سراں، سرکاری گاڑی نے 6سالہ بچہ کچل ڈالا، گاڑی ضبط، ڈرائیور گرفتار

ہٹیاں بالا(بیورورپورٹ)ایس ڈی ایم اے کے اکاؤنٹ آفیسر نے مظفرآباد سے ہٹیاں بالا آتے ہوئے سراں کے مقام پر چھ سالہ بچے کو سرکاری سوزوکی کے نیچے کچل دیا،واقعہ کے خلاف مقامی لوگوں کا شدید احتجاج،میت دو گھنٹے تک سرینگر، مظفرآباد روڈ پر رکھ کر این ایچ اے اور جہلم ویلی انتظامیہ کے خلاف سپیڈ بریکر اکھاڑنے پر سخت نعرہ بازی،روڈ بندش کے باعث دونوں اطراف سیکڑوں گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں،پولیس نے بچے کو کچلنے والے سرکاری ملازم کو گرفتار،سرکاری سوزوکی کو ضبط کر کے مقدمہ درج کردیا۔تفصیلات کے مطابق ایس ڈی ایم اے مظفرآباد کے اکاؤنٹ آفیسر چوہدری صدیق ولد نصر دین ساکن ناٹو جو سرکاری سوزوکی نمبر اے پی ایس 2021 پر ایک کتے کو گاڑی کی فرنٹ سیٹ پر ساتھ بیٹھا کر اس کے ساتھ کھیلتے ہوئے ہٹیاں بالا آرہے تھے کہ سراں کے مقام پر گاڑی ان کے کنٹرول سے باہر ہو کر روڈ کنارے،دیوار کے ساتھ کھڑے چھ سالہ معصوم غلام مصطفی ولد راجہ نعمان عظیم پر چڑھ گئی،جس کے باعث معصوم بچے کا دماغ پھٹ گیا،بچے کو کچلنے کے بعد سرکاری ملازم رکنے کے بجائے گاڑی سمیت بھاگ گئے،جس پر مقامی نوجوانوں نے موٹر سائیکلوں پر پھیچا کرتے ہوئے پولیس کو اطلاع دی،ہٹیاں بالا پولیس نے فوری ناکہ بندی کرتے ہوئے سرکاری ملازم کو گرفتار،سرکاری گاڑی کو ضبط کر تے ہوئے زیر دفعہ 320 کے تحت مقدمہ درج کر لیا،واقعہ کے بعد مقامی لوگ شدید مشتعل ہو گئے جنہوں نے سراں کے مقام پر سرینگر، مظفرآباد روڈ پر پتھر پھینک کر احتجاجا بند کرتے ہوئے سراں سے سپیڈ بریکر اکھاڑنے پر این ایچ اے اور جہلم ویلی انتظامیہ کے خلاف سخت نعرہ بازی کی،روڈ بندش کی اطلاع ملنے کے بعد ڈی ایس پی ہٹیاں بالا شفیق مغل،ایس ایچ او سٹی ہٹیاں بالا منظر حسین چغتائی،تحصیلدار ممتاز عباسی پولیس نفری کے ہمراہ موقعہ پر پہنچے دو گھنٹے تک مشتعل افراد نے انتظامیہ کی کوئی بھی بات ماننے سے انکار کیے رکھا،مظاہرین کا موقف تھا کہ این ایچ اے کے ڈائریکٹر،جہلم ویلی انتظامیہ کے ان آفیسران کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے جنہوں نے سراں سے سپیڈ بریکر اکھاڑنے کا حکم دیا اور خود آکر سپیڈ بریکر اکھاڑے،بعد ازاں پولیس اور انتظامیہ نے انھیں یقین دہانی کروائی کہ حادثہ کامقدمہ درج ہو چکا ہے اگر ورثاء کوئی اور مقدمہ درج کروانا چاہتے ہیں تو وہ پولیس کو درخواست دیں اس کے مطابق دوسری ایف آئی آر بھی درج کی جائے گی،اس یقین دہانی کے بعد مظاہرین نے رکاوٹیں ہٹا کر روڈ کھول دی اور نعش اٹھا کر گھر لے گئے،جاں بحق ہونے والے معصوم بچے کی نماز جنازہ سراں کے مقام پر ادا کیے جانے کے بعد اسے اشکبار آنکھوں کے سائے میں منوں مٹی تلے سپرد خاک کردیا گیا،واقعہ کے باعث پورے علاقہ کی فضا سوگ میں تبدیل ہو کر رہ گئی ہے۔۔۔۔۔