پشاور(بیورو رپورٹ)
وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت پیر کے روز ایک ویڈیو لنک اجلاس منعقد ہوا جس میں حالیہ بارشوں اور سیلابوں سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف اور بحالی کے کاموں پر پیشرفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم، چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ محمد عابد مجید کے علاوہ سیکرٹری ریلیف، ڈی جی پی ڈی ایم اے اور متاثرہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرزاجلاس میں شریک ہوئے۔اجلاس کو متاثرہ اضلاع میں ریلیف اور بحالی کی سرگرمیوں کی تازہ صورتحال پربریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ 411 جاں بحق افراد میں سے 352 کے لواحقین کو معاوضوں کی ادائیگی مکمل کر لی گئی ہے ۔ جاں بحق افراد کے لواحقین کو معاوضوں کی مد میں اب تک 704 ملین روپے ادا کئے گئے ہیں۔ اسی طرح 132 زخمیوں میں سے 60 کو معاوضوں کی ادائیگی کردی گئی، زخمیوں کو معاوضوں کی مد میں اب تک 30 ملین روپے ادا کئے گئے ہیں۔ مزید بتایا گیا کہ متاثر علاقوں میں تمام تباہ شدہ نجی املاک کا ڈیٹا اکٹھا کر لیا گیا ہے جبکہ 571 مکمل تباہ شدہ گھروں میں سے 367 گھروں کے مالکان کو معاوضوں کی ادائیگی ہوچکی ہے۔1983 جزوی طور پر متاثرہ گھروں میں سے اب تک 1094 گھروںکے مالکان کو معاوضوں کی ادائیگی کردی گئی ہے۔ متاثرہ گھروں کے معاوضوں کی مد میں اب تک 595 ملین روپے ادا کئے گئے ہیںجبکہ باقی ماندہ معاوضوں کی ادائیگی کا عمل اگلے ایک دو روز میں مکمل کر لیا جائے گا۔ شرکاءکو بتایا گیا کہ اب تک متاثرہ خاندانوں میں 29631 فوڈ پیکیج کی رقوم تقسیم کی گئی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ باقی ماندہ معاوضوں کی ادائیگی کے عمل کو تیز کیا جائے اور معاوضوں کی ادائیگی کے فوری بعد بحالی کے عمل کا آغاز کیا جائے گا، جس کے لئے تمام تیاریاں مکمل رکھی جائیں۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ سیلاب سے متاثرہ تمام سرکاری انفراسٹرکچرز کا ڈیٹا جمع کرنے کا عمل بھی جلد مکمل کیا جائے جبکہ ڈپٹی کمشنرز سرکاری انفراسٹرکچر کی بحالی کے سارے عمل کی خود نگرانی کریں۔ تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی کے لئے پی سی ونز دفتروں میں بیٹھ کر نہیں فیلڈ میں جا کر بنائے جائیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ مستقبل میں نقصانات سے بچنے کے لئے دریاو ¿ں اور دیگر آبی گزرگاہوں کی ڈی سلٹنگ اور حفاظتی پشتوں کی تعمیر کا ایک بڑا ون ٹائم منصوبہ شروع کیا جائے گا۔ ڈپٹی کمشنرز اپنے اپنے اضلاع میں اس حوالے سے ترجیحات کا تعین کریں۔ منصوبے پر عملدرآمد کے لئے ڈپٹی کمشنر اپنے اپنے اضلاع میں واٹر ویز میں گزشتہ چالیس سالوں کے دوران پانی کی مقدار کا ڈیٹا مرتب کریںاور اس ڈیٹا کی بنیاد پر آبی گزرگاہوں کی ڈی سلٹنگ کے لئے لائحہ عمل تیار کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ تمام ڈپٹی کمشنرز آبی گزرگاہوں اور نالوں کے اطراف تجاوزات ہٹانے کے لئے اقدامات کریں۔تجاوزات ہٹانے کے لئے نوٹس جاری کئے جائیں جس کے بعد تجاوزات کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں عمل میں لائی جائیں۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ تباہ شدہ سکولوں اور صحت مراکز کو فوری بحال کرنے کے لئے پری فیب اسٹرکچرز کی تنصیب پر ہوم ورک کیا جائے جبکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کے ممکنہ پھیلاو کو روکنے کے لئے سنجیدہ اقدامات کئے جائیں۔وزیراعلیٰ نے اپنی گفتگو میں کہاکہ حالیہ سیلابوں میں سول انتظامیہ نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا، بحالی کے عمل بھی اسی طرح کی کارکردگی کا مظاہرہ کیا جائے۔ ہماری انتظامیہ نے ہنگامی حالت میں جس طرح فوری رسپانس دیا اس کی ملک کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، ریسکیو آپریشنز کے بعد جس تیزی سے لوگوں کو ریلیف کی فراہمی اور متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگیاں کی گئیں وہ بھی لائق تحسین ہے۔یہ صوبے میں ہماری بہتر گورننس کا واضح ثبوت ہے۔