
آزادکشمیر کی 42لاکھ سے زائد آبادی کے لئے صرف ایک ہی تعلیمی بورڈ نصف صدی قبل قائم ہوا تھا جسے میرپور بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کہتے ہیں نصف صدی میں آزادکشمیر میں 8سے زائد یونیورسٹیاں اور ہزاروں دیگر تعلیمی ادارے قائم ہوئے مگر تعلیمی بورڈ اب تک ایک ہی ہے ہم نے 1974ء میں تعلیمی بورڈ میرپور کے زیر اہتمام میٹرک کا امتحان پاس کیا تھا 50سال سے زائد عرصہ قبل آج کے مقابلے میں آبادی بہت ہی کم تھی تعلیمی ادارے کم تھے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کی سطح پر طلباء و طالبات کی تعداد بھی آج کی نسبت بہت کم تھی اس عرصے میں آبادی دوگنی اور تعلیمی ادارے نیز طلباء کی تعداد کئی گنا بڑھ گئی مگر خطے میں مزید کوئی تعلیمی بورڈ قائم نہیں کیا گیا آزادکشمیر میں میرپور، مظفرآباد اور پونچھ تین ڈویژن میں تعلیمی مسائل پر نظر رکھنے والے سنجیدہ حلقوں سے برابر یہ مطالبہ کئی عشرے قبل سے سامنے آتا رہا کہ مظفرآباد اور پونچھ ڈویژن میں مزید دو تعلیمی بورڈ قائم کئے جائیں یہ سو فیصد جائز اور درست مطالبہ تھا مگر کسی نے توجہ نہیں دی محض زبانی جمع خرچ جھوٹے وعدوں سے عوام کو ٹرخایا جاتا رہا 4اکتوبر مظفرآباد میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اور وفاقی اور آزادکشمیر حکومت کے مابین ہونے والے مذاکرات اور معاہدے میں یہ عوامی مطالبہ زیر بحث آیا اور اس کی منظوری دی گئی معاہدے میں مظفرآباد اور پونچھ دویژن میں دو تعلیمی بورڈقائم ہوں گے اور آزادکشمیر کے تینوں تعلیمی بورڈ کا الحاق فیڈرل بورڈ سے ہو گا جبکہ آج تک میرپور تعلیمی بورڈ کا الحاق پنجاب تعلیمی بورڈ سے ہے یہ دونوں فیصلے یعنی مزید دو تعلیمی بورڈ کا قیام اور آزادکشمیر کے ان تینوں بورڈ کا الحاق فیڈرل بورڈ سے کئے جانے کے فیصلے نہایت اچھے ہیں فیڈرل بورڈ کا اپنا ایک اچھا معیار اور شاندار ساکھ ہے اس کے ساتھ الحاق کی صورت خطے میں نظام تعلیم اور معیار تعلیم میں مزید بہتری آئے گی بہت سی خامیاں اور کمزوریاں بھی دور ہو جائیں گی افسوس کہ یہاں میرٹ اور انصاف پر حکومتیں کام نہیں کرتیں جو کام ہوتے ہیں وہ بھی سیاسی اور علاقائی عصبیت کی بنیاد پر ہوتے ہیں جس کی وجہ سے عوام میں بے چینی انتشار اور احتجاج کی سیاست کے کلچر کو فروغ ملتا ہے اب فیصلے ایوانوں کے بجائے سڑکوں چوکوں اور چوراہوں پر ہوتے ہیں یہ ایک نیا سیاسی کلچر پروان چڑھا ہے جو کسی بھی لحاظ سے مناسب نہیں اگر فیصلے میرٹ اور انصاف سے ہوتے تو شاید یہ نوبت نہ آتی ایک ہی تعلیمی بورڈ میرپور ضرورت پوری نہیں کرتا طلباء و طالبات نیز تعلیمی اداروں کی تعداد زیادہ ہو چکی ہے اس ضمن میں بے شمار مسائل اور مشکلات ہیں پرچوں کی ری چیکنگ یا دیگر کسی بھی نوعیت کے مسائل کے حوالے سے نیلم ویلی، کیل، تاؤبٹ یا ضلع حویلی، جبی سیداں اور جہلم ویلی کے ضلع میں لیپا سے ایک طالبعلم جب میرپور بورڈ جاتا ہے تو اسے بہت دور پڑتا ہے مالی اخراجات سفری مشکلات بے تحاشہ ہیں ایسے ہزاروں مسائل جو کئی عشروں سے طلباء و طالبات کو درپیش ہیں میرپور سے تاؤبٹ اور لیپا تک امتحانی میٹریل بروقت پہنچانا ٹرانسپورٹیشن کے حوالے سے کثیر اخراجات اور اسی طرح کے تمام اخراجات کا بوجھ فیسوں کی شکل میں طلباء پر ڈالنا سراسر نا انصافی اور زیادتی ہے اور اس طرح کے بہت سے مسائل ہیں جن کا ایک کالم میں تفصیل سے تذکرہ کرنا مشکل ہے بڑی تعداد طلباء و طالبات جنہیں کم نمبرات آنے پر شبہ ہوتا ہے ان کے ساتھ مارکنگ میں کہیں زیادتی کی گئی ہے اگر وہ ری چیکنگ کرانا چاہیں تو اس لئے نہیں کرواسکتے کہ پورے ایک دن کا گاڑی کا سفر اور ایک دن آنے اور ایک دن جانے ایک دن بورڈ میں جاکر پیپر چیک کرانا دور دراز کے طلباء کے لئے ممکن ہی نہیں وہ بیچارے اتنا وقت اور اس قدر اخراجات کہاں سے پورا کریں ضلع نیلم ویلی ضلع جہلم ویلی باغ اور حویلی اضلاع میرپور سے بہت دور ہیں اس لئے پونچھ اور مظفرآباد ڈویژن میں نئے تعلیمی بورڈ کا قیام اشد ضروری ہے یہ انتہائی اچھا فیصلہ ہے جس کے لئے ہم حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور امید رکھتے ہیں ماضی کی طرح نہیں ہو گا اس فیصلے پر عمل ہوگا یاد رہے کہ 2023ء میں انٹر بورڈ کمیٹی پنجاب(IBCC) نے اپنے سالانہ اجلاس میں آزادکشمیر میں مزید دو تعلیمی بورڈ قائم کرنے کی بھرپور سفارش کی تھی خطے کے دور دراز، غریب اور سفید پوش والدین کے بچوں کے مزید استحصال نہیں ہونا چاہیئے بہت ہو گیا نصف صدی سے زائد عرصہ بیت گیا مگر کسی نے عملی قدم نہیں اٹھایا میرپور ڈویژن کے سنجیدہ حلقے سیاسی و سماجی شخصیات تعلیمی بورڈ میرپور کی انتظامیہ رکاوٹیں ڈالنے کے بجائے تعلیم کے فروغ اور دور دراز کے غریب اور سفید پوش طلباء و طالبات اور دور دراز کے تعلیمی اداروں سے اظہار ہمدردی کریں میرٹ اور انصاف کے تقاضے پورے کریں میرپور بورڈ اپنی جگہ میرپور ڈویژن کی نمائندگی کرے گا جبکہ پونچھ اور مظفرآباد ڈویژن کے مسائل نزدیک ترین احسن انداز سے حل ہوں گے نظام امتحان میں بہتری آئے گی انتظامی امور میں آسانی اور کم اخراجات ہوں گے فراخدلی اور انصاف کی بنیاد پر میرپور بورڈ کے اثاثے تقسیم کرکے دو مزید تعلیمی بورڈ کا جلد از جلد قیام ناگزیر ہے حکومت اس حوالے سے کسی بھی مصلحت کا شکار نہ ہو اور فوری عملی قدم اٹھایاجائے۔