کالمز

ڈڈیال کنونشن مسلم کانفرنس کا سیاسی پیغام

آزاد جموں و کشمیر کا خطہ تحریک آزادی کشمیر کا بیس کیمپ ہے، جہاں کی بنیادی سیاسی حیثیت آر پار کی کشمیری عوام اور قیادت کے مابین ایک گہرے تعلق کو عیاں کرتی ہے۔ یہ تعلق نہ صرف تاریخی ہے بلکہ جذباتی اور سیاسی طور پر بھی مضبوط ہے، جو کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کو زندہ رکھتا ہے۔ اس رشتے کو اگر کسی نے سیاسی اور اخلاقی اقدار کے ساتھ محفوظ رکھا ہے تو وہ آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس ہے، جو دونوں اطراف کی عوام میں ایک مقبول سیاسی قوت کے طور پر جانی جاتی ہے۔ مسلم کانفرنس کی بنیاد 1932 میں رکھی گئی تھی، جب کشمیر کے مسلمانوں نے اپنے حقوق کی جدوجہد شروع کی، اور آج بھی یہ جماعت کشمیر کی آزادی اور پاکستان سے الحاق کے نظریے پر قائم ہے۔ اس کی قیادت نے ہمیشہ کشمیری عوام کی آواز کو بلند کیا ہے، چاہے وہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم ہوں یا آزاد خطے میں سیاسی حقوق کی بات۔ مسلم کانفرنس کی مقبولیت کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہ جماعت نہ صرف سیاسی سطح پر فعال ہے بلکہ عوامی مسائل کو بھی حل کرنے کی کوشش کرتی ہے، جو اسے دیگر جماعتوں سے ممتاز کرتی ہے۔ آزاد خطے کے عوام میں مسلم کانفرنس نے اپنے نظریات اور الحاق پاکستان کے نظریے پر عمل پیرا رہ کر ایسی روایات قائم کی ہیں جو سیاسی طور پر کم ہی جماعتوں میں پائی جاتی ہیں۔ یہ روایات عوامی اعتماد پر مبنی ہیں، جہاں مسلم کانفرنس کے کارکن اور رہنما عوام کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں، اور یہ تعلق نسل در نسل منتقل ہوتا چلا جا رہا ہے۔ مسلم کانفرنس کا یہی کردار اسے ریاست کی سب سے بڑی سیاسی قوت کے طور پر پہچان دیتا ہے، کیونکہ یہ جماعت نہ صرف آزاد کشمیر میں بلکہ مقبوضہ کشمیر میں بھی کشمیریوں کی امید کی کرن ہے۔ حالانکہ مسلم کانفرنس کو ختم کرنے کے لیے بلند و بانگ دعوے کیے گئے، لیکن کوئی بھی اپنے ان دعووں اور مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکا، کیونکہ اس کی جڑیں عوام میں گہری ہیں۔ دشمن قوتوں نے کئی بار اس جماعت کو کمزور کرنے کی کوشش کی، لیکن ہر بار یہ مزید طاقتور ہو کر ابھری ہے۔ ابھی حالیہ دنوں مسلم کانفرنس نے ڈڈیال، آزاد کشمیر میں ایک ایسا قوت کا مظاہرہ کیا ہے جو بظاہر تمام سیاسی جماعتوں کے لیے ایک واضح پیغام تھا کہ مسلم کانفرنس آج بھی آزاد خطے میں اپنا بھرپور سیاسی اثر و رسوخ رکھتی ہے۔ یہ مظاہرہ 12 دسمبر 2025 کو ڈڈیال میں منعقد ہونے والے ورکرز کنونشن کی صورت میں سامنے آیا، اس کنونشن میں ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شرکت کی، اور پاکستان زندہ باد کے نعروں سے فضا گونج اٹھی۔ مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد خان نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان کو کشمیریوں کی حتمی منزل اور محفوظ پناہ گاہ قرار دیا، جو اس جماعت کی پاکستان سے وابستگی کو ظاہر کرتا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو ضلع میرپور ایک ایسا علاقہ ہے جہاں ماضی میں مسلم کانفرنس کو سیاسی طور پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے، لیکن حالیہ ورکر کنونشن میں جس عزم، جوش و خروش سے ضلع میرپور کے مختلف علاقوں اور خاص طور پر ڈڈیال کی عوام اور نوجوانوں میں مسلم کانفرنس کے حوالے سے جو سیاسی شعور موجود تھا، وہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ یہ کنونشن آنے والے الیکشن کے لیے سیاسی جماعتوں کے لیے ایک پیغام ہے کہ مسلم کانفرنس میرپور ضلع میں بالخصوص ڈڈیال کے عوام کے دلوں میں موجود ہے۔ اس کنونشن میں مسلم کانفرنس کی سیاسی قیادت نے بھی خطاب کیا، جنہوں نے بتایا کہ مسلم کانفرنس پر مشکل وقت بھی آیا، لیکن یہ جماعت ہمیشہ عوام کے ساتھ کھڑی رہی، یہ مظاہرہ اس بات کا ثبوت تھا کہ مسلم کانفرنس کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ مسلم کانفرنس کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو یہ واضح ہو جاتا ہے کہ یہ جماعت کشمیر کی سیاست کا ایک اہم ستون ہے۔ 1947 کے تقسیم ہند کے وقت مسلم کانفرنس نے پاکستان سے الحاق کی قرارداد منظور کی تھی، جو آج بھی اس کی بنیاد ہے۔ آزاد کشمیر میں یہ جماعت کئی بار حکومت میں رہی ہے، اور اس نے عوامی فلاح و بہبود کے لیے کئی پروگرام شروع کیے، جیسے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں اصلاحات۔ اس کی قیادت نے ہمیشہ کشمیریوں کے حقوق کی بات کی، اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا۔ مسلم کانفرنس کی طاقت اس کی عوامی بنیاد ہے، جو اسے دیگر جماعتوں سے الگ کرتی ہے۔ آزاد کشمیر کے عوام مسلم کانفرنس کو اپنا نمائندہ سمجھتے ہیں، کیونکہ یہ جماعت ان کی آواز کو پاکستان اور عالمی سطح پر پہنچاتی ہے۔ حالیہ کنونشن میں دیکھا گیا کہ نوجوان نسل بھی مسلم کانفرنس کے ساتھ جڑ رہی ہے، جو اس کی مستقبل کی طاقت ہے۔ ڈڈیال جیسے علاقوں میں جہاں ماضی میں سیاسی چیلنجز تھے، وہاں اب مسلم کانفرنس کا جوش دیکھ کر یہ واضح ہے کہ عوام کے مسائل حل کرنے کی صلاحیت ہی اس کی کامیابی کی ضمانت ہے۔ مسلم کانفرنس نے ہمیشہ جمہوری اقدار کو برقرار رکھا ہے اور یہ جماعت آزاد کشمیر کی سیاست میں توازن قائم رکھتی ہے۔ اس کی قیادت نے کبھی بھی ذاتی مفادات کو ترجیح نہیں دی بلکہ کشمیر کی آزادی کو اولین ترجیح بنایا ہر مشکل اور سیاسی کٹھن حالات میں بھی اس سیاسی قوت نے عوام سے اہنے روابط کو ہمیشہ قائم رکھا تاکہ کشمیری قوم اور مسلم کانفرنس کے مابین قائم رشتہ مضبوط اور توانا ہو سکے اور یہی وجہ ہے اس کی ہر مشکل کے برعکس اس کی عوامی حمایت اسے مضبوط رکھے گی اور ڈڈیال کے کنونشن نے یہ ثابت کیا کہ مسلم کانفرنس نہ صرف زندہ ہے بلکہ فعال اور موثر ہے۔ یہ کنونشن ایک ریلی سے شروع ہوا، جہاں ہزاروں لوگ شریک ہوئے، اور پھر مسلم کانفرنس کے کارکنان اور عوام کے جم غفیر میں تبدیل ہوا جہاں مستقبل کی حکمت عملی پر بات کی گئی۔ اس موقع پر پاکستان کی حمایت میں نعرے لگائے گئے، جو اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ کشمیری عوام پاکستان کو اپنا بھائی سمجھتے ہیں۔
مسلم کانفرنس کی یہ کوششیں کشمیر کی جدوجہد کو نئی جہت دیتی ہیں اور یہ جماعت آر پار کے کشمیریوں کو متحد رکھنے میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ آزاد کشمیر میں مسلم کانفرنس کی مقبولیت کی ایک اور وجہ اس کی شفافیت ہے، جہاں یہ جماعت کرپشن سے پاک رہنے کی کوشش کرتی ہے وہیں اس کی قیادت عوام سے رابطے میں رہتی ہے، اور مسائل کو حل کرنے کے لیے عملی اقدامات اٹھاتی ہے۔ حالیہ کنونشن میں دیکھا گیا کہ عوام کا جوش اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلم کانفرنس اب بھی لوگوں کے دلوں میں جگہ رکھتی ہے۔ ضلع میرپور میں، جہاں سیاسی مسائل زیادہ ہیں، مسلم کانفرنس نے عوام کی آواز اٹھائی ہے اور یہ کنونشن اس کی کامیابی کی علامت ہے۔ آنے والے الیکشن میں مسلم کانفرنس کی سیاست ایک نئے سیاسی رخ کا تعین کرئے گی، کیونکہ یہ جماعت کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کو سیاسی سطح پر زندہ رکھے ہوئے ہے۔
اگر دیکھا جائے تو مسلم کانفرنس کی تاریخ بتاتی ہے کہ یہ جماعت بحرانوں سے اپنے عوام کو نکلنے میں ماہر ہے اور ڈڈیال کا مظاہرہ اس کی نئی شروعات ہے۔ آزاد کشمیر کے نوجوان مسلم کانفرنس کو اپنا پلیٹ فارم سمجھتے ہیں، اور یہ کنونشن ان کی شمولیت کا ثبوت ہے۔ مسلم کانفرنس کی قیادت نے ہمیشہ اتحاد کی بات کی ہے، اور یہ جماعت کشمیر کی سیاست میں استحکام لاتی ہے۔ ڈڈیال کے کنونشن نے دیگر جماعتوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ مسلم کانفرنس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ یہ جماعت پاکستان کی حمایت میں پیش پیش ہے، اور کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔ آزاد کشمیر میں مسلم کانفرنس کی موجودگی کشمیری عوام کے لیے امید کی کرن ہے، اور یہ جماعت مستقبل میں بھی اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔ اس کی عوامی بنیاد اسے مضبوط بناتی ہے، اور ڈڈیال جیسے علاقوں میں اس کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔ مسلم کانفرنس کی یہ کوششیں کشمیر کی جدوجہد کو زندہ رکھیں گی، اور یہ جماعت آر پار کے کشمیریوں کے درمیان پل کا کردار ادا کر رہی ہے۔ حالیہ واقعات سے یہ واضح ہے کہ مسلم کانفرنس اب بھی ایک طاقتور قوت ہے، اور اس کی قیادت عوام کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ یہ جماعت سیاسی اخلاقیات کو برقرار رکھتی ہے، اور یہ اس کی کامیابی کی وجہ ہے۔ آزاد کشمیر میں مسلم کانفرنس کی تاریخ شاندار ہے، اور یہ جماعت مستقبل میں بھی اپنی شناخت برقرار رکھے گی۔ ڈڈیال کے کنونشن نے یہ ثابت کیا کہ عوام مسلم کانفرنس کے ساتھ ہیں، اور یہ جماعت کشمیر کی آزادی کی جدوجہد میں اہم کردار ادا کرے گی۔

Related Articles

Back to top button