مظفرآباد

قیامت خیز زلزلے کو 20سال مکمل، برسی آج منائی جائیگی۔ہزاروں افراد لقمہ اجل۔زخم پھر تازہ ہوگئے

مظفرآباد(جہانگیر حسین اعوان سے) 8اکتوبر 2005کے شہداء زلزلہ کی 20ویں برسی آج منائی جائے گی۔ آزادکشمیر میں عام تعطیل ہوگی۔ بیس سال گزرنے کے باوجود بھی سانحہ لزلہ 2005کے زخم بھرے نہیں۔ لوگ اپنے پیارون کو یا د کرکے غمزدہ ہیں تعمیرنو کا عمل نامکمل ہے اس سانحہ میں 73ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔ جبکہ 80ہزارسے زائد زخمی ہوئے 1لاکھ سے زائد مکانات تباہ ہوئے اس سانحہ میں تعلیمی ادارے اور صحت کے مراکز زیادہ تباہ ہوئے جن میں بڑی تعداد میں آج بھی تعلیمی ادارے اور مراکز صحت دوبارہ تعمیر نہ کیے جاسکے۔ جس کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں سرکاری تعلیمی اداروں کے بچے کھلے آسمان تلے یا عارضی شیلٹرز میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں تعمیر نو کے 65ارب روپے حکومت پاکستان نے سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے ادھار لیئے تھے جو تاحال واپس نہیں کیے گئے۔ نہ ہی ان کی واپسی کیلئے آزادکشمیر کی کسی بھی حکومت نے کوئی کردار ادا کیا۔ جس کی وجہ سے مظفرآباد جو زلزلہ میں سب سے زیادہ متاثر ہوا اس کے منصوبے ادھورے ہیں یا ان پر کام شروع نہیں ہوسکا۔ اربوں روپے مالیت کے منصوبے تکمیل کے انتظار میں ہیں لیکن کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے شہداء زلزلہ کی بیسیویں برسی بھی دعائیہ تقریب کے ساتھ گزر جائے گی۔آزاد کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری، وزیر اعظم انوار الحق، سپیکر قانون ساز اسمبلی آزاد جموں و کشمیر چوہدری لطیف اکبر نے کہا ہے کہ 2005کے زلزلہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کو بھولا نہیں جائے گا۔ آٹھ اکتوبر 2005کے زلزلے کے بیس سال مکمل ہونے پر اپنے ایک پیغام میں صدر آزادکشمیر نے کہا کہ کہ 8اکتوبر 2005کو مظفرآباد، باغ اور پونچھ کے اضلاع کے علاوہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقوں میں جو قیامت خیز زلزلہ آیا تھا اس نے ہزاروں بچوں، جوانوں، خواتین اور بزرگوں کو آن واحد میں ہم سے چھیننے کے علاوہ سرکاری و نجی املاک کو زمین بوس کر دیا تھا۔ جن لوگوں نے اس قدرتی آفت کی تباہ کاریوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھا وہ شاید ہی کبھی اسے بھلا پائیں۔ انہوں نے کہا کہ زلزلہ سے ہونے والے انسانی جانوں کے نقصان کی تلافی تو ممکن نہیں لیکن زلزلے کے بعد متاثرین کی بحالی اور تباہ شدہ انفرسٹرکچر کی تعمیر نو کے چیلنج سے حکومت نے کامیابی کے ساتھ نمٹنے کی مقدور بھر کوشش کی اور ان کوششوں میں ہمیں اللہ کے فضل سے بڑی کامیابیاں بھی حاصل ہوئیں۔ اکتوبر 2005کے زلزلے کے بیس سال مکمل ہونے پر اپنے ایک پیغام میں صدر آزادکشمیر نے کہا کہ2005کے زلزلہ میں ہم سے جدا ہونے والوں کی یادیں آج بھی ہمارے دل میں تازہ اور زندہ ہیں اور اس قدرتی آفت کا شکار ہوکر اپنے رب سے ملنے والوں کی مغفرت اور بلندی درجات کی دعا کے ساتھ یہ عہد کرتے ہیں کہ حکومت اپنی بساط کے مطابق آئندہ کسی قدرتی آفت سے ممکنہ نقصانات سے بچنے کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔انہوں نے اس موقع پر بین الاقوامی برادری خاص طور پر برادر اسلامی ممالک سعودی عرب، ترکی، متحدہ عرب امارات سمیت امریکہ، برطانیہ، یورپی ممالک اور عوامی جمہوریہ چین کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے مشکل کی گھڑی میں آزادکشمیر کے عوام کو ریلیف، ریسکیو اور بحالی کے مراحل میں دل کھول کر مدد کی اور اس بڑے چیلنج سے کامیابی کے ساتھ نمٹنے میں حکومت اور آزادکشمیر کے عوام کی مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ ساتھ ملک کے مسلح افواج نے زلزلہ متاثرین کی جو بے مثال مدد کی وہ تاریخ کا ایک حصہ ہے اور اسے آزادکشمیر کے عوام کبھی فراموش نہیں کر پائیں گے۔ سپیکر قانون ساز اسمبلی آزاد جموں و کشمیر چوہدری لطیف اکبر نے قومی سانحہ زلزلہ 8 اکتوبر 2005 ء کے حوالے سے اپنے خصوصی بیان میں کہا ہے کہ 8 اکتوبر کا دن آزاد جموں و کشمیر کی تاریخ کا ایک دل دہلا دینے والا ناقابل فراموش دن ہے۔ اس دن آنے والے ہولناک زلزلے نے لمحوں میں ہزاروں قیمتی جانیں ہم سے جدا کر دیں، لاکھوں افراد کو زخمی و بے گھر کر دیا اور انفراسٹرکچر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ کہ ان تمام متاثرہ خاندانوں کے ساتھ کامل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں جو آج بھی اس سانحے کی تلخ و دلخراش یادوں کے ساتھ جی رہے ہیں۔ہم اس عظیم و کڑی آزمائش کے دوران پوری پاکستانی قوم، مسلح افواج، فلاحی تنظیموں، بین الاقوامی اداروں اور ان بہادر رضاکاروں کے دل کی عمیق گہرائیوں سے مشکور ہیں جنہوں نے دن رات ایک کر کے اور اپنی جانوں کو خطرات میں ڈالتے ہوئے متاثرہ علاقوں میں طبی، امدادی و بحالی کا عدیم المثال کام سرانجام دیا۔یہ سانحہ ہمیں باور کراتا ہے کہ سماوی آفات کا مقابلہ جذبے، نظم و ضبط اور پیشگی تیاری کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ ہم مستقبل میں کسی بھی قدرتی آفت سے نمٹنے کے لیے اپنے اداروں کی استعداد کو مزید مضبوط بنانے کی کاوشیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ عوامی آگاہی، محفوظ تعمیرات اور ہنگامی ردعمل کے نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کر کے ہی ناگہانی آفات سے نقصانات کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے شہداء زلزلہ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ رب العزت ہمیں ہر قسم کی آفات و مصیبتوں سے محفوظ اور شہداء کے درجات بلند فرمائے۔

Related Articles

Back to top button