کشمیر کبھی بھارت کا حصہ تھا‘ہے نہ کبھی ہوگا‘پاکستان
نیویارک (یواین پی)پاکستان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر سمیت غیر ملکی تسلط والے علاقوں کے مکینوں کے حقوق کا تحفظ کرنے کے لئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کیلئے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے 47 رکنی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کی پاسداری اور جموں و کشمیر سمیت تمام مقبوضہ اور مظلو م افرادکے حقوق کے بلاامتیاز تحفظ کیلئے اپنی روک تھام کے حکم نامے کو فعال طور پر نافذ کرے۔انہوں نے کہا کہ جنیوا میں قائم کونسل دیرینہ بحرانوں اور ابھرتے ہوئے مسائل دونوں کا احاطہ کرتی ہے، اسے حقوق کے تمام زمروں میں متوازن توجہ برقرار رکھنی چاہیے۔انسانی حقوق کونسل کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستان سنگین حالات پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی توجہ کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، جس میں فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت سے مسلسل انکار اور میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی قبضے اور حق خود ارادیت سے انکار کے تمام حالات کو حل کیے بغیر پائیدار امن اور انسانی حقوق کا احترام حاصل نہیں کیا جا سکتا، بشمول فلسطین اور جموں و کشمیر، جہاں عوام کو مسلسل جبر اور اپنے علاقوں اور گھروں میں بے دخلی کا سامنا ہے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے انسانی حقوق کونسل کی رپورٹ پر اپنے تبصرے میں انسانی حقوق کے ایک مربوط اور مساوی عالمی نظام کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے مینڈیٹ کے بلا امتیاز نفاذ اور اس کے میکانزم میں ہم آہنگی کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اس عمل میں کونسل کی توجہ مقدار سے زیادہ معیار پر ہونی چاہیے۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کونسل کے مینڈیٹ پر عملد رآمد اس کی ساکھ میں اضافہ کرے اور انسانی حقوق کے احترام کے فروغ میں معنی خیز تعاون کرے۔ پاکستانی مندوب نے اس بات پر زور دیا کہ کونسل کو مذاکرات اور تعاون کا ایک فورم بننا چاہیے، نہ کہ محاذ آرائی یا سیاست کرنا، انتخاب اور دوہرا معیار ساکھ کو ختم کرتا ہے اور اسے مسترد کر دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کونسل کی ساکھ اور فعالیت کے لیے مناسب، قابل پیشنگوئی اور پائیدار مالی اعانت بھی ضروری ہے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ تمام انسانی حقوق کی عدم تقسیم اور ایک دوسرے پر انحصار اقوام متحدہ کے بنیادی اصول ہیں، پاکستانی ایلچی نے کونسل پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کے 2030 کے انسداد غربت ایجنڈے کے وعدے کو پورا کرنے کے لیے انسانی حقوق، ترقی اور پائیداری کے درمیان ہم آہنگی پر مساوی توجہ کو یقینی بنائے۔پاکستانی مندوب نے28۔2026کے لیے انسانی حقوق کونسل کے دوبارہ منتخب رکن کے طور پر ایک متوازن، اصولی اور تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ ہم اتفاق رائے کو فروغ دینا، گلوبل ساؤتھ کی آواز کو بڑھانا اور تمام انسانی حقوق کے فروغ دیں گے۔ پاکستانی مندوب کے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کی صورتحال پر تبصرے کے جواب میں بھارتی مندوب نے ایک دفعہ پھر جموں و کشمیر کے بھارت کا اٹوٹ انگ ہونے کا راگ الاپا۔ اقوام متحدہ میں بھارتی مشن کی فرسٹ سیکرٹری بھاویکا مناگلانندن نے آزاد کشمیر میں حالیہ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی۔ جس پر اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کے فرسٹ سیکرٹری سرفراز احمد گوہر نے جوابی بھارتی بیان کو بے بنیاد جھوٹ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور 193 رکنی اسمبلی کو بتایا کہ جموں و کشمیر کبھی بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں رہا، نہ ہے اور نہ کبھی رہے گا۔
				



