گلگت بلتستان

بلتستان یونیورسٹی کے تمام معاملات باہمی مشاورت سے حل کریں گے، ڈاکٹر مسعود اختر

سکردو(پریس ریلیز) بلتستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مسعود اختر سکردو پہنچ گئے۔ ایئرپورٹ پر پروفیسر ڈاکٹر اشفاق احمد شاہ اور رجسٹرار ڈاکٹر میر عالم نے وائس چانسلر کا استقبال کیا۔ بلتستان یونیورسٹی کے نو تعینات شُدہ وائس چانسلر نے جوائننگ کے بعد ڈینز، شعبہ ہائے صدور اور انتظامی آفیسران سے اپنے خطاب میں کہا کہ بلتستان یونیورسٹی نے ابھی بالغ ہونا ہے۔ اس جامعہ کو آگے لے کر جانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ تمام تر معاملات کو باہمی مشاورت سے حل کریں گے، البتہ مسائل کے حل میں دیر ہوسکتی ہے اندھیر نہیں ہوگی۔ ٹی ٹی ایس فیکلٹی کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے۔ وہ یہاں اُن کے اعزاز میں رکھی گئی استقبالیہ تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ تقریب میں سابق قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عبدالمتین، رئیس کلیہ سماجی علوم پروفیسر ڈاکٹر اشفاق احمد شاہ، رجسڑار ڈاکٹر میر عالم، ایڈیشنل رجسٹرار ڈاکٹر محمد عیسی بھی موجود تھے۔ پروفیسر ڈاکٹر عبدالمتین نے اپنی مختصر گفتگو میں وائس چانسلر کو خوش آمدید کہا اور ان کی آمد کو بلتستان یونیورسٹی کیلئے نیک شگون قرار دیا۔ دوسری جانب وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مسعود اختر نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ میں زندگی میں پہلی بار سکردو آیا ہوں۔ اللہ نے جہاں دانہ پانی لکھا ہے وہاں انسان ہر حال میں پہنچ جاتا ہے۔ بھرپور استقبال کرنے پر یونیورسٹی کے تدریسی و غیر تدریسی ملازمین کا تہہ دل سے مشکور ہوں۔ پروفیسر ڈاکٹر مسعود اختر نے کہا کہ میری نظر میں یونیورسٹی کے تمام ملازمین یکساں ہیں۔ ایک چوکیدار سے لے کر سینئر ٹیچرز تک قدر و منزلت میں سب برابر ہیں البتہ ذمہ داری نبھانے اور فرضِ منصبی کی ادائیگی میں کسی کو نمایاں مقام مل سکتا ہے۔ چھوٹے ملازمین کیلئے آسانیاں پیدا کریں، اُن کی دعائیں گہرا اثر رکھتی ہیں۔ وائس چانسلر نے مزید کہا ہم سب اُستاد ہیں اور اُستاد کی خوبی یہ ہے کہ وہ بلند سطح کی شعور رکھتا ہے، ہم وکیل نہیں کہ قانونی باریکیوں کو سلجھانے میں لگ جائیں۔ یونیورسٹی کے اکیڈمک معاملات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میری ٹیم کے نزدیکی ساتھی ڈینز ہیں، ڈینز کی ٹیم میں شعبہ ہائے صدور ہیں اور ایچ او ڈیز کے قوتِ بازو تمام اساتذہ ہیں۔ ہم 24 گھنٹے کے ملازم ہیں اور ہماری سوچ یہ نہیں ہونی چاہیے کہ چھٹی کے بعد یونیورسٹی کے کسی بھی معاملہ سے میرا کوئی تعلق نہیں ہوسکتا۔ ہماری باہمی معاونت ہی یونیورسٹی کو آگے لے کر جاسکتی ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر مسعود اختر نیاساتذہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ حقیقی معنوں میں اُستاد ہیں تو پھر اپنے شاگردوں کا خصوصی خیال رکھیں، اگر آپ کی توجہ کا کوئی یقینی مستحق ہے تو وہ طالب علم ہیں۔ اپنی ذمہ داروں کا احساس کریں،ا گر آپ اپنے اختیارات اور ذمہ داری کا احساس نہیں کرسکتے ہیں تو پھر ذمہ داری نبھانے چھوڑ دیں۔ دریں اثناؤائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مسعود اختر ایئرپورٹ سے سیدھے یونیورسٹی پہنچے تو تدریسی و غیر تدریسی عملہ اور طلباء وطالبات نے بھرپور استقبال کیا اور اُنہیں وائس چانسلر بلتستان یونیورسٹی سکردو تعینات ہونے پر مبارک باد پیش کی۔ اپنی آمد کے فوراً بعد وائس چانسلر نے مختلف اُمور انجام دیئے اور بعدازاں یونیورسٹی کے معاملات کے حوالے سے متعلقہ ذمہ داران سے سے تفصیلی بریفنگ بھی لی۔

Related Articles

Back to top button