
گلگت(محاسب نیوز)سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (CDWP) نے 34.5 میگاواٹ ہرپو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی نظرثانی شدہ پی سی-ون کی منظوری دے دی ہے۔ اس منصوبے کی کل لاگت 34.34 ارب روپے رکھی گئی ہے جبکہ 70 ملین یورو کی مالی معاونت جرمن ترقیاتی بینک KfW اور فرانسیسی ترقیاتی ادارے AFD کی جانب سے فراہم کی جا رہی ہے۔ یہ منصوبہ بلتستان ریجن کے دیرینہ اور توانائی بحران کا پائیدار حل فراہم کرے گا اور علاقے کو ترقی و خوشحالی کی نئی راہ پر گامزن کرے گا۔معاون خصوصی برائے اطلاعات حکومت گلگت بلتستان ایمان شاہ نے منصوبے کی منظوری کو وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی مدبرانہ قیادت اور حکومت کی سنجیدہ کاوشوں کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہرپو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ نہ صرف بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائے گا بلکہ روزگار، معیشت اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ یہ منصوبہ مقامی وسائل پر مبنی، ماحول دوست اور دیرپا توانائی کا ذریعہ بنے گا جس سے نہ صرف گھریلو صارفین مستفید ہوں گے بلکہ تعلیمی ادارے، صحت کے مراکز اور کاروباری شعبے بھی ترقی کریں گے۔ایمان شاہ نے۔مذید کہا کہ وفاقی حکومت، KfW، AFD اور دیگر شراکت داروں کی معاونت کے بغیر یہ سنگ میل عبور کرنا ممکن نہ تھا۔ ہم ان تمام اداروں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے گلگت بلتستان کے بہتر مستقبل کے لیے تعاون کیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ گلگت بلتستان اب نظرانداز ہونے والا خطہ نہیں رہا بلکہ قومی ترقی کے دھارے میں شامل ہو چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت علاقے کی توانائی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسے تمام منصوبوں کو ترجیح دے رہی ہے جو مقامی سطح پر خود کفالت کو فروغ دیں اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کریں۔ ہرپو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے سکردو اور گردونواح کے ہزاروں گھرانوں کو مستحکم بجلی فراہم کی جائے گی جس سے سردیوں کے مہینوں میں بجلی کی شدید قلت کا خاتمہ ممکن ہو گا۔معاون خصوصی برائے اطلاعات نے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کا بھی شکریہ ادا کیا جن کی مستقل نگرانی اور دلچسپی کے باعث یہ اہم منصوبہ منظوری کی منزل تک پہنچا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ نے ہمیشہ عوامی مفاد کو مقدم رکھا ہے اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے بھرپور لابنگ اور حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھتے رہے ہیں۔گگت بلتستان حکومت اس تاریخی کامیابی پر عوام کو مبارکباد پیش کرتی ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ خطے کی ترقی، خود کفالت اور خوشحالی کے لیے ایسے تمام اقدامات جاری رکھے جائیں گے جو دیرپا اثرات کے حامل ہوں۔



