ابیٹ آبادتازہ ترینصوبائیقومی

اوگی تحصیل کونسل نے گھروں پر لگائے گئے صفائی ٹیکس کو مستر کر دیا

اوگی (نامہ نگار)تحصیل کونسل اوگی کے ہنگامی اجلاس میں صوبائی حکومت کی جانب سے صاف شفاف خیبرپختونخوا پروگرام کے تحت گھریلو ٹیکسوں کے نفاذ کو غیر منصفانہ، غیر آئینی اور ظالمانہ قرار دے کر متفقہ طور پر مسترد کردیا گیا۔ اجلاس کی صدارت کنوینر پرورخان نے کی، جس سے تحصیل چیرمین اوگی نوابزادہ حسام، اراکین تحصیل کونسل اعجاز احمد، صوبیدار محمد خان، یاسین تنولی، سید حیات شاہ، ملک میاں باز،حق نواز خان ،افتخار اعوان، انور زیب، ملک نورالامین، ضیائ الرحمن، ملک صابر ،مولانااسد،انوراسلام اور دیگر منتخب نمائندوں نے خطاب کیا،اجلاس کے دوران انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور صوبائی وزیر بلدیات ارشد ایوب کو چاہیے کہ وہ عوام کے گھروں پر نئے ٹیکس مسلط کرنے کے بجائے سب سے پہلے گزشتہ تین سالوں کے دوران بلدیاتی نمائندوں کے فنڈز کا حساب دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام نے ہمیں اپنے مسائل کے حل کے لیے ووٹ دے کر منتخب کیا تھا لیکن افسوس کہ صوبائی حکومت نے ہمارے فنڈز اور اختیارات پر قبضہ جما رکھا ہے۔ نتیجتاً بلدیاتی نمائندے تین سالوں سے اپنے عوام کو کوئی ریلیف دینے کے قابل نہیں رہے اور اب ہم کس منہ سے عوام کے دروازوں پر جا کر ان سے مزید ٹیکس وصول کرنے کی بات کریں گے،انہوں نے کہا کہ ویلج کونسلوں میں صفائی کے لیے عملہ پہلے بھی موجود رہا ہے، ان کی تنخواہیں صوبائی حکومت ادا کرتی تھی اور ساتھ ہی بلدیاتی نمائندوں کو فنڈز بھی فراہم کیے جاتے تھے، لیکن موجودہ اور سابقہ صوبائی حکومتوں نے بلدیاتی نمائندوں کے ساتھ سنگین ناانصافیاں کی ہیں۔ ممبران نے واضح کیا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بلدیاتی اداروں کے حوالے سے جو وڑن پیش کیا تھا، اسے موجودہ حکومت کی پالیسیوں نے مکمل طور پر دفن کردیا ہے۔جوکہ افسوسناک ہی نہیں بلکہ شرمناک ہے،شرکائ نے کہا کہ عوام کے گھروں پر ٹیکس عائد کرنے کا نہ کوئی جواز بنتا ہے اور نہ ہی یہ عوامی مفاد میں ہے۔ ہم نہ صرف اپنی ویلج کونسلوں سے اس اقدام کی منظوری نہیں دیں گے بلکہ ایسے ناجائز ٹیکسوں کی ہر سطح پر مخالفت کریں گے۔ اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ تحصیل اور ویلج کونسلوں کو صفائی ستھرائی کی مشینری اور دیگر آلات فراہم کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے، تاکہ عوام کو بنیادی سہولیات ان کی دہلیز پر میسر آئیں اور ان کے مسائل مو¿ثر انداز میں حل ہوسکیں۔اجلاس کے اختتام پر اراکین نے متفقہ طور پر قرارداد منظور کرتے ہوئے اس ٹیکس کو مسترد کردیا اور صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ عوام پر مزید بوجھ ڈالنے کے بجائے بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنائے اور ان کے روکے گئے فنڈز فوری طور پر جاری کرے، تاکہ عوامی نمائندے اپنی ذمہ داریاں بہتر طریقے سے ادا کرسکیں۔

Related Articles

Back to top button