مظفرآباد

بڑے ایوان عدل کا سفر نشیب و فرازکیساتھ سنہری عدالتی تاریخ کا حامل ہے,چیف جسٹس

مظفرآباد(محاسب نیوز‘پی آئی ڈی)چیف جسٹس آزادجموں وکشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے سپریم کورٹ آزادجموں وکشمیر کی گولڈن جوبلی کی افتتاحی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر کے قیام کے 50 سال مکمل ہونے پر دل کی اتھاہ گہرائیوں سے ریاست کی عوام، سابق اور موجودہ جج صاحبان، تمام وکلاء صاحبان اور زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے شہریوں کودلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ سابق چیف جسٹس اور جج صاحبان جو دنیا سے رحلت فرما گئے اور جو اس وقت حیات ہیں ان سب کو خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنھوں نے اپنی کاوشوں سے ہمارے لئے اور ہماری آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے ترقی پسند اور مؤثر نظام فراہمی انصاف کے ذریعے ایک فلاحی ریاست کی بنیاد رکھی۔ آج کے دن بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کے اپنے بھائیوں، بہنوں، بزرگوں، بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے انھیں آزاد ریاست کے تمام باشندوں اور پوری پاکستانی قوم کی جانب سے بھارتی غیر قانونی قبضہ اور غیر قانونی و غیر آئینی اقدامات کے خلاف ان کی جدوجہد آزادی کی مکمل تائیید و حمایت کا یقین دلاتا ہوں۔بھارت سے آزادی کی جدوجہد میں بھارتی غیر قانونی قابض افواج کے ہاتھوں شہید اور زخمی ہونے والے تمام کشمیریوں کوسلام عقیدت پیش کرتا ہوں اس پیغام کے ساتھ کہ آپ کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی اور انشاء اللہ ایک دن ضرور آئے گا جب بھارتی مقبوضہ جموں وکشمیر میں صبح آزادی کا سورج طلوع ہو گا۔ اس موقع پر سینئر جج سپریم کورٹ جسٹس خواجہ محمد نسیم، جج سپریم کورٹ جسٹس رضا علی خان،کسٹوڈین متروکہ املاک خالد یوسف چوہدری، ایڈووکیٹ جنرل شیخ مسعود اقبال، صدر سپریم کورٹ بار جاوید نجم الثاقب ایڈووکیٹ، صدر ہائی کورٹ بار راجہ وسیم یونس ایڈووکیٹ، صدر سنٹرل بار سید انیس الحسن گیلانی ایڈووکیٹ، صدر صاحبان و سیکرٹری جنرل صاحبان ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن پونچھ، میرپور، کوٹلی، باغ، پلندری، حویلی، نیلم، ہٹیاں بالا، پلندری و بھمبر، معزز اراکین بار کونسل، سینئر وکلا بھی اس موقع پر موجود تھے۔ چیف جسٹس آزادجموں وکشمیر نے اپنے خطاب میں کہاکہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتا ہوں کہ جس کے خصوصی فضل و کرم سے مجھے آج اس تاریخی موقع پر آپ سب سے مخاطب ہونے کا موقع ملا۔کروڑوں درود و سلام نبی پاک رحمۃ للعالمیں ﷺ کی ذات اقدس پرجن کی ہستی پوری کائنات کے لئے باعث رحمت ہے۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر کے پہلے چیف جسٹس نے 10 مئی 1975 کو اپنے عہدے کا حلف لیا۔ اس طرح 10 مئی 2025 کو سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر کے قیام کو پچاس برس مکمل ہونے پرتین روزہ گولڈن جوبلی تقریبات اور جوڈیشل کانفرنس کا پروگرام بھی فائنل ہو چکا تھاجس میں چیف جسٹس پاکستان جناب جسٹس یحیٰ آفریدی کی بطور مہمان خصوصی شرکت اور ان کے علاوہ سپریم کورٹ پاکستان کے معزز جج صاحبان اور پورے پاکستان سے صوبائی چیف جسٹس اور جج صاحبان کے علاوہ عدل و انصاف سے وابستہ دیگر بہت سے مہمانوں کی شرکت کنفرم بھی ہو چکی تھی لیکن 6 اور 7 مئی 2025 کی درمیانی شب بھارت نیرات کی تاریکی میں مسلح جارحیت کرتے ہوئے ھماری شہری آبادیوں اور مساجد کو میزائلوں اور توپوں سینشانہ بنایاجس کی وجہ سے متعددخواتین، بچے اور بزرگ شہید ہو گئے۔ غیرمعمولی جنگی صورتحال کی وجہ سے گولڈن جوبلی تقریبات کوملتوی کرنا پڑا۔ الحمدللہ ہماری بہادر مسلح افواج نے بھارت کو دندان شکن جواب دیا اور نہ صرف یہ کہ ذلت آمیز شکست سے دوچار کیا بلکہ ہماری سیاسی و عسکری قیادت نے پوری دنیا میں پاکستان کا وقار بلندکیاجس پر میں وزیر اعظم پاکستان، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور تینوں مسلح افواج کیسربراہان، جوانوں اور پوری قوم کومبارکباد پیش کرتا ہوں بالخصوص اس موقع پر میں پاک فضائیہ کے شاہینوں اور سائبر وارئیرز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنھوں نے بھارت کو فضا اورزمین پر شکست دے کر ایک تابناک تاریخ رقم کی اور دشمن کے فضائی دفاعی نظام اور مشینری کو جام کر کیمادر وطن کا نام پوری دنیا میں روشن کیا۔ ملک کے دشمنوں کے خلاف جنگ ابھی جاری ہے جس میں دو دن پہلے ہمارے ایک بہادر نوجوان میجر عدنان کی شہادت ہوئی جنھوں نے آخری سانسوں میں بھی ان کے ساتھ دشمن سے برسرپیکار اپنے ساتھیوں کی خیریت دریافت کی اور پھر جام شہادت نوش کیا۔۔ میں اس موقع پر پاک فوج کے اس عظیم مجاہد کو سلام عقیدت پیش کرتا ہوں۔ہمیں اپنی بہادر مسلح افواج کی قیادت اور جوانوں پر فخر ہے۔انہوں نے کہاکہ میں اس موقع پر معرکہ حق میں شہید ہونے والے مسلح افواج کے تمام جوانوں اور شہریوں کو خراج عقیدت پیش کر تا ہوں جنھوں نے دفاع وطن کے لئے اپنا لہو پیش کر دیا۔صورتحال بہتر ہونے پر ہم نے دوبارہ سے گولڈن جوبلی تقریبات کے انعقاد کا فیصلہ کیا جس کا آج پہلا دن ہے۔ حالیہ سیلاب اور شدید بارشوں کی وجہ سے پورے ملک میں درجنوں شہری جاں بحق ہو گئے اور قیمتی املاک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا جس کی وجہ سے ہم نے گولڈن جوبلی تقریبات کو انتہائی سادگی اور اختصار کے ساتھ منانے کا فیصلہ کیا اور تقریبات کے کچھ ایونٹ منسوخ کر دیئے ہیں، اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ جاں بحق ہونے والے تمام شہریوں کو جنت الفردوس میں اعلی ٰ مقام عطا فرمائے اور زخمیوں کو صحت کاملہ عطا فرمائے۔انہوں نے کہاکہ اس دکھ اور رنج کے موقع پر پوری قوم کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور آج کی اس تقریب کی وساطت سے تمام سیلاب متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ نصف صدی کے عرصہ پر محیط ریاست کے سب سے بڑے ایوان عدل کا عدالتی سفر نشیب و فراز کے ساتھ ساتھ ایک سنہری عدالتی تاریخ کا حامل ہے جس کے اوراق آپ سب کے سامنے موجود ہیں۔ہماری عدلیہ نے روز اول سے ہی ہر سطح پر تاریخ ساز فیصلے صادر کئے ہیں۔ ریاست میں عدل و انصاف کی حکمرانی کا خواب اگرچہ پوری طرح شرمندہ تعبیر نہ بھی ہوا ہو لیکن ہم اس جانب نہایت کامیابی کے ساتھ ہر لمحہ بڑھ رہے ہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ سپریم کورٹ کے قیام سے لے کر اب تک ریاستی اعلیٰ عدلیہ اور ماتحت عدلیہ کی جانب سے مسلسل فراہمی انصاف کے ساتھ ساتھ عدالتی انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے اور مطلوبہ عدالتی عملہ کی دستیابیکے سلسلہ میں عدالتی اصلاحات لانے کے علاوہ اس سلسلہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کیلئے جہد مسلسل جاری رہی۔آزاد جموں و کشمیر میں 2000 کی دہائی میں عدلیہ کو محدود مالی اختیار ملنے سے کسی قدر عدلیہ کی آزادی کا تصور مستحکم ہوا۔ ریاست کے اندر گڈ گورننس، آئین اور قانون کی حکمرانی، میرٹ کی بالادستی کے علاوہ ایک مثالی بھائی چارے، امن و امان، فرقہ وارانہ ہم آہنگی،اعلیٰ معاشرتی اقدار، جمہوری رویوں کے فروغ کے ساتھ ساتھ ایک انتہائی پر امن اورشفاف معاشرتی اقدار پر مبنی اسلامی جمہوری نظام کے قیام میں ہماری جمہوری حکومتوں، عدلیہ کے ججز، وکلا، سرکاری اداروں، طالب علموں، خواتین، علمائے کرام، صحافیوں، سول سوسائٹی اور دیگر تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے شہریوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ آج میں انتہائی فخر کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ آزاد جموں و کشمیر میں ایک مثالی معاشرتی نظام قائم ہے جس میں جرائم کی شرح انتہائی کم ہے۔انہوں نے کہاکہ جمہوری نظام درست سمت میں چل رہا ہے۔ہمارے ہاں فرقہ وارانہ منافرت اور اختلافات مفقود ہیں۔ تمام دینی مکاتب فکر ہم آہنگی کے ساتھ باہم بھائی چارے کی فضا قائم رکھے ہوئے ہیں۔آزاد جموں و کشمیر میں ہمارا سماجی نظام انتہائی شفاف ہے۔ جج ہو یا وزیر، سیاسی کارکن ہو یا ملازم، وکیل ہو یا طالب علم، ایک عام شہری ہو یا سرکاری عہدیدار، سب ایک دوسرے کے ساتھ ایک گہرے سماجی تعلق اور رشتے میں میں بندھے ہوئے ہیں۔زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے شہری دکھ سکھ میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں

Related Articles

Back to top button