مظفرآباد

بھارتی جابرانہ تسلط کیخلاف سیزفائرلائن کے دونوں اطراف یوم سیاہ‘ کشمیریوں کاریاست گیراحتجاج

مظفرآباد(خبرنگارخصوصی)حکومت آزاد کشمیر اور کل جماعتی حریت کانفرنس کی قیادت و نمائندگان نے کشمیری عوام کی جانب سے بھارت کے خلاف یومِ سیاہ کے موقع پر آزاد کشمیر میں متعین اقوامِ متحدہ کے نمائندگان و حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشمیر کی تشویشناک صورتحال کا فوری نوٹس لیں۔ اس موقع پر انھیں کشمیر کاز کے بارے میں ایک یادداشت (میمورنڈم) بھی پیش کی گئی۔سوموار (27 اکتوبر) کو حکومتِ آزاد کشمیر، جموں و کشمیر لبریشن سیل اور کل جماعتی حریت کانفرنس کے زیرِ اہتمام اولڈ سیکرٹریٹ مظفرآباد میں یومِ سیاہ کی تقریب اور احتجاجی ریلی منعقد ہوئی۔ریلی کی قیادت کل جماعتی حریت کانفرنس کے قائدین، کنوینئر غلام محمد صفی، سینئر راہنما اور کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی، راہنما عزیر احمد غزالی، مشتاق السلام، سیکرٹری جموں و کشمیر لبریشن سیل، کمشنر مظفرآباد، سیکرٹری تعلیم قاضی عنایت، سیکرٹری حکومت مرزا عامر محمود، ڈائریکٹر لبریشن سیل اور دیگر حکومتی و حریت رہنماؤں نے کی۔ریلی کے بعد مظفرآباد میں دومیل کے مقام پر اقوامِ متحدہ کے آبزرور مشن کے حکام سے ایک وفد کی شکل میں ملاقات کی گئی۔ وفد نے کشمیر کی تازہ ترین صورتِ حال اور مسئلہ کشمیر کے بارے میں ایک تفصیلی یادداشت پیش کرتے ہوئے توجہ دلائی کہ بھارت کی جانب سے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے سنگین مظالم عالمی ضمیر کے لیے لمحہ فکریہ ہیں۔وفد نے مطالبہ کیا کہ اقوامِ متحدہ کے حکام سیکرٹری جنرل اور دیگر اعلیٰ نمائندوں کو کشمیر کی موجودہ نازک صورتِ حال سے آگاہ کریں، اور بھارتی مظالم کو بند کرانے کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کو اْن کا بنیادی، پیدائشی اور آئینی حق — حقِ خود ارادیت دلانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں۔اس موقع پر حریت کانفرنس کے کنوینئر غلام محمد صفی اور سینئر راہنما الطاف حسین وانی نے یادداشت کے مندرجات انگریزی میں پڑھ کر سنائے اور یو۔این۔او حکام کی توجہ کشمیر کی تازہ ترین صورتِ حال کی جانب مبذول کرائی۔انہوں نے زور دیا کہ اقوامِ متحدہ اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کراتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو اْن کی خواہشات کے مطابق آزادی کا حق دلائے۔یاد رہے کہ اس موقع پر سینئر حریت رہنماؤں کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر لبریشن سیل کی جانب سے میڈیا کوآرڈینیٹر سردار علی شان بھی موجود تھے۔

Related Articles

Back to top button