مظفرآباد

تین نوجوانوں پروحشانہ تشدد میں ملوث 3معلمین کو معطل کردیا گیا

ہٹیاں بالا (بیورورپورٹ)چناری کے ملحقہ علاقہ کونا میں مبینہ طور پر دہلا دینے والے،انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بننے والے تین نوجوانوں پر تشدد میں ملوث تین سرکاری معلمین کو سیکرٹر ی ا یلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن آزاد کشمیر نے نوکری سے معطل کردیا،جرگہ داری کے زریعے واقعہ کو دبانے میں ملوث ایک اور سرکاری ٹیچر اور دیگر جرگہ داروں کے خلاف چار روز گذرنے کے باوجود کوئی قانونی کارروائی نہ ہوئی، ایک فرار ملزم گرفتار کرنے میں بھی پولیس ناکام،تشدد میں ملوث ملزمان کا مظلوم نوجوانوں کے ورثاء پر راضی نامہ کے لیے دباؤ،دھمکیاں،جہلم ویلی کے بعض سیاسی کھرپینچ بھی تشدد واقعہ کو دبانے میں پیش پیش،پاکستان، آزاد کشمیرمیں انسانی حقوق کے تحفظ کی دعویدار تنظیمیں واقعہ پر خاموش تماشائی،عوام میں سخت غم وغصہ،اصل حقائق سامنے لانے کے لیے جوڈیشل کمشن بنانے کا مطالبہ۔تفصیلات کے مطابق چند روز قبل آزاد کشمیر کے ضلع جہلم ویلی کے گاؤں کونا میں ملزمان مدثر ولد بشیر کھوکھر،منیب ولد خلیل الرحمن،ڈرائیور سجاول شبیر(مٹھو) ولد شبیر کیانی ساکن تلی کوٹ،امتیاز،صدیق اور عارف پسران متولی کھوکھر، محمد صغیر ولد محمد صدیق نے انس افضل، مظہر محمود اور راجہ رمیز کو رسیوں سے باندھ کر ناقابل تحریر و بیان تشدد کرتے ہوئے شدید زخمی کیا،تشویشناک حالت کے باعث شدید زخمی دو نوجوان انس اور مظہر گذشتہ کئی روز سے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں زیر علاج ہیں،جبکہ تیسرا زخمی راجہ رمیز تاحال نہ تو تھانے آیا اور نہ ہی کسی ہسپتال میں زیر علاج ہے،معاملہ میڈیا میں اجاگر ہونے کے بعد ایس پی جہلم ویلی کی تحریک پر سیکرٹری تعلیم آزاد کشمیر نے تشدد میں ملوث تین سرکاری معلمین صدیق ولد متولی،عارف ولد متولی متعینہ بوائز مڈل سکول کونا،صغیر ولد صدیق متعینہ بوائز مڈل سکول بٹنگی کو آزاد جموں و کشمیر سول سرونٹس ایفی شینسی اینڈ ڈسپلن رولز 1977 کے قاعدہ (1) 6 کے تحت فوری طور پر ملازمت سے معطل کرنے کا حکم جاری کردیا ہے،تشدد واقعہ کو دبانے کے لیے جرگہ داری میں ملوث سکول ٹیچر کبیر ولد متولی سمیت دیگر جرگہ داروں کے خلاف مقدمہ کے اندراج کے چار روز گزرنے کے باوجود بھی پولیس کی طرف سے کوئی قانونی کارروائی سامنے نہیں آئی،دوسری طرف بااثر ملزمان ان کے رشتہ دار، دیگر حامی واقعہ کو دبانے کے لیے سرگرم ہونے کے ساتھ ساتھ راضی نامہ نہ کرنے کی صورت میں مظلوم خاندانوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں،جہلم ویلی کے بعض سیاسی کھر پینچ بھی ظالم گروپ گروپ کی حمایت میں کھل کر سامنے آنے کے علاوہ واقعہ کو دبانے میں مصروف ہیں،اس واقعہ پر پاکستان اور آزاد کشمیر کی انسانی حقوق کی تنظیموں کی مکمل خاموشی پر بھی عوامی حلقے سوال اٹھا رہے ہیں،عوامی حلقوں نے صدر،وزیر اعظم،چیف جسٹس صاحبان سپریم کورٹ،ہائی کورٹ،چیف سیکرٹری اور آئی جی آزاد کشمیر سے صورتحال کے فوری نوٹس،واقعہ کی شفاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمشن بنانے،زخمی نوجوانوں، ان کے ورثاء کو مکمل قانونی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Related Articles

Back to top button