
آزاد کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں زندگی پہلے ہی کٹھن ہے مگر موبائل کمپنیوں جاز، ٹیلی نار، یوفون، زونگ اور ایس کام نے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ کھوئی رٹہ ہو یا وادی نیلم، کوٹلی ہو یا لیپہ، ہر جگہ ایک ہی فریاد سامنے آ رہی ہے: نیٹ ورک غائب، انٹرنیٹ سست، بیلنس بلاوجہ ختم اور پیکجز آسمان سے باتیں کرتے ہوئے۔ عوام پوچھتی ہے کہ ایسی سروس کے نام پر پیسہ لینا کس قانون کے تحت جائز ہے؟ روزانہ، ہفتہ وار اور ماہانہ پیکجز کے اشتہارات تو چمکتے دکھائی دیتے ہیں مگر عملی صورتحال صفر ہے۔ انٹرنیٹ KB پر چلتا ہے، کال بار بار کٹتی ہے، اور بیلنس بغیر استعمال ختم ہو جاتا ہے۔ سروس کی کوالٹی کا یہ حال ہے کہ کھوئی رٹہ جیسے حساس علاقے میں ایمرجنسی کے وقت بھی رابطہ ممکن نہیں رہتا۔ تعلیمی سرگرمیاں، آن لائن کاروبار اور بینکنگ لین دین شدید متاثر ہیں۔قانونی ماہرین کے مطابق یہ صورتحال واضح طور پر کوالٹی آف سروس کی خلاف ورزی ہے۔ یہاں وہ ادارے ہیں جو کارروائی کر سکتے ہیں:
1. پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA): لائسنسنگ، کوالٹی چیک، کمپنیوں پر جرمانہ، شوکاز اور سروس معطلی کا اختیار۔
2. FIA سائبر کرائم ونگ بلاجواز کٹوتی، غلط بلنگ، ڈیٹا کا غلط استعمال یہ الیکٹرانک فراڈ کے زمرے میں آتا ہے۔
3. محکمہ اطلاعات و آئی ٹی آزاد کشمیر: نیٹ ورک کارکردگی پر رپورٹ طلب کرنا، انفرسٹرکچر آڈٹ کرنا۔
4. عدالتِ عالیہ آزاد کشمیر: عوامی مفاد کی رٹ پر فوری حکم جاری کر سکتی ہے۔
5. کنزیومر پروٹیکشن فورمز: صارف کے حقوق اور غلط اشتہارات پر کارروائی کر سکتے ہیں۔ کھوئی رٹہ میں سروس کی صورتحال اس قدر خراب ہے کہ عوام کے مطابق موبائل کمپنیوں نے علاقے کو صرف کمائی کا ذریعہ سمجھ رکھا ہے۔ ان کا مقصد صرف ریونیو ہے، سہولت نہیں۔ پیکجز روز بدل جاتے ہیں مگر سروس میں بہتری ناممکن ہے۔ نیٹ ورک نہ ہونے کے برابر ہے، جب کہ کمپنیاں اپنی مرضی کے نرخ بڑھاتی چلی جا رہی ہیں۔ یہ عمل صارفین کے ساتھ سراسر ناانصافی اور استحصال کے مترادف ہے۔سوال یہ ہے کہ آخر عوام کب تک اس مافیا کے رحم و کرم پر رہیں گے؟ کیا صارف اپنے پیسوں کا حق نہیں رکھتا؟ کیا سروس کا معیار صرف اشتہاروں میں دکھایا جائے گا؟ اداروں کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ PTA فوری طور پر آزاد کشمیر میں کوالٹی آف سروس ٹیسٹ کرے، FIA بلاجواز کٹوتیوں کی تحقیقات کرے، عدالت میں عوامی مفاد کی پٹیشن دائر کی جائے، اور حکومت نیٹ ورک انفراسٹرکچر کا ٹیکنیکل آڈٹ کرے۔ جب تک ادارے بیدار نہیں ہوتے، عوام اسی اذیت میں رہیں گے۔ آخر میں عوام کا مطالبہ واضح ہے سروس دو یا پیسے لینا بند کرو۔یہ خطہ مزید خاموش نہیں رہے گا، اور نہ ہی عوام اس ناانصافی کو برداشت کریں گے۔



