کالمز

قائد ملت رئیس الاحرار چوہدری غلام عباس، عظیم کشمیری رہنما

تحریر۔ محمد سہیل مغل (آفیسر اطلاعات جہلم ویلی)

اس دنیا میں لاکھوں کروڑوں بلکہ اربوں لوگ آئے لیکن صفحہ ہستی میں ان کا نام باقی رہا جنہوں نے انسانیت کی بہتری اور بنی نوع انسان کی خدمت کیلئے اپنی زندگیاں وقف کیں۔ ایسی قد آور اور عہد آفریں شخصیات بلا شبہ صدیوں بعد ہی جنم لیتی ہیں۔انہی تاریخ ساز لوگوں میں رئیس الاحرار چوہدری غلام عباس کا نام بھی شامل ہے جنہوں نے کشمیری قوم کیلئے اپنا سب کچھ قربان کرتے ہوئے ساری زندگی قوم کے مستقبل اور عوامی خدمت کیلئے سرگرم رہے۔ آ پ نے زندگی میں کئی بار جیل کاٹی اور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں لیکن آپ کا جذبہ ہمیشہ غیر متزلزل رہا۔ آپ نے مشکل ترین دور میں تمام خطروں سے بے نیاز ہو کر سر زمین جموں و کشمیر میں بنیادی انسانی حق کے حصول کا بیڑا اٹھایا۔ اس راہ میں آپکو جتنی مشکلات پیش آئیں انہوں نے آپکے عزم و استقلال میں مزید اضافہ کیا اور آپ اپنے آخری دم تک اس عہد کی پاسداری کرتے رہے جو آپ نے اس علاقے کے لوگوں کے ساتھ انکی آزادی کے حصول کے حوالے سے کیا تھا۔آپ کو پاکستان سے بے پناہ محبت اور خصوصی لگا? تھا اور ساری زندگی آپ تحریک تکمیل پاکستان کیلئے سرگرم عمل رہے، چوہدری غلام عباس ایک عظیم کشمیر ی رہنما قانون دان اور سیاست دان تھے۔آپ 4 فروری 1904ئکو جموں میں پیدا ہوئے۔ آپ کو زمانہ طالب علمی میں سیاست سے دلچسپی ہوگئی تھی۔1931 میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے واقعات ہوئے توانھوں نے پرزور صدائے احتجاج بلند کی اور تحریک چلائی جس پر آپ کوگرفتارکیا گیا۔آپ 19 اپریل 1948 ئکو حکومت آزاد کشمیر کے سربراہ مقرر ہوئے کچھ عرصہ سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر لی لیکن 1953 میں پھر سرگرم عمل ہو گئے۔جون 1958 میں آپ نے کشمیر میں لائن آف کنٹرول توڑنے کی تحریک شروع کی۔ 1962 میں مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرنے کے لیے جنگ کا اعلان کیا۔ 1944 جب قائد اعظم سرینگر تشریف لائے تو آپ نے بحیثیت صدر آل جموں کشمیر مسلم کانفرنس کی ایک استقبالیہ تقریب میں آپکی خدمت میں سپاس عقیدت پیش کیا۔ اس ساکھ کو آپ نے اپنی زندگی کی سب سے سہانی گھڑی قرار دیا۔ 1940ء سے 1947ء تک چوہدری غلام عباس نے ریاست جموں کشمیر میں تحریک پاکستان کے قافلہ سالار اور علمبردار کی حیثیت سے ریاست کے پست وبالا طول و عرض سے نعرہ پاکستان مضبوط و محبوب بنانے کیلئے شب و روز محنت کی۔ آپ نے قائد اعظم کے وفادار ساتھی اور تحریک پاکستان کے ایک انتھک سپاہی کی حیثیت میں نظریہ پاکستان کی سربلندی کیلئے جو مجاہدانہ جرات مندانہ جدوجہد کی بلا شبہ تحریک پاکستان کا ایک سنہری ورق ہے۔قیام پاکستان کے وقت چوہدری غلام عباس کو تحریک آزادی کشمیرکے سلسلے میں راہنمائی کے جرم میں ڈوگرہ حکومت نے قید کر لیا تھا۔جب شیخ عبداللہ نے کانگریس ڈوگرہ مہاراجہ کی سرپرستی میں ریاست کا نظم و نسق سنبھالا۔ اس دوران شیخ عبداللہ نے جموں جیل میں چوہدری غلام عباس سے کئی بار ملاقاتیں کیں اور پیشکش کی کہ نہرو اور گاندھی اچھے آدمی ہیں آپ آئیں اور مل کر ہم اکٹھے حکومت کریں اور کام کریں۔ چوہدری غلام عباس نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا اور کہا کہ میں دو قومی نظریہ کا علمبردار ہوں‘ کیسے نہرو اور گاندھی کے ساتھ کام کر سکتا ہوں، اس سے ہماری نسلوں کو بھی پچھتانا پڑیگا اورآپ کی بات آج سچ ثابت ہورہی ہے۔مقبوضہ کشمیر میں معصوم شہری آج شہریوں کو جو اندووہناک مظالم ڈھائے جارہے ہیں وہ نیشنل کانفرنس اور اس وقت مسلم رہنما جو ہندوستان کے حامی تھے کے گناہوں کا کفارہ ادا کررہے ہیں۔آپ قائد اعظم کے بہت قریب تھے۔ قائد اعظم کو آپ پر بہت اعتماد تھا۔ قیام پاکستان کے وقت آ پ قید تھے۔1948میں جب آپ رہا ہو کر پاکستا ن آئے تو قائد اعظم سے ملاقات کی۔ قائد اعظم نے آپ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ مجھے آپ کی رہائی کی سب سے زیادہ خوشی ہوئی ہے، تحریک پاکستان کے دوران قائداعظم ؒ نے جن شخصیات کو اپنا جانشین مقرر کیا تھا ان میں چوہدری غلام عباس بھی شامل تھے۔ 1931 سے 1947ئتک ڈوگرہ حکومت کے خلاف احتجاجی تحریکوں کی رہنمائی کی وجہ سے چودھری غلام عباس کو سات بار قید کیا گیا بار بار حکومت کیخلاف بغاوت کے مقدمے چلائے گئے لیکن آپ کے جذبہ میں کوئی کمی نہ آئی۔ تحریک کے آغاز سے 1939ئتک جس قدر مشکل مقام اور کٹھن موڑ آئے چودھری غلام عباس نے بڑی خوبی اور اخلاص کے ساتھ مسلمانان جموں و کشمیر کی خوب رہنمائی کی۔ جون 1939 میں جب شیخ عبداللہ نے نیشنل کانفرنس کے نام سے آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس میں نقب لگائی اور نیشنل کانفرنس کا قیام عمل میں آیا۔ شیخ عبداللہ کے مقاصد کو جانچتے ہوئے رئیس الاحرار نے مسلم کانفرنس کا دوبارہ احیائکیا اور مسلم لیگ اور قائد عظم کے پیغام کو مسلم کانفرنس کے پلیٹ فارم سے کشمیر کی ہر گلی اور بستی میں پہنچایا۔آپ نے پاکستان میں ایوب خان دور میں مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کا بھرپور ساتھ دیا اورصدارتی الیکشن میں ایوب خان کے خلاف فاطمہ جناح کے ساتھ بھرپور تحریک چلائی۔ 18 دسمبر 1967 کو63برس کی عمر میں آپ خالق حقیقی سے جاملے۔ آپ کی وصیت کے مطابق آپ کو فیض آباد اور راولپنڈی کے پہلو میں سپرد خاک کیا گیا۔رئیس الاحرار کی برسی ہر سال سرکاری سطح پر منائی جاتی ہے۔ پوری کشمیری قوم قائد ملت کی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ قائد ملت نے جو مشن شروع کیا تھا وہ ابھی نامکمل ہے اس کی تکمیل کیلئے کشمیری گزشتہ 78 سالوں سے قربانیاں دے رہے ہیں۔ انشائاللہ وہ دن دور نہیں جب رئیس الاحرار قائد ملت چوہدری غلام عباس کے مشن کی تکمیل ہو گی اور مقبوضہ کشمیر بھارتی تسلط سے آزاد ہوگا اور پاکستانی پرچم سرینگر لال چوک میں لہرایا جائے گا،

Related Articles

Back to top button