نکاح کو آسان بنانے اور معاشرے کو بچانے کے لیے ہمیں اجتماعی طور پر قدم اٹھانے کی ضرورت ہے شادی بیاہ میں غیر ضروری رسومات اور دکھاوے کو ختم کرکے ہم والدین کے لیے بیٹیوں کی شادی کو آسان بنا سکتے ہیں جہیز، سونا اور بے جا اخراجات نے شادی کو مشکل بنا دیا ہے،جس سے لاکھوں بیٹیاں بیاہ کے انتظار میں بیٹھی ہیں ہم سب کو مل کر ایک ایسا معاشرتی انقلاب لانا ہوگا جو نسلوں کو آسانی، عزت اور خوشی دے وادی کوٹلہ کی عوام والدین پٹہکہ نصیرآباد میں ایک جرگہ یا میٹنگ بلاکر تمام قبائل، برادریوں اور خاندانوں کو ایک عہد کرنا چاہیے کہ ہم اپنے گھروں سے جہیز، سونے اور نمود و نمائش کو ختم کریں گے اور سنت کے مطابق سادگی سے نکاح کریں گے آئیے، ہم ایک نئی مثال قائم کریں اور نکاح کو آسان بنائیں یہ وقت ہے کہ ہم معاشرے کو پاکیزہ بنانے کے لیے آواز اٹھائیں اور ایک متحدہ محاذ بنائیں شادی بیاہ میں غیر ضروری اخراجات اور رسومات کو ختم کریں جہیز کو ایک لعنت سمجھیں اور اس کے خلاف آواز اٹھائیں نکاح کو سنت کے مطابق سادگی سے ادا کریں اپنے خاندان اور معاشرے کے ساتھ مل کر ایک اجتماعی عہد کریں کہ ہم ان غیر ضروری رسومات کو ختم کریں گے آئیے، ہم سب مل کر ایک ایسا معاشرہ بنائیں جہاں نکاح آسان ہو، اور بیٹیاں عزت اور خوشی سے گھر بسائیں وادی کوٹلہ میں شادی کی تقریبات میں مختلف رسم و رواج کا اہم کردار ہوتا ہے۔ یہ رسومات نہ صرف شادی کی تقریب کو خاص بناتی ہیں بلکہ خاندان اور برادری کے اتحاد کو بھی مضبوط کرتی ہیں شادی کی تقریبات میں شامل شادی سے پہلے دلہن کے ہاتھوں اور پیروں پر مہندی لگانے کی رسم بہت اہمیت رکھتی ہے یہ ایک خوشیاں اور پیار کا اظہار ہوتا ہے دولہا کے ساتھ باراتیوں کی رسم بھی اہم ہوتی ہے۔ بارات میں دولہا کو مزیدار گھوڑے پر بٹھا کر لے جایا جاتا ہے، اور خاندان اور دوست احباب کی بڑی تعداد اس میں شرکت کرتی ہے نکاح شادی کی سب سے اہم رسم ہے، جس میں نکاح خواں کی موجودگی میں نکاح پڑھایا جاتا ہے یہ ایک مذہبی اور قانونی معاہدہ ہوتا ہے جو دولہا اور دلہن کے درمیان ہوتا ہے شادی کے بعد دلہن کی رخصتی کا لمحہ انتہائی عظیم اور جذباتی ہوتا ہے۔ اس موقع پر دلہن کو اپنے گھر سے رخصت کرکے نئے گھر کی طرف روانہ کیا جاتا ہے شادی کے بعد ولولہ اور جوش و خروش کے ساتھ ولیمہ کی تقریب رکھی جاتی ہے، جس میں خاندان اور دوست احباب کو دعوت دی جاتی ہے یہ ایک طرح سے نئے جوڑے کو مبارکباد دینے اور ان کی خوشیوں میں شریک ہونے کا موقع ہوتا ہے وادی کوٹلہ میں شادی کی تقریبات میں یہ رسم و رواج نہ صرف ثقافتی ورثے کا حصہ ہیں بلکہ خاندان اور معاشرے کے اتحاد کو بھی فروغ دیتے ہیں۔ یہ رسومات شادی کی تقریب کو ایک یادگار موقع بناتی ہیں اور لوگوں کے دلوں میں ایک خاص مقام رکھتی ہیں ان رسم و رواج کو سمجھنا اور ان کا احترام کرنا ہمارے ثقافتی ورثے اور روایات کا حصہ ہے، جو ہمیں اپنی جڑوں سے جُڑے رہنے میں مدد دیتا ہے فضول خرچیوں کی روک تھام اور کمیونٹی کا کردار معاشرتی بہتری کے لیے انتہائی اہم ہے۔ فضول اخراجات نہ صرف انفرادی سطح پر مالی مشکلات کا باعث بنتے ہیں بلکہ معاشرتی عدم توازن اور برادری کے اندر بے جا دباؤ کا سبب بھی بنتے ہیں شادیوں اور دیگر تقریبات میں بے جا اخراجات والدین اور خاندان کے لیے مالی بوجھ بن جاتے ہیں، جس سے ان کی معاشی حالت متاثر ہوتی ہے فضول خرچیوں کی وجہ سے معاشرے میں عدم توازن پیدا ہوتا ہے، اور لوگ ایک دوسرے سے مقابلہ کرنے کی دوڑ میں شامل ہو جاتے ہیں، جو معاشرتی نفاق اور بگاڑ کا باعث بنتا ہے بہت سے مواقع پر روایات اور رسم و رواج کا نام لے کر فضول اخراجات کو جائز قرار دیا جاتا ہے، جو کہ ان روایات کی حقیقت کو مسخ کرتا ہے کمیونٹی کو فضول خرچیوں کے نقصانات کے بارے میں آگاہی فراہم کرنی چاہیے۔ لوگوں کو سمجھانا چاہیے کہ کس طرح فضول اخراجات معاشرتی مسائل کا باعث بنتے ہیں کمیونٹی کی سطح پر قوانین اور پابندیاں لگا کر فضول اخراجات کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ مثلاً، شادیوں میں مہمانوں کی تعداد کی حد مقرر کرنا یا جہیز کی پابندی لگانا کمیونٹی میں مثبت تبدیلی کو فروغ دینے کے لیے مثالیں پیش کی جا سکتی ہیں۔ جو لوگ سادگی سے تقریبات مناتے ہیں، ان کی حوصلہ افزائی کی جا سکتی ہے نوجوان نسل کو فضول خرچیوں کے نقصانات کے بارے میں تعلیم دینا اور انہیں سادگی اور معقولیت کی طرف مائل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے تقریبات میں سادگی کو فروغ دینا اور بے جا اخراجات سے بچنا تقریبات کے لیے مؤثر منصوبہ بندی کرنا اور اخراجات کو کنٹرول کرنا رضاکارانہ طور پر لوگوں کو فضول خرچیوں کے نقصانات کے بارے میں آگاہ کرنا اور ان کے سدھار کے لیے کام کرنا سماجی دباؤ کو کم کرنے اور لوگوں کو فضول خرچیوں سے بچنے کی ترغیب دینا فضول خرچیوں کی روک تھام اور کمیونٹی کی مدد سے ہم اپنے معاشرے کو بہتر بنا سکتے ہیں اور لوگوں کے لیے زندگی کو آسان بنا سکتے ہیں۔ اس کے لیے ہمیں مل کر کام کرنے اور ایک دوسرے کی مدد کرنے کی ضرورت ہیسنت نبوی ﷺ کے مطابق شادی ایک مستحسن اور مطلوب عمل ہے۔ نبی کریم ﷺ نے شادی کی ترغیب دی ہے اور اسے اپنی سنت قرار دیا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”میری سنت سے وہ لوگ محروم رہیں گے جو شادی کرنے کی طاقت رکھنے کے باوجود شادی نہیں کرتے اگر کسی شخص کے لیے نکاح ضروری ہو جائے، جیسے کہ اس کے نفسانی جذبات اس کے کنٹرول سے باہر ہو رہے ہوں اور وہ نکاح کے بغیر گناہ میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہو، تو اس کے لیے نکاح کرنا واجب ہو جاتا ہے اگر کسی شخص کے پاس شادی کرنے کی استطاعت ہو اور وہ شادی کر سکتا ہو، تو اس کے لیے شادی کرنا مستحب ہے شادی کرنے سے دین و دنیا میں بہتری آتی ہیاگر کسی شخص کے لیے شادی نہ کرنا مناسب ہو، جیسے کہ وہ شادی کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتا یا اس کے پاس کوئی خاص عذر ہے، تو اس کے لیے شادی نہ کرنا جائز ہے شادی کے لیے لڑکے اور لڑکی دونوں کی رضامندی ضروری ہے۔ کسی کو بھی زبردستی شادی پر مجبور نہیں کیا جا سکتا شادی کے لیے مرد کے ولی (سرپرست) کی موجودگی اور دو عادل گواہوں کی موجودگی ضروری ہے شادی کے وقت مرد کی طرف سے عورت کو مہر دینا ضروری ہے، جو کہ عورت کا حق ہے شادی ایک پاکیزہ رشتہ ہے جو نفسانی خواہشات کو پورا کرنے کا حل فراہم کرتی ہے شادی کے ذریعے خاندان تشکیل پاتا ہے، جو معاشرے کی بنیادی اکائی ہے شادی کے ذریعے مرد اور عورت ایک دوسرے کے ساتھ سکون اور محبت کا رشتہ قائم کرتے ہیں شادی کو سادگی کے ساتھ منانا سنت کے مطابق ہے۔ بے جا اخراجات سے بچنا چاہیے شادی میں دونوں فریقین کی رضامندی کو اہمیت دینی چاہیے شادی کے موقع پر دعا اور ذکر کا اہتمام کرنا چاہیے تاکہ یہ رشتہ اللہ کی رضا اور برکت کے ساتھ قائم ہو سنت نبوی ﷺ کے مطابق شادی ایک اہم اور مستحسن عمل ہے جو خاندان اور معاشرے کی بنیاد کو مضبوط کرتا ہے۔ شادی کے لیے ضروری شرائط اور آداب کو مدنظر رکھنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے قارئین کرام درج بالا سطور میں ایک کڑوے سچ کو قلمبند کیا ہے اس کا مقصد معاشرے میں خواتین کے حقوق کے لیے خصوصی اقدامات اٹھانے اور مل بیٹھ کر شادی بیاہ کی رسومات کو ختم کرنے کے لیے حکمت عملی طے کرنے کی اشد ضرورت ہے میری دلی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری ماؤں بہنوں بیٹیوں کی عزت سلامت تا قیامت رکھیں اور ہم سب کو اللہ تعالیٰ کے حکم اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طور طریقوں پر چلنے عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں آمین ثم آمین یارب العالمین
Related Articles
Check Also
Close




