مظفرآباد

شاریاں‘جامع مسجد المصطفیٰ ہٹیاں بازار میں یوم میلاد النبی ؐ پر سیرت کانفرنس کاانعقاد

شاریاں (قاضی عزیز احمد)جامع مسجد المصطفےٰ ہٹیاں بالا میں بارہ ربیع اول کے موقع پر سیرت النبیﷺ کانفرنس کا انعقادکیا گیا کانفرنس زیر نگرانی پروفیسر رضا الرحمن صدیقی منعقد ہوئی صدارت معروف عالم دین مولانا پروفیسر الطاف حسین صدیقی نے کی جبکہ مہمان خصوصی مولانا طیب شیخوپوری تھے کانفرنس سے پروفیسر رضا الرحمن صدیقی مولانا مفتی جمیل احمد جامی مختیار کیانی،احتشام الحق کے علاؤہ دیگر علمائے کرام نے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا طیب شیخوپوری نے کہا کہ رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے انسانیت کو کفر وشرک کے اندھیروں سے نکال کر توحید و سنت کے راستے پر گامزن کیا۔ عشاق رسول آج بھی توحید وسنت کو سینوں میں بسائے ہوئے ہیں۔ سیرتِ النبی کانفرنس پیغام ہے مسلمانوں کے نام کہ مسلمان صرف اسوہ محمدی اپنائیں اس سے ان کے دل کو سکون ملے گا اور آخرت میں اجر۔ جبکہ اسوہ محمدی سے ہٹ کر ہم جو طریقہ بھی اختیار کریں گے وہ خودساختہ طریقہ بدعت کہلائے گا جس سے نہ تو سکون قلب ملے گا اور نہ ہی آخرت میں اجر۔ انھوں نے کہا کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے بتلائے ہوئے راستے پر چلنا ہی عشق ہے۔نبی اکرم کی سنتوں کو اپنانا ہی باعث نجات ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنے کا اصول اور فلسفہ بھی یہی ہے کہ ان کی مبارک سنتوں کا احیاء کیا جائے۔ بدقسمتی سے مسلمانوں کی اکثریت نے سنت کو فراموش کر دیا ہے جس وجہ سے امت انتشار کا شکار ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان قرآن و سنت کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر اغیار کی سازشوں کو ناکام بنائیں۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر الطاف حسین صدیقی نے کہا کہ آج کا دن تجدید عہد کا دن ہے کہ ہم ناموس رسالت اور احیاء سنت کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک سنتوں کو اپنانا ہی عشق کا اظہار ہے۔ کچھ لوگ اس دن اچھل کود کر کے خود کو عاشق ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں ان کو معلوم ہی نہیں کہ رسالت کا پیغام کیا ہے اور عشق رسول کا تقاضا کیا ہیعشق رسول کا دعویٰ بھی ہو ساتھ سودی کاروبار بھی ہو ملاوٹ اور ذخیرہ اندوزی بھی ہو، جھوٹ غیبت منافقت جیسی بیماریاں بھی ہوں تو ایسے میں نبی رسالت سے محبت کا دعویٰ کیسے کیا جا سکتا ہے۔ باطل نظام اور اس نظام کے پیروکار جب عشق رسول کا دعویٰ کرتے ہیں تو وہ منافقت کرتے ہیں۔ جب تک ہم نبی اکرم کے دئے ہوئے قانون کو نافذ کرنے کی جدوجہد نہیں کرتے تب تک ہم نہ ہم عاشق رسول کہلانے کے حقدار ہیں اور نہ ہی ہم رسول خدا کی نظروں میں محبوب بن سکتے ہیں۔ دنیا اور آخرت کی کامیابی کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہم ایک بار پھر اس دھرتی پر قرآن وسنت کا دستور نافذ کر دیں۔

Related Articles

Back to top button