معاہدہ طے پا گیا‘تمام مطالبات تسلیم، 6روز بعدلاک ڈاؤن ختم‘ معمولات زندگی بحال
مظفرآباد (رپورٹ: جہانگیر حسین اعوان) وزیراعظم پاکستان و چیئرمین کشمیر کونسل میاں شہباز شریف کی ہدایت پر قائم خصوصی کمیٹی کے تحت مظفرآباد میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، جس کی صدارت سابق وزیراعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف نے کی۔ اجلاس میں آزاد کشمیر میں جاری عوامی احتجاج، انتظامی بحران، اشرافیہ کی مراعات اور مہاجرین مقیم پاکستان کی نشستوں سمیت مختلف اہم امور پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔اجلاس میں وفاقی وزراء، آزاد حکومت کے نمائندگان اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (JAAC) کے ارکان شریک ہوئے۔ دونوں اطراف سے تجاویز، مطالبات اور تحفظات کا جائزہ لیا گیا اور مسئلے کے مستقل حل کے لیے متفقہ فریم ورک مرتب کرنے پر اتفاق کیا گیا۔وفاقی کمیٹی میں شامل شخصیات میں راجہ پرویز اشرف، رانا ثناء اللہ، پروفیسر احسن اقبال، قمر زمان کائرہ، امیر مجمع، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور سردار محمد یوسف شامل تھے۔جبکہ آزاد کشمیر حکومت کی نمائندگی دیوان علی چغتائی اور فیصل راؤتھور نے کی۔جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے راجہ امجد، شوکت نواز میر اور انجم زمان اعوان شریک ہوئے۔ احتجاجی واقعات کے دوران جاں بحق افراد کی ایف آئی آر اینٹی ٹیررازم ایکٹ کے تحت درج کی جائیں گی، ضرورت پڑنے پر عدالتی کمیشن بھی بنایا جائے گا۔ یکم اور 2 اکتوبر کے واقعات میں شہید ہونے والوں کو قانونی اداروں کے اہلکاروں کے برابر معاوضہ اور ایک سرکاری ملازمت دی جائے گی، زخمیوں کو فی کس 10 لاکھ روپے امداد ملے گی۔ مظفرآباد اور پونچھ میں نئے تعلیمی بورڈ قائم ہوں گے، جبکہ تمام بورڈز کو وفاقی تعلیمی بورڈ اسلام آباد سے منسلک کیا جائے گامنگلا ڈیم ریزنگ پروجیکٹ کے متاثرین کی زمینوں کا معاملہ 30 دن میں قانونی شکل اختیار کرے گا۔ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کو 90 دن کے اندر 1990ء کی اصل روح اور اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔آزاد کشمیر میں پاکستان طرز کا صحت کارڈ 15 روز میں نافذ ہوگا۔ہر ضلع میں مرحلہ وار MRI اور CT اسکین مشینیں فراہم کی جائیں گی۔بجلی ترسیل کے نظام کی بہتری کے لیے حکومت پاکستان کی جانب سے 10 ارب روپے فراہم ہوں گے۔کابینہ کا حجم 20 وزراء و مشیروں تک محدود رہے گا، انتظامی سیکریٹریز کی تعداد بھی 20 سے زائد نہیں ہوگی۔احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو ضم کرکے NAB قوانین کے مطابق نیا ایکٹ بنایا جائے گا۔نیلم ویلی روڈ پر دو سرنگوں (کاہوری/کامسر اور چھلپانی) کی تعمیر کے لیے فیزیبیلٹی اسٹڈی کی جائے گی۔غیر AJK حلقوں کے ممبران اسمبلی کے معاملے پر آئینی و قانونی ماہرین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔مختلف اضلاع میں ہونے والے احتجاجی واقعات کی عدالتی انکوائریاں کرائی جائیں گی۔میرپور ایئرپورٹ منصوبے، پراپرٹی ٹرانسفر ٹیکس میں کمی، ہائیڈل پراجیکٹس پر عملدرآمد اور 10 اضلاع میں واٹر سپلائی اسکیم کے منصوبوں پر پیش رفت کی جائے گی۔تمام THQ اسپتالوں میں زچہ بچہ نرسریاں اور آپریشن تھیٹرز قائم ہوں گے۔گلپور اور رحمان کوٹلی میں پلوں کی تعمیر، تعلیمی اداروں میں اوپن میرٹ داخلے اور پناہ گزینوں کو جائیداد کے حقوق دینے کے فیصلے بھی شامل ہیں۔گرفتار کشمیری مظاہرین کی رہائی عمل میں لائی جائے گی۔اجلاس میں طے پایا کہ معاہدوں پر عملدرآمد اور نگرانی کے لیے ایک مانیٹرنگ اینڈ ایمپلیمینٹیشن کمیٹی (M&I) قائم کی جائے گی، جس میں وفاقی حکومت، آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندے شامل ہوں گے۔ یہ کمیٹی مراعات کے از سر نو جائزے سمیت تمام فیصلوں پر بروقت عمل درآمد یقینی بنائے گی۔