مظفرآباد

لوکل گورنمنٹ کی ترقیاتی سکیموں میں کرپشن، مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

مظفرآباد(رپورٹ: سردار ابوبکر صدیق) ترقیاتی منصوبوں بلخصوص لوکل گورنمنٹ کی ترقیاتی اسکیموں میں کرپشن، مالی بے ضابطگیاں کی تحقیقات محض کاغذوں تک محدود، جبکہ دوسری جانب نو منتخب حکومت نے نئے منصوبوں پر غور اور فنڈز کے اجراء کے لئے ہوم ورک شروع کر لیا، یاد رہے سابقہ ادوار میں لوکل گورنمنٹ کے تحت شروع کی گئی ترقیاتی اسکیموں میں بدعنوانی، نااہلی اور مالی بے ضابطگیوں کے سنگین انکشافات کے باوجود تحقیقات آج تک منطقی انجام تک نہ پہنچ سکیں۔ مختلف ادوار میں درجنوں انکوائری کمیٹیاں تشکیل دی گئیں مگر نہ تو عوام کے سامنے کوئی جامع رپورٹ پیش کی گئی اور نہ ہی کسی بڑے ذمہ دار کے خلاف کارروائی عمل میں آ سکی ذرائع کے مطابق، ترقیاتی فنڈز کی بندر بانٹ، گھوسٹ اسکیموں کا قیام، جعلی کمپلیشن سرٹیفیکیٹس کے ذریعے رقوم کا اجرا، اور ناقص تعمیراتی مٹیریل کا استعمال ایک معمول بن چکا تھا کئی منصوبے جو سرکاری ریکارڈ کے مطابق مکمل قرار دیے گئے، زمینی حقائق میں یا تو وجود ہی نہیں رکھتے یا چند ماہ میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکے ہیں تحقیقاتی ادارے برسوں سے ایسے منصوبوں کی چھان بین کرتے رہے مگر آزادکشمیر میں احتسابی اداروں اور احتساب کے عمل کو کمزور رکھا گیا حیران کن طور پر متعدد بار کمیٹیوں نے کام مکمل کیا لیکن رپورٹ یا تو دبا دی گئی یا سیاسی دباؤ کے تحت اسے سرد خانے کی نذر کر دیا گیا ذرائع کا کہنا ہے کہ مضبوط سیاسی شخصیات، بیوروکریسی کے اثر و رسوخ اور ٹھیکیدار مافیا کی باہمی ملی بھگت کے باعث نہ صرف شفاف تحقیقات ناممکن بنائی گئیں بلکہ ملوث عناصر کے خلاف ٹھوس قانونی کارروائی بھی نہ ہو سکی عوام کا سوال یہ ہے کہ اگر پہلے ہونے والی مالی بے ضابطگیوں پر کوئی گرفت نہیں کی گئی، تو نئی ترقیاتی اسکیموں پر کیسے اعتماد کیا جائے؟ موجودہ حکومت نے وسیع پیمانے پر نئی اسکیموں کی منظوری دے دی ہے تاہم سابقہ ادوار کی کرپشن پر خاموشی نے کئی شکوک و شبہات کو جنم دے دیا ہے سیاسی مبصرین کے مطابق، احتساب کے بغیر ترقی کا اعلان محض نمائشی اقدام ہے، جبکہ شفافیت کے بغیر ترقیاتی عمل عوام کے اعتماد کو مزید متزلزل کر رہا ہے۔شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ گزشتہ دس برسوں میں منظور شدہ تمام منصوبوں کا آزاد فرانزک آڈٹ کروایا جائے، تمام انکوائری رپورٹس منظر عام پر لائی جائیں اور ذمہ دار افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر احتساب کا عمل اسی طرح سست روی کا شکار رہا تو ترقیاتی فنڈز ایک بار پھر عوام کی بجائے مخصوص طبقوں کی جیبوں میں منتقل ہوتے رہیں گے #

Related Articles

Back to top button