار ہے، قومی یکجہتی کے وقت نفرت آمیز رویے ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ دیگر صوبوں سے آنے والے سرکاری وفود کی استطاعت سے بڑھ کر خدمت کی جائے۔




