
خیبرپختونخوا میں ایک اہم انتظامی تنازع سامنے آیا ہے، جہاں آئی جی پولیس نے وزیراعلیٰ کی واضح ہدایات کے باوجود عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان کی سیکورٹی واپس لے لی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ایمل ولی خان کو مکمل سیکورٹی برقرار رکھنے کی یقین دہانی کرائی تھی، مگر پولیس حکام نے یہ ہدایت نظرانداز کرتے ہوئے اہلکار واپس بلالیے۔
آج صبح پشاور میں تعینات تمام پولیس اہلکاروں کو لائن حاضر کر دیا گیا۔ اس سے قبل وفاقی سطح پر دی گئی سیکورٹی بھی واپس لے لی گئی تھی، جس کے بعد اب صوبائی پولیس کی سیکورٹی بھی ختم کردی گئی ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے ترجمان نے اس اقدام پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہائبرڈ رجیم کے پارٹنرز نے وزیراعلیٰ کو یرغمال بنا رکھا ہے، خود وزیراعلیٰ بھی آئی جی کے سامنے بےبس ہیں۔‘
ترجمان کا کہنا تھا کہ اے این پی اپنے رہنماؤں کی سیکورٹی کے لیے نیا لائحہ عمل طے کرے گی۔
ترجمان کے مطابق ایمل ولی خان کو درپیش خطرات سے متعلق پہلے ہی متعدد بار حکومت کو آگاہ کیا جا چکا ہے، مگر اس کے باوجود سیکورٹی ہٹانے کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ ہاؤس اور پولیس کے درمیان اس معاملے پر بیک ڈور رابطے جاری ہیں، تاہم اب تک سیکیورٹی بحال نہیں کی گئی۔