
صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملی، 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا اور عمران خان نے یہ ٹارگٹ دیا تھا۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھاکہ کابینہ کا اجلاس یہاں نہیں کریں گے اس طرح اجلاس نہیں ہوتے، پنجاب حکومت کے بس میں کچھ نہیں وہ صرف راستہ روک سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملاقات کی اجازت نہیں دیتے، 4، 5 گھنٹے بٹھا دیتے ہیں، یہاں بیٹھنے کے بجائے سیلاب زدہ علاقوں میں کام کر رہا تھا، سوشل میڈیا کو چھوڑیں، ہر بندے کو مطمئن نہیں کیا جاسکتا، مائننگ بل اور بجٹ بل پاس کرانے پر بھی ملاقات نہیں دی گئی۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھاکہ ملاقات ہونے سے کلیئرٹی ہوتی ہے،یہ لوگ کلیئرٹی نہیں چاہتے، سینیٹ الیکشن پر بھی ملاقاتیں روکی گئیں، یہ چاہتے ہیں ملاقاتیں نہ ہو اور کنفیوژن بڑھتی رہے، ملاقات نہیں دیے جانے پر کیا میں جیل توڑ دوں؟ یہ ہر ملاقات پر یہاں بندے کھڑے کردیتے ہیں، میں چاہوں تو جیل جاسکتا ہوں لیکن جیل توڑنے سے کیا ہوگا۔
ان کا کہنا تھاکہ ن لیگ کو شرم آنی چاہیے، شہداکے جنازوں پر ایسی باتیں کرتے ہوئے، ن لیگ ہر چیز میں سیاست کرتی ہے، ملک میں جمہوریت تو ہے نہیں، اسمبلیاں جعلی بنائی ہوئی ہیں۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھاکہ ہمارے علاقوں میں سیلاب کی نوعیت مختلف تھی، پورے پہاڑی تودےاور مٹی آئی تھی، بستیوں کی بستیاں اور درخت بہہ گئے، سیلاب بڑاچیلنج تھا، ہم نے کسی حد تک مینیج کرلیاہے، متاثرہ علاقوں میں ابھی امدادی کام جاری ہے، ہمارے صوبے میں 400 اموات ہوچکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہمارے ساتھ کوئی وعدہ پورا نہیں کیا، صوبے میں فارم47 کے ایم این ایزگھوم رہےہیں لیکن کوئی خاطرخواہ امدادنہیں کی گئی، وفاقی حکومت کو جو ذمہ داری نبھانا چاہیے تھی ،نہیں نبھائی، میں اس پر سیاست نہیں کرتا،ہمیں ان کی امداد کی ضرورت بھی نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ مجھےاس لیے ملنے نہیں دےرہےان کامقصد ہے پارٹی تقسیم ہواور اختلافات بڑھتےرہیں، حکومت کی میں بات ہی نہیں کرتا، کیا آپ کو لگتا ہے یہ شہباز شریف کی یا مریم کی حکومت ہے، حکومت تو ان کی ہے نہیں۔
علی امین گنڈاپور کا دعویٰ
وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے دعویٰ کیا کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملی، 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا اور عمران خان نے یہ ٹارگٹ دیا تھا۔
ان کا کہنا تھاکہ 4 اکتوبر کو بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا سب نے آنا ہے، 4 اکتوبر کو پشاور سے نکلا اور 5 اکتوبر کو ٹارگٹ حاصل کرکے واپس لوٹا تھا،24 سے 26 نومبر تک لڑائی لڑنا آسان نہیں تھا، 26 نومبر کو ہمارے لوگ گولیاں کھانے نہیں آئے تھے، حکومت نے شکست تسلیم کرکے گولیاں چلائیں۔
وزیراعلیٰ پختونخوا کی اپنے پارٹی کے سوشل میڈیا پر تنقید
سوشل میڈیا کے حوالے سے علی امین کا کہنا تھاکہ سوشل میڈیا پر لوگ جھوٹ پر جھوٹ بولتے ہیں، سوشل میڈیا نے الیکشن میں ہمیں بالکل سپورٹ کیا لیکن مجھے لوگوں نے ووٹ سوشل میڈیا پر نہیں پولنگ بوتھ پر جا کر دیے، سوشل میڈیا کا کردار ہے لیکن یہ نہیں کہہ سکتے کہ سوشل میڈیا نے ہی سب کچھ کیا ہے، بغیر تحقیق کے الزامات لگانا ہماری اخلاقیات کی گراوٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب بانی پی ٹی آئی نے فائنل مارچ کی کال دی تو لوگ کیوں نہ آئے؟ وی لاگ اور جعلی اکاونٹ بنانے سے آزادی کی جنگ نہیں لڑی جاتی، ان ڈراموں کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی رہا نہیں ہو رہے۔
ان کا کہنا تھاکہ گھوڑے ایسے نہیں دوڑائے جاتے ایسے دوڑائے جاتے ہیں۔ اس دوران علی امین گنڈاپور نے طنزیہ انداز میں ہاتھوں کو ٹیڑھا کرکے گھوڑے دوڑانے کی ترکیب بتائی جس پر پی ٹی آئی اراکین اسمبلی نے قہقہے لگائے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھاکہ انقلاب گھر بیٹھ کر انگلیاں چلانے سے نہیں آتے، لوگوں کو نکال کر حکومت کو چیلنج کرتا ہوں میرے اپنے لوگ کہتے ہیں علی امین ملا ہوا ہے، پارٹی کے اندر ایک تناؤ ہے، گروپ بندیاں چل رہی ہیں، یہ گروپ بندیاں کس نے کی، میں نے نہیں بنائیں لہٰذا میری گزارش ہے گروپ بندیوں کا حصہ نہ بنیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی ایک شخص آکر بتائے میں نے کوئی گروپ بندی کی ہو، کمزور پوزیشن میں مذاکرات ہوتے ہیں نہ کہ جنگ ہوتی ہے، ہمیں کمزور کرکے گروپوں میں بانٹا جا رہا ہے، جلسہ ہے پشاور آئیں کوئی رکاوٹ نہیں لیکن یہ ایسا نہیں کرینگے بس علی امین پر الزامات لگائیں گے، 5 اور 14 اگست کو کتنے لوگ نکلے؟ صرف باتیں کرتے ہیں۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ٹُک ٹُک کرنے سے انقلاب نہیں آتے، سوشل میڈیا پر ٹک ٹک سے انقلاب آتے ہوتے تو بانی پی ٹی آئی جیل میں نہ ہوتے۔