مظفرآباد

انوارالحق کے استعفے یا ہٹائے جانے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں،طارق فضل چوہدری

مظفرآباد، اسلام آباد(بیورورپورٹ) وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم آزادکشمیر چودھری انوارالحق کے استعفے یا ہٹائے جانے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ بدھ کے روز اسلام آباد میں ایک ویڈیو پیغام میں ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے ان طلاعات کو مسترد کر دیا کہ وزیراعظم آزادکشمیرچوہدری انوارالحق کو ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مظفر آباد سے عبدالواجد خان کے مطابق پارلیمانی پارٹی کے عدم اعتماد کے بعد اگر وزیر اعظم مستعفی نہیں ہوتے تو آزادکشمیر میں آئینی بحران یا صدارتی نظام کے نفاذ کے خدشات بڑھ جائیں گے، ” وزیراعظم کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ انوارالحق استعفی کے بجائے اسمبلی توڑنے کو ترجیح دیں گے۔ اس صورت میں آزادکشمیر میں انتخابات ممکن نہیں کیونکہ آزادکشمیر میں اس وقت چیف الیکشن کمشنر موجود ہی نہیں، اس صورتحال میں وفاق آئینی بحران کو ختم کرنے کے لئے آزاد کشمیر میں صدارتی نظام رائج کرسکتا ہے تاہم اس کے لئے بھی اسمبلی کا وجوو ناگزیر آئینی ضرورت ہے، بطور چیئرمین آزاد جموں وکشمیر کونسل وزیراعظم پاکستان کو اختیار ہے کہ آزادکشمیر میں آئینی بحران خاتمے کے لئے فوری اقدامات اٹھائیں، جبکہ آزادکشمیر میں اس وقت صدر ریاست بیرسٹر سلطان محمود چوہدری علالت کے باعث آئینی ذمہ داریاں اٹھانے سے قاصر نظر آرہے ہیں عین ممکن ہے پہلے صدر ریاست کی تبدیلی کی جائے اس حوالے سے سابق صدور آزاد کشمیر سردار مسعود خان، سردار یعقوب خان، سابق وزرائے اعظم سردار عتیق احمد خان، چوہدری عبدالمجید، راجہ فاروق حیدر خان میں سے کسی کا بھی قرعہ نکل سکتا ہے جو زمام حکومت چلانے و سیاست میں وسیع تجربہ کے حامل ہیں جبکہ بعض حلقوں کے مطابق بھمبر سے تعلق رکھنے والے سابق جنرل شیر افگن خان بھی فہرست میں شامل ہیں تاہم ان تجزیات یا قیاس آرائیوں میں یہ بات ضرور پنہاں ہے کہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج کے دوران وزیراعظم آزادکشمیر چودھری انوارالحق اور انکی کابینہ مکمل لاتعلق رہی۔وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کی ہدایت پر بننے والی وفاقی اعلی سطحی کمیٹی جس میں سابق وزیر اعظم پاکستان، وفاقی وزرا اور سینٹر شامل تھے نے مظفرآباد کے 5 ستارہ ہوٹل میں دوران مذاکرات برملا اظہار کیا کہ وزیراعظم آزادکشمیر اور انکی مذاکراتی وزرا کی ٹیم کی غلط حکمت عملی، دسمبر 2024 کے معاہدے کی خلاف ورزی پر ہی معاملات اس قدر خراب ہوئے کہ آج طرفین سے قیمتی جانوں کا نقصان ہوا جبکہ اس اعلی سطحی کمیٹی نے بدھ کے روز وزیراعظم پاکستان کی بیرون سفر سے واپسی پر شہباز شریف سے ملاقات کرکے انہیں آزادکشمیر میں احتجاجی تحریک کے اصل مضمرات اور اس احتجاج کے بعد کی مخدوش صورتحال پر آگاہ کیا اجلاس کے بعد مین اسٹریم میڈیا نے وزیراعظم آزادکشمیر چودھری انوارالحق سے استعفی طلب کرنے کی خبر بریکنگ نیوز کے طور پر چلائی جس کے بعد وزیراعظم آزادکشمیر کے قریبی ذرائع نے بتایا ہ وزیراعظم انوارالحق کسی صورت مستعفی ہونے کو تیار نہیں البتہ وہ اسمبلی تحلیل کرنے پر غور کررہے ہیں دوسری جانب مبصرین کا خیال ہے کہ اگر آزادکشمیر میں نیا وزیراعظم لانے کے لئے بھی شیڈول چیف الیکشن کمیشن جاری کرتے ہیں تاہم وزیراعظم آزادکشمیر چودھری انوارالحق کی بلا ضرورت تاخیری حربوں سے 9 ماہ سے ریاست کا اہم ترین آئینی عہدہ خالی ہے چیف الیکشن کمشنر کی عدم موجودگی میں صرف سینئر ممبر الیکشن کمیشن انتخابات کا انعقاد کرسکتا ہے اور یہ عہدہ بھی ایک سال سے خالی چلا آرہا ہے۔ یاد رہے منگل کی رات کشمیر ہاوس اسلام آباد میں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف اکثریتی ممبران نے عدم اعتماد کیا اور انہیں مستعفی ہونے کا کہا جس کے بعد وزیراعظم آزادکشمیر ناراض ہوکر اجلاس سے چلے گئے تھے اور صرف یہ کہا کہ آپ میرے خلاف عدم اعتماد لے آئیں جس کے بعد کئی دھڑوں میں بٹی پارلیمانی پارٹی مزید مخمصے کا شکار ہوگئی ہے عین ممکن ہے وزیراعظم کو اسمبلی توڑنے کے عمل سے روکنے کے لئے انکے خلاف کسی بھی وقت آزادکشمیر اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جمع کروائی جاسکتی ہے تاہم نئے وزیراعظم کا انتخاب بدوں الیکشن کمیشن معمہ ہی ریے گا
ت

Related Articles

Back to top button