گلگت بلتستان
Trending

اعلیٰ سطحی چینی وفد کا پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کا دورہ

غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی، سائنس اور عالمی شراکت داری ناگزیر ہے- رانا تنویر حسین

اسلام آباد (شعبہ تعلقات عامہ، پی اے آر سی) چین کی وزارت زراعت و دیہی امور (MARA)، اور چائنیز اکیڈمی آف ایگریکلچرل سائنسز (CAAS) کے ایک اعلیٰ سطحی چھ رکنی وفد نے پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل (PARC)، اسلام آباد کا دورہ کیا۔ یہ دورہ چین اور پاکستان کے درمیان زرعی تعاون کو مضبوط بنانے کی لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، جس کا مقصد غذائی تحفظ اور پائیدار ترقی کو یقینی بنانا ہے۔ قومی زرعی تحقیقاتی مرکز میں چئیرمین پی اے آرسی ڈاکٹر سید مرتضیٰ حسن اندرابی نے چینی وفد کا پرتپاک استقبال کیا، اور پی اے آرسی کی قومی تحقیقی خدمات کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔ ڈاکٹر اندرابی نے جینومکس، بائیوٹیکنالوجی، لائیو سٹاک کی بہتری، پلانٹ سائنسز، زرعی انجینئرنگ، قدرتی وسائل کے انتظام، اور ویلیو چین ڈویلپمنٹ سمیت متعدد سائنسی شعبوں میں جدید اقدامات پر روشنی ڈالی۔چینی وفد سے ملاقات میں وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے وفد کا خیرمقدم کیا اور چین کے ساتھ زرعی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غذائی تحفظ کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سائنس پر مبنی حل کی ضرورت ہے۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ چین کے ساتھ ہمارا تعاون تکنیکی ترقی اور پائیدار زرعی طریقوں کے لیے نئی راہیں ہموار کرے گا۔ وفاقی وزیر نے این اے آر سی میں چائنیز اکیڈمی آف ایگریکلچر سائنسز کی طرز پر سینٹر آف ایکسی لینس کے قیام کی بھرپور حمایت کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے پاکستان کی تحقیقی صلاحیت اور دیہی ترقی میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ رانا تنویر حسین نے پاکستان کے زرعی شعبے کی مسلسل حمایت پر چینی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔چینی وفد سے ملاقات کے دوران وفاقی سیکرٹری برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق، امیر امیر محی الدین نے پاکستان میں زراعت کے مستقبل کی تشکیل میں جدت اور بین الاقوامی تعاون کے اہم کردار پر زور دیا۔ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی، پانی کی کمی، زمین کی زرخیزی میں کمی، اور تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی جیسے مسائل کے حل کے لیے جدت کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی تعاون خاص طور پر چین کے ساتھ شراکت داری پاکستان کی زراعت کو جدید بنانے اور غذائی تحفظ کو مضبوط بنانے کے لیے انتہائی اہم ہے۔ اس موقع پر چیئرمین پی اے آرسی نے زراعت میں جدت اور بہتری کے لیے چین کی مہارت سے استفادہ کرنے میں پاکستان کی گہری دلچسپی پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ محدود وسائل کے باوجود، پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل تحقیق اور اختراع کے ذریعے قومی معیشت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ ڈاکٹر اندرابی نے این اے آرسی میں چائنیز اکیڈمی آف ایگریکلچرل سائنسز کی طرز پر سینٹر آف ایکسی لینس کے قیام کی تجویز پیش کی، جس میں فوڈ سیکیورٹی، موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ ٹیکنالوجیز، اور پائیدار زرعی ترقی کے لیے اعلیٰ اثرات کی تحقیق پر توجہ دی جا سکتی ہے۔ چینی وفد کے سربراہ ایشیائی اور افریقی امور کے کنسلٹنٹ مسٹر ین ین (Yan Yan) نے زرعی شعبے میں تعاون کی بھرپور حمایت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان کی دیرینہ دوستی اور زرعی تعاون کی تاریخی اہمیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی زرعی ترقی کے لیے اپنی حمایت جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔ اس شراکت داری کو مضبوط بنانا دونوں ممالک میں خوراک اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اہم ہوگا۔ انہوں نے زراعت کے شعبے میں جدت اور بہتری کے لیے پی اے آرسی کی کوششوں کو بھی سراہا اور روایتی مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا۔چینی وفد کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان زرعی تعاون کے ایک نئے باب کی نشاندہی کرتا ہے، جہاں جدت، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور پائیدار طرز عمل مشترکہ مستقبل کی بنیاد بنائیں گے۔ توقع ہے کہ این اے آرسی میں مجوزہ سینٹر آف ایکسی لینس اس تعاون کے تحت ایک فلیگ شپ پروجیکٹ کے طور پر کام کرے گا، جس میں چین پاکستان زرعی دوستی کو خطے کے لیے ایک ماڈل کے طور پر دکھایا جائے گا۔

Related Articles

Back to top button