کالمز

ایک نیا عہد استقامت: سیاسی قیادت، دفاع اور سفارت کا امتزاج

پاکستان کی موجودہ حکومت نے وہ تاریخی سفر شروع کیا ہے جس کی بنیاد مدبر و موقر رہنما محمد نواز شریف کے فکری و بصیرت افروز وژن اور اصولی رہنمائی پر رکھی گئی، اور جسے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنی عملی قیادت کے ذریعے قومی کامیابیوں کی شکل دی۔ اسی تسلسل میں نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے نہ صرف ملکی معیشت کو استحکام بخشا بلکہ عالمی مالیاتی و سفارتی اداروں اور دوست ممالک کے ساتھ اعتماد کی نئی فضا قائم کی۔ دوسری طرف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے عسکری اور تزویراتی سطح پر وہ بصیرت دکھائی جس نے پاکستان کے قومی وقار اور سلامتی کو نئی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ آج پاکستان کی ریاست ایک ایسے ہم آہنگ نظام کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے جہاں سیاسی بصیرت، عسکری حکمت اور سفارتی مہارت ایک دوسرے کا تکملہ بن چکی ہیں — یہی وہ ”نیا قومی ماڈل“ ہے جو پاکستان کو نہ صرف خطے بلکہ عالمی برادری میں ایک مؤثر اور باوقار ریاست کے طور پر متعارف کروا رہا ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج (آرمی، ایرفورس اور نیوی) نے حالیہ برسوں میں جو حکمتِ عملی اپنائی، اس کی جھلک آپریشن ”معرکہ? حق“ اور ”بنیان المرصوص“ جیسے تاریخی آپریشنز میں نمایاں نظر آئی۔ افواجِ پاکستان نے جانی، مالی اور بے شمار قربانیاں دے کر اب تک بھارت اور دیگر دشمن طاقتوں کی جانب سے ہونے والی ہر دہشت گردی کا جس بہادری اور استقامت سے مقابلہ کیا ہے، اس کی مثال ملنا مشکل ہے۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں افواجِ پاکستان نے نہ صرف دہشت گردی کے نیٹ ورکس کو توڑا بلکہ سرحد پار سے ہونے والی دراندازیوں کا مؤثر جواب دیا۔ یہ صرف عسکری معرکے نہیں بلکہ نظریاتی اور قومی عزم کے مظاہر ہیں جنہوں نے پوری قوم کے حوصلے کو جلا بخشی۔ اسی تناظر میں 7 اور 8 اکتوبر کو فتنہ? خوارج کے خلاف ہونے والا حالیہ آپریشن پاکستان کے عزمِ نو اور قومی استقامت کی علامت کے طور پر ابھرا۔جس میں پاک افواج کے ایک کرنل و میجر سمیت 11 افراد نے جام شہادت نوش کیا اور 19خوارج واصل جہنم ھویے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق، اس کارروائی میں ان دہشت گرد گروہوں کو نشانہ بنایا گیا جو دین کے مقدس نام پر فتنہ، بغاوت اور ریاست دشمنی کو فروغ دے رہے تھے۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ہدایت پر پاک فوج نے غیر معمولی مہارت، درستگی اور جرأت کا مظاہرہ کیا، جس کے نتیجے میں متعدد اہم دہشت گرد مارے گئے اور ان کے ٹھکانے تباہ کیے گئے۔ یہ آپریشن دراصل اس بات کا مظہر ہے کہ ریاست پاکستان اب کسی اندرونی یا بیرونی خطرے کے سامنے نہ جھکنے کا فیصلہ کر چکی ہے، اور وہ تمام قوتیں جو قوم کو کمزور دیکھنا چاہتی ہیں، ان کا انجام ہمیشہ کی طرح شکست ہے۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے دشمن کو یہ باور کرا دیا کہ پاکستان کی افواج صرف دفاعی پالیسی نہیں رکھتیں بلکہ جارحانہ عزائم کے خلاف پیشگی اور حکیمانہ حکمتِ عملی اختیار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ ان کی ہدایات پر سکیورٹی اداروں نے دہشت گردی کے خلاف ایک نیا فیز شروع کیا ہے جس میں انٹیلی جنس، ٹیکنالوجی اور عوامی تعاون کو یکجا کر کے دشمن کے عزائم کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جا رہا ہے۔گزشتہ روز انہوں نے کور کمانڈرز کانفرنس مین بھارت کو واضح پیغام دیا کہ بھارت ”نئے معمول ” کی بات کرے گا تو جواب نئے اور موثر عسکری رد عمل سے دیں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان نے صرف سکیورٹی نہیں بلکہ معاشی بحالی میں بھی نمایاں پیش رفت کی ہے۔ نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے نہ صرف سفارتی محاذ پر بلکہ اقتصادی و مالیاتی امور میں عالمی اعتماد بحال کیا، بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا، اور چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی، قطر، ملایشیا اور وسط ایشیائی برادر ممالک کے ساتھ نئے تجارتی و مالی معاہدے طے پائے۔ پاکستان کا معاشی استحکام اب محض اعداد و شمار تک محدود نہیں بلکہ قومی وقار اور خود انحصاری کی بنیاد بن چکا ہے۔ اس معاشی بحالی کے نتیجے میں حکومت نے دفاعی صنعت، زرعی ترقی، توانائی کے منصوبوں اور ڈیجیٹل معیشت کے میدان میں بھی قابلِ ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ گزشتہ ایک ڈیڑھ سال کے دوران پاکستان نے سفارتی سطح پر ایک غیر معمولی ری برانڈنگ (Rebranding) کا سفر طے کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف، وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے مشترکہ دوروں نے عالمی برادری کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان ایک امن پسند، ذمہ دار اور باوقار ریاست کے طور پر ابھر رہا ہے۔ ان دوروں کے دوران سعودی عرب، چین، ترکی، ایران، متحدہ عرب امارات، قطر، ملایشیا اور مصر سمیت مسلم دنیا کے قائدین کے ساتھ ملاقاتوں نے ایک نئی روح پھونکی۔ اسی طرح یورپی یونین، برطانیہ، امریکا اور روس کے ساتھ تعلقات میں توازن اور نئی گرمجوشی نے پاکستان کے عالمی سافٹ پاور امیج کو نمایاں کیا ہے۔ آج پاکستان نہ صرف او آئی سی (OIC) میں ایک فعال رکن کے طور پر اپنا قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے بلکہ اقوامِ متحدہ، شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر بھی مرکزی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ حالیہ دنوں آزاد جموں و کشمیر میں تحریکِ حقوق کے نام پر جو عوامی اضطراب پیدا ہوا، بھارت نے اس کو اپنے ایجنڈے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی۔ نئی دہلی کا منصوبہ تھا کہ وہ اس تحریک کو بنیاد بنا کر پاکستان کے داخلی استحکام کو نقصان پہنچائے اور عالمی برادری کے سامنے یہ تاثر دے کہ پاکستان کشمیر کے اندرونی معاملات میں کمزور ہو رہا ہے۔ مگر وزیراعظم پاکستان جناب محمد شہباز شریف کی بروقت اور مدبرانہ مداخلت نے بھارت کی یہ سازش ناکام بنا دی۔ وزیراعظم کی ہدایت پر وفاقی وزراء پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی جس کی سربراہی سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کی، جبکہ ارکان میں وفاقی وزیرِ سیاسی امور رانا ثناء اللہ، وزیرِ امورِ کشمیر انجینئر امیر مقام، وزیرِ پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، سابق وزیرِ امورِ کشمیر قمر الزمان کائرہ، وفاقی وزیر سردار محمد یوسف، اور سابق صدر و سفیر پاکستان مسعود خان شامل تھے۔ اس کمیٹی نے خوش اسلوبی سے تمام ایشوز کو ایڈریس کرتے ہوئے نہ صرف عوامی اعتماد بحال کیا بلکہ ریاستی اداروں اور عوام کے درمیان ایک نئے اعتماد کی فضا پیدا کی۔ بھارت چاہتا تھا کہ اس تحریک کو بنیاد بنا کر کسی ”ایڈونچر“ سے فائدہ اٹھائے، مگر وزیراعظم شہباز شریف کی دانشمندانہ حکمتِ عملی نے اس خواب کو چکنا چور کر دیا۔ بھارت نے حالیہ علاقائی ناکامیوں اور ”معرکہ? حق“ میں اپنی ناقابلِ یقین شکست کے بعد پاکستان کے خلاف پراکسی جنگ تیز کر دی ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ملک کے شمالی و مغربی سرحدی علاقوں میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے تانے بانے بھارتی خفیہ ایجنسیوں سے جا ملتے ہیں۔ مگر پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں اور سکیورٹی فورسز، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ہدایت پر، ان نیٹ ورکس کو مؤثر طور پر بے نقاب کر رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت اب اپنی سفارتی ناکامیوں کو سرحد پار دہشت گردی سے چھپانے کی ناکام کوشش کر رہا ہے، مگر پاکستان نے ہر سطح پر واضح کر دیا ہے کہ وہ امن کا خواہاں ہے مگر کمزوری دکھانے کا قائل نہیں۔ پاکستان کا موجودہ عالمی رویہ امتِ مسلمہ کی وحدت کے ایک نئے خواب کو حقیقت میں بدلنے کی سمت جا رہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی مشترکہ ملاقاتوں اور وزرائے خارجہ کے مشترکہ اعلامیوں نے واضح کر دیا ہے کہ پاکستان اب صرف خطے کا نہیں بلکہ امتِ مسلمہ کے اجتماعی مفادات کا ترجمان بننے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، ترک صدر رجب طیب اردوان، اور ایرانی قیادت کے ساتھ تعلقات کی نئی گرمجوشی اسی سمت کی غمازی کرتی ہے۔سعودی عرب کے ساتھ مشترکہ دفاعی معاہدہ اور مقاماتِ مقدسہ حرمین شریفین کی حفاظت کی ذمہ داری پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا اعزاز و افتخار ہے۔ آج پاکستان ایک نئے تاریخی موڑ پر ہے۔ ایک طرف سیاسی قیادت نے استحکام اور ترقی کی بنیاد رکھی ہے، دوسری طرف عسکری قیادت نے دفاعِ وطن کو ناقابلِ تسخیر بنایا ہے، اور تیسری طرف سفارتی محاذ پر پاکستان نے دنیا میں اپنی جگہ دوبارہ منوائی ہے۔ یہی وہ سہ جہتی قوت ہے — سیاسی بصیرت، عسکری مہارت، اور سفارتی فراست — جو پاکستان کو مستقبل میں امتِ مسلمہ کی قیادت اور عالمی توازن کے ستون کے طور پر ابھار رہی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ یہ قومی ہم آہنگی، سیاسی استقامت اور عسکری عزم آنے والے برسوں میں بھی اسی تدبر، یکسوئی اور قومی ترجیح کے ساتھ برقرار رکھی جائے تاکہ پاکستان ترقی، سلامتی اور عزت و وقار کے اس سفر کو نئی صدی کے تقاضوں کے مطابق مزید وسعت دے سکے۔

Related Articles

Back to top button