چیئرمین پارلیمانی کشمیرکمیٹی رانا قاسم نون کا وفد کے ہمراہ جامعہ کوٹلی کا دورہ
کوٹلی(بیورورپورٹ) وفاقی وزیر اور چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر رانا محمد قاسم نون، سینئر پارلیمنٹرین اور رکن کشمیر کمیٹی محمد ریاض فتیانہ اور فرینڈز آف کشمیر کی چیئرپرسن غزالہ حبیب نے یونیورسٹی آف کوٹلی آزاد جموں و کشمیر کا دورہ کیا۔ جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔اس موقع پر ڈین فیکلٹی آف بیسک اینڈ اپلائیڈ سائنسز و ٹریژرر پروفیسر ڈاکٹر محمد معروف خان، ڈین فیکلٹی آف کمپیوٹنگ اینڈ انجینئرنگ و رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر فہیم غضنفر، ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز و ہیومینیٹیز پروفیسر ڈاکٹر صباحت اکرم، ڈین فیکلٹی آف مینجمنٹ سائنسز پروفیسر ڈاکٹر غلام نبی، کنٹرولر امتحانات لیاقت حسین سمیت مختلف شعبہ جات کے سربراہان اور انتظامی افسران بھی موجود تھے۔شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اور چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر رانا محمد قاسم نون نے کہا کہ کشمیر کاز قومی سالمیت اور انسانی حقوق کا مسئلہ ہے جو ہر سیاسی وابستگی اور جماعتی مفاد سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ نئی نسل کی فکری تربیت اور قومی یکجہتی کے فروغ میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ حکومت تعلیمی اداروں میں کشمیر اسٹڈیز کو نصاب کا حصہ بنانے کے لیے سنجیدگی سے کوششیں کر رہی ہے۔ رانا قاسم نون نے افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپریشنز ”بنیان مرصوص” اور ”معرکہ حق“ کے بعد مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر نئی توجہ اور حمایت حاصل ہوئی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بھارت کی جانب سے بلوچستان میں ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی اور انڈس واٹر ٹریٹی کی خلاف ورزی جیسے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی سنگین پامالی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر صبر کی بھی ایک حد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک بین الاقوامی تنازع اور ایٹمی فلیش پوائنٹ جبکہ بھارت کی جانب سے کشمیر کی آبادیاتی ساخت کو صیہونی طرز پر تبدیل کرنے کی کوششیں بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور پاکستان اصولی مؤقف پر قائم رہتے ہوئے کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت ہمیشہ جاری رکھے گا۔ دیگر مقررین میں محمد ریاض فتیانہ، غزالہ حبیب، پروفیسر ڈاکٹر غلام نبی اور ڈاکٹر اسد حسین شاہ شامل تھے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تحقیق، مکالمے اور علم و آگہی کی قوت کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر مؤثر انداز میں اجاگر کیا جانا چاہیے تا کہ دنیا کشمیری عوام کے حقیقی مؤقف اور جدوجہد سے آگاہ ہو سکے۔
				



