مسائل حل نہ ہوئے تو بڑی احتجاجی تحریک شروع کرینگے،متاثرین ایل او سی

میرپور (بیورو رپورٹ) حکومت آزادکشمیر متاثرین ایل او سی مقیم خالق آباد،جنیال،ایف ون ایف ٹو کے مالکانہ حقوق فراہمی میں دانستہ سستی کا مظاہرہ کر رہی ہے، جبکہ متاثرین منگلا ڈیم کے ذیلی کنبہ جات کا معاملہ بھی حل نہیں کیا جا رہا دیدہ دانستہ عوام کو ذلیل و خوار کیا جا رہا ہے اب اس پر خاموش نہیں رہینگے انہوں نے کہا کہ متاثرین ایل او سی و دیگر آآدکشمیر کے ماتھے کا جھومر ہیں یہ لوگ قربانیاں دیکر یہاں مسائل کا شکار ہوئے ہیں جو ظلم ہے انہوں نے کہا کہ اگر مسائل حل نہ کئے گئے تو ایک بڑی عوامی احتجاجی تحریک شروع کریں گے اگر بیس روز تک مطالبات کے حق میں پیشرفت نہ ہوئی تو ضلع بھر میں احتجاج شروع کرینگے جس کا دائرہ پورے کشمیر میں بڑھائینگے ان خیالات کا اظہار جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے زعما پروفیسر نغمان عارف،حاجی تاج ایڈووکیٹ نے راہنما پاکستان مسلم لیگ ن راجہ تسلیم انجم ایڈووکیٹ،آصف بٹ کے ہمراہ پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیااس موقع پر متاثرین ایل او سی جنیال،خالق آباد،ایف ون ساؤتھ،ایف ٹو ساؤتھ اور متاثرین منگلا ڈیم ذیلی کنبہ جات کے نمائندگان ممبر عبد الروف،رضوان کرامت،عمران مجید،راجہ تنویر،محمد عجائب اور قاری فیصل بھی موجود تھے پروفیسر نغمان کمپلوی نے کہا کہ حکومت آزاد کشمیر دانستہ طور متاثرین خالق آباد،جنیال،ایف ون،ایف ٹو کو مالکانہ حقوق نہیں دئیے جا رہے یہ تین ہزار تک خاندان ہیں جو بھارتی مظالم کو برداشت کرتے رہے کسی کا والد کسی کی والدہ بھائی بہن یا شہید ہوئے یا زخمی ہوئے وہ جانیں بچا کر یہاں آباد ہوئے اور عرصہ تیس چالیس سال سے یہاں رہ رہے ہیں مگر ان کو مالکانہ حقوق نہیں دئیے گئے ماضی میں ہم نے ایک تحریک چلائی تو کمشنر میرپور نے حکومتی ایما پر ہم سے پینتالیس دن کا وقت لیا مگر اب چھ ماہ گزر گئے ایک ذرا بھی پیشرفت نہیں ہوئی جو ظلم ہے الٹا ان لوگوں کو آے روز نوٹسز جاری کئے جاتے ہیں کہ مکانات خالی کریں اب ہم اس ظلم کو برداشت نہیں کرینگے اور خاموش نہیں رہینگے متاثرین منگلا ڈیم میرپور کے ساتھ بھی ظلم کیا گیا پانچ پانچ مرلے کے مکانات میں پانچ پانچ فیملیز رہ رہی ہیں لوگوں کے مالکانہ حقوق نہیں ہیں ایک ہزار کے قریب خاندان قرب کا شکار ہیں حکومت کو بیس دن کی ڈیڈ لائن دے رہے ہیں اگر مطالبات منظور نہ ہوئے تو بڑی عوامی تحریک شروع کرینگے جو مطالبات کے حصول تک جاری رہیگی حاجی تاج دین ایڈووکیٹ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برادری ازم نے کھاڑک کا بڑا نقصان کیا ہے ہم چالیس سال سے بیرسٹر سلطان کو ووٹ دیتے آ رہے تھے مگر کھاڑک کے لوگوں کا ایک کام نہیں ہوا ایک ڈسپنسری تک میسر نہیں آئی کوئی گراونڈ نہیں ملا کھاڑک کے ایک ہزار لوگوں کو مالکانہ حقوق نہیں ملے واپڈا وعدہ خلاف ہے جس نے منگلا ڈیم تعمیر کرتے وقت اور توسیع کرتے وقت واپڈا نے جو وعدے کیے وہ پورے نہیں ہوئے متاثرین دربدر ہیں جب یہ صورتحال یہاں ہے تو پھر کالا باغ کیسے بنے گا وہ لوگ سوچتے ہیں ہم نے عوامی حقوق کی تحریک شروع کی جو خالصتا عوامی تحریک ہے ہم عوامی حقوق کی بات کرتے رہینگے اور اب متاثرین منگلا ڈیم کے ذیلی کنبہ جات کے نئے سروے کا مطالبہ کرتے ہیں حکومت کے پاس بے شمار رقبہ ہے جس کو وہ متاثرین کو دے متاثرین منگلا ڈیم ذیلی کنبہ،جات،متاثرین جنیال،ایف ون،ایف ٹو،خالق آباد کو اگر مالکانہ حقوق نہ دئیے گئے تو پھر بڑی احتجاجی تحریک شروع کرینگے بیس دن کی ڈیڈ لائن دے رہے ہیں جس کے بعد بڑی تحریک شروع کرینگے جو ضلع کے بعد پورے کشمیر تک پھیلائینگے، ریاست چھت اور سہولیات دینے کی دعویدار ہوتی ہے مگر یہاں الٹی گنگا بہتی ہے اب خاموشی نہیں رہیگی



