گاؤں کے دلبر،شہر کی شان محمد حنیف اعوان ایک درویش منش سیاست دان

چٹی چادر نہ ٹھک کڑیے،
ٹھک فکر دی لوئی،
چٹی چادر داغاں والی، لوئی تے داغ نہ کوئی
1951 سے 2025 تک 74 سالہ عہد تمام ہوا۔ تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ مظفرآباد میں پیدا ہونے والے درویش صفت انسان،سابق وزیر حکومت محمد حنیف اعوان ان شخصیات میں شامل ہوتے تھے جنہوں نے سیاست کو ڈرائنگ روم سے نکال کر چوکوں چوراہوں اور سڑکوں پر لایا۔ بے بس، غریب، محکوم طبقات کو زبان بخشی۔ مزدور، کسان، طلبہ کے حقوق کی حفاظت کے لیے اپنے آپ کو وقف کر دیا۔ آپ کے دادا مرحوم میر عالم خان ان شخصیات میں شامل تھے جنہوں نے مظفراباد کو بنانے کے لیے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سنت کو تازہ کرتے ہوئے غلامان رسول کا کردار ادا کیا۔ آپ چار بھائی، تین بہنیں تھے۔ آپ کے تین فرزندگان جن میں محمد وحید اعوان، نوید احمد اعوان اور محمد سعید اعوان ایڈووکیٹ ہیں۔ زمانہ طالب علمی میں محمد حنیف اعوان نے این ایس ایف کے پلیٹ فارم سے سیاست کا آغاز کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے اپنی خداداد صلاحیتوں کے بل بوتے پر یوتھ کے دلوں پر راج کرنے لگے۔ این ایس ایف کے مرکزی سیکرٹری جنرل رہے، بعد ازاں نظریات بھٹو سے متاثر ہو کر پاکستان پیپلز پارٹی کی طلبہ جماعت پی ایس ایف میں شامل ہو گئے۔بیپناہ قربانیاں، جیل یاترا سمیت نظریات بھٹو کو متعارف کروانے اور ڈرائنگ روم کی سیاست کا خاتمہ کرتے ہوئے بے کس و بے بس لوگوں کو زبان دینا آپ کا ہی کارنامہ ہے۔ آپ کے دادا نے اس شہر کی آبادکاری کے لیے نقد رقم فراہم کرنے سمیت کئی ایک قربانیاں دیں۔ آپ نے زندگی کا ایک طویل وقت پاکستان پیپلز پارٹی کو دیا۔ اپنوں کی شر انگیزیاں، سازشیں جب حد سے بڑھیں تو آپ نے کچھ عرصہ کے لیے خاموشی اختیار کر لی۔ اس دوران آپ کی ذات کا ایک اور خفیہ گوشہ منظر عام پر آیا اور یہ انکشاف ہوا کہ آپ کے اندر ایک شاعر بھی موجود ہے۔آپ نے شاعری میں بھی جداگانہ مقام بنایا اور اپنی شاعری سے عوام اور بے بس طبقات کے مسائل کو اجاگر کیا۔ بحیثیت وزیر حکومت آپ جھوٹ کو سب سے بڑی لعنت سمجھتے تھے۔ غازی ملت کے قریبی ساتھی ہونے کی وجہ سے وقت کی پابندی، کرپشن سے نفرت آپ کی نس نس میں شامل تھی۔ درویش صفت محمد حنیف اعوان کو جاننے والے اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ لالہ محمد حنیف اعوان نے ساری زندگی لالچ، خود غرضی، دکھلاوے سے کوسوں دور گزاری۔ سردار محمد ابراہیم خان، کے ایچ خورشید، سردار عبدالقیوم خان، خالد ابراہیم، صاحبزادہ محمد اسحاق ظفر، بیرسٹر سلطان محمود چوہدری،خواجہ فاروق احمد،راجہ فاروق حیدر خان، شوکت جاوید میر، سردار جاوید ایوب، چوہدری لطیف اکبر، طارق بٹ زخمی، افتخار اعوان المعروف علی بابا،ندیم احسان، خورشید بلوچ، سید عباس شاہ، سید نذیر حسین شاہ، عبدالقدیر اعوان، صاحبزادہ اشفاق ظفر، خورشید حسین کیانی، مقصود کیانی مرحوم، بشیر اعوان مرحوم، نثار گیلانی مرحوم،نثار اعوان، مقصود اعوان، ارشاد قریشی کنگڑ والے، عبدالرزاق خان، رزاق قریشی، خورشید اعوان، ذوالفقار وانی، طارق مغل، عدنان اعوان، ملک عنایت، صابر اعوان لالہ، ثاقب اعوان، ریاض اعوان، عاطف اعوان، انور قریشی، ظہور قریشی مرحوم، ملک رفیق، سردار نصیر خان حیدری، شوکت راٹھور خاکسار، نبی شاہ انقلابی، صوبے دار عبداللطیف، فاروق قریشی، خالد اعوان، مظہر اعوان، تنویر اقبال قریشی،پرویز زرگر، مون بھائی ثاقب اعوان، فتح محمد مرحوم، ندیم پلہاجی، طارق حمید قریشی، خواجہ عبدالحمید مرحوم، ڈویژن مظفرآباد سمیت پاکستان و آزاد کشمیر کے تمام علاقوں میں لالا محمد حنیف اعوان کے چاہنے والوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔لالہ محمد حنیف اعوان نے آزاد کشمیر کی تاریخ میں پہلی دفعہ ایم ایل اے فنڈ متعارف کروایا۔ ممبر اسمبلی تعینات ہونے کے بعد جب آپ اپنے ووٹرز کے گھر گئے تو ان کی خاطر مدارت کرنے کی کوشش کی گئی تو مرحوم نے صرف چائے کی پیالی پر اکتفا کیا اور کہا جب تک میں اپنے شہر اور ووٹرز کے جملہ مسائل کو حل نہ کر لوں گا خاطر مدارت قبول نہیں کروں گا۔آپ بحثیت وزیر حکومت رات کی تاریکی میں تعمیر و ترقی کے کاموں کو خود چیک کرتے تھے۔ شہر اقتدار میں اگر کسی نے پائیدار تعمیر وترقی کے کام کروائے تو وہ مرحوم حنیف اعوان نے کروائے۔ خواجہ کاشف المعروف پھپو نے مرحوم کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہا کہ متعدد مرتبہ حکومتی تشدد کے دوران اپنے دوستوں پر جان قربان کرنے تک تیار رہتے تھے۔ محمد حنیف اعوان قسمت کے دھنی تھے۔ جب آپ کو ٹکٹ جاری ہوا تو صرف اس کی بنیادی وجہ آپ کی سفید پوشی درویشی ہی تھی کہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے آپ کو ٹکٹ جاری کر دیا۔ مرحوم اپنے حلقہ میں ہر اس شخص کے جنازہ میں پائے جاتے تھے جہاں پہنچنا ناممکنات میں سے ہوتا تھا۔ یو سی گوجرہ کے دور دراز علاقوں تک آپ پہنچتے تھے۔ آپ کے چاہنے والوں میں سے ایک دوست نے بتایا کہ این ایس ایف کے سابق صدر گل نواز بٹ پر جب دارالحکومت کے مصروف گیلانی چوک میں ایک جلوس کے دوران پولیس نے شدید لاٹھی چارج کیا تو محمد حنیف اعوان رکشہ سٹینڈ سے ننگے پاؤں دوڑتے ہوئے آئے اور گلنواز بٹ کے اوپر لیٹ کر اپنے جسم پر پولیس کی لاٹھیاں برداشت کیں اور گل نواز بٹ کو بچایا۔ محمد حنیف اعوان نے ساری زندگی سادگی کو شعار بنائے رکھا اور غریب عوام سے رشتہ استوار رکھا۔ 74 سال کی عمر میں 22 ستمبر 2025 بروز سوموار 28 ربیع الاول کو آپ معمولی علالت کے بعد اپنے خدا کے حضور پیش ہو گئے۔ آپ کی نماز جنازہ یونیورسٹی کالج گراؤنڈ چہلہ بانڈی میں ادا کی گئی۔ آپ کی نماز جنازہ میں سیاسی، سماجی، مذہبی، تجارتی، عوامی، علمی، ادبی، صحافتی حلقوں کے اکابرین سمیت وکلاء کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر تعزیتی ریفرنس سے سابق وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان،ججز صاحبان،وزراء حکومت،سیاسی و سماجی راہنماوں تاجر برادری کے اکابرین و دیگر رہنماؤں کے علاوہ آپ کے چاہنے والوں نے بھی خطاب کیا اور آپ کی سیاسی، سماجی، ریاستی، خدمات پر شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔ آپ کی نماز جنازہ میں تمام مکاتب فکر کی شرکت اس بات کی غمازی کرتی تھی کہ آپ واقع ہی گاؤں کے دلبر شہر کی شان تھے۔اللہ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ وہ محمد حنیف اعوان مرحوم کو کروٹ کروٹ جنت الفردوس میں مقام عیلین عطا فرمائے اور سوگواران کو صبر جمیل سے نوازے۔




