کھوئی رٹہ‘تسمیہ زیادتی کیس‘ احتجاج، فائرنگ سے 7افراد زخمی

کھوئی رٹہ(ملک محمد حنیف اعوان سے) شدید کشیدگی پولیس اور مظاہرین آمنے سامنے، پتھراؤ اور فائرنگ سے 7 افراد زخمی، شہر مکمل بندکھوئی رٹہ میں تسمیہ زیادتی و قتل کیس کے خلاف جاری دھرنے کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید تصادم ہوا، جس کے نتیجے میں پانچ پولیس اہلکار، ایک طالب علم اور ایک پریس رپورٹر سمیت سات افراد زخمی ہوگئے۔ صبح سویرے حافظ کامران رضوی کی گرفتاری کے بعد مظاہرین مشتعل ہوگئے اور انہوں نے شہر کے تمام داخلی و خارجی راستے بند کر دیے۔ دکانیں، سرکاری و نیم سرکاری ادارے اور تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ ٹرانسپورٹ معطل ہونے سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔مظاہرین نے بعد ازاں تھانہ کھوئی رٹہ پر دھاوا بول دیا اور شدید پتھراؤ کیا، جس سے میلاد چوک میدانِ جنگ کا منظر پیش کرنے لگا۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان پتھراؤ اور فائرنگ کے تبادلے میں ایک نوجوان شدید زخمی ہوگیا جبکہ مظاہرین اپنے گرفتار ساتھی کو چھڑا لے گئے۔اس دوران صحافیوں اور پولیس کے درمیان بھی تنازعہ کھڑا ہوگیا۔ ایس ایچ او راجہ صداقت حسین نے صحافیوں پر تنقید کرتے ہوئے لائیو کوریج روکنے کی کوشش کی۔ بعد ازاں پولیس نے صحافی راجہ طالب حسین کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کا موبائل فون سمیت دیگر سامان چھین لیا۔ زخمی صحافی کو کھوئی رٹہ پریس کلب کے اراکین نے ہسپتال منتقل کیا۔صحافی برادری نے پولیس کے اس رویے کی شدید مذمت کی ہے۔دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے تھانہ پر حملہ کیا جس کے باعث ہوائی فائرنگ اور شیلنگ کرنا پڑی۔ آخری اطلاعات تک کھوئی رٹہ میں صورتحال کشیدہ ہے، ایک جانب دھرنا جاری ہے تو دوسری جانب صحافیوں پر تشدد کے خلاف میلاد چوک میں نوجوانوں کا احتجاج بھی شدت اختیار کر گیا ہے۔