
ڈڈیال شہر کا دیرینہ پارکنگ مسئلہ اب حل کی دہلیز پر ہے۔ چیئرمین میونسپل کمیٹی ڈڈیال حاجی مسعود احمد بھلوٹ نے شہر کے لیے باقاعدہ پارکنگ ایریا کے قیام کا فیصلہ کر کے ایک انتہائی اہم اور مثبت قدم اٹھایا ہے۔ یہ منصوبہ نہ صرف ٹریفک کے دباؤ کو کم کرے گا بلکہ ڈڈیال کی خوبصورتی، ترتیب اور شہری نظم و ضبط کی نئی بنیاد رکھے گا۔ اب یہ عوام پر ہے کہ وہ ترقی کے اس سفر میں قدم سے قدم ملا کر چلیں کیونکہ روشنی وہیں سے پھوٹتی ہے جہاں نیت صاف ہو۔
ڈڈیال شہر، جو اپنی تجارتی سرگرمیوں، مصروف بازاروں اور بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث ایک اہم تجارتی مرکز کی حیثیت رکھتا ہے، برسوں سے پارکنگ کے شدید بحران سے دوچار ہے روزانہ
سینکڑوں گاڑیاں، رکشے اور موٹر سائیکلیں گنجان بازاروں میں پھنسے نظر آتے ہیں خریداری کے لیے آنے والے شہری پارکنگ کی تلاش میں پریشانی کا شکار رہتے ہیں۔بلاوجہ،جھگڑے،جرمانے، اور کہیں ٹریفک جام یہ سب شہر کی بے ترتیبی کی علامت بن چکے ہیں ایسے میں چیئرمین میونسپل کمیٹی ڈڈیال حاجی مسعود احمد بھلوٹ نے شہر کے اندر ایک منظم کار پارکنگ ایریا بنانے کا فیصلہ کیا ہے ایک ایسا قدم جو بلاشبہ شہر کے ٹریفک نظام، صفائی ستھرائی اور مجموعی حسن میں انقلاب لا سکتا ہے۔تاہم روایت کے مطابق کچھ عناصر ایسے بھی ہیں جو عوامی مفاد کے اس منصوبے کے راستے میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ شاید ان کے لیے ذاتی مفاد
اجتماعی ترقی سے زیادہ اہم ہے یہی وہ سوچ ہے جو شہروں کی ترقی کے راستے میں بڑی رکاوٹ بنتی ہے جس جگہ پر پارکنگ ایریا تعمیر کیا جا رہا ہے، وہ پرانے سرکاری ہسپتال رورل ہیلتھ سنٹر کی خستہ حال عمارت ہے یہ عمارت اب محض ایک ویران ڈھانچہ بن چکی تھی۔یہاں مریض نہیں، بلکہ نشئی خود انجکشن لگاتے نظر آتے تھیایسے مقام کو عوامی مفاد کے لیے کارآمد بنانا یقیناً دانشمندانہ قدم ہے۔یہ بھی یاد رکھا جائے کہ زمان چوک والا نیا سرکاری ہسپتال تحصیل ہیڈ کوارٹر پہلے ہی عوام کو فراہم کیا جا چکا ہے جہاں مریضوں کو علاج معالجے کی سہولیات دستیاب ہیں جنہیں مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے لہٰذا پرانے ہسپتال کے کھنڈرات پر اعتراض محض سیاست کے سوا کچھ نہیں۔ وقت آگیا ہے کہ ہم ماضی کی کمزوریوں کے بجائے حال کی بہتری پر توجہ دیں ڈڈیال میں آج تک کوئی باقاعدہ پارکنگ ایریا موجود نہیں ہر گلی، ہر سڑک ایک عارضی پارکنگ میں بدل چکی ہے۔ پیدل چلنے والوں کے لیے گزرنا دشوار ہو چکا ہے۔ اگر آج یہ مسئلہ حل نہ کیا گیا تو مستقبل قریب میں ڈڈیال کا ٹریفک نظام مکمل طور پر مفلوج ہو جائے گا ایک اور بات کا بھی ذکر ضروری ہے کہ اس پرانے ہسپتال کی جگہ صرف پارکنگ پلازہ کی تعمیر نہیں ہو گی بلکہ معاہدے کے مطابق مکمل سہولیات سے آراستہ ایمرجنسی سینٹر بنیادی مرکز صحت بھی بنایا جائے گا جس سے نہ صرف شہر کے مغربی حصے میں رہائش پذیر شہری مستفید ہونگے بلکہ کسی بھی حادثے کی صورت میں یہاں فوری طبی امداد لوگوں کو میسر ہو گی پارکنگ پلازہ کی آمدن کا پچیس فیصد مستحق اور نادار مریضوں پر خرچ ہو گا اس کے علاؤہ پر لائبریری اور پبلک ٹوائلٹس جیسی بنیادی سہولیات بھی شہریوں کو میسر ہونگی چیئرمین حاجی مسعود احمد بھلوٹ ڈڈیال کے فرزند ہیں وہ شہر کے مسائل سے بخوبی واقف ہیں۔ان کا یہ اقدام کسی ذاتی مفاد کے لیے نہیں بلکہ اجتماعی فلاح کے لیے ہے وہ کبھی بھی ایسا فیصلہ نہیں کریں گے جو عوام کے مفاد کے خلاف ہو لہذا یہ وقت مخالفت کا نہیں بلکہ تعاون کا ہے ڈڈیال کے شہریوں کو چاہیے کہ وہ بلدیہ کے اس مثبت اقدام کی حمایت کریں پارکنگ ایریا صرف گاڑی کھڑی کرنے کی جگہ نہیں، بلکہ ایک منظم شہر، مہذب شہری اور ترقی یافتہ معاشرے کی پہچان ہوتی ہے ترقی کے راستے میں رکاوٹیں ڈالنے والے ہمیشہ پیچھے رہ جاتے ہیں، جبکہ عمل کرنے والے تاریخ میں اپنا نام چھوڑ جاتے ہیں آئیے! ہم سب مل کر اس مثبت سوچ کا ساتھ دیں تاکہ ڈڈیال وہ خوبصورت منظم اور ترقی یافتہ شہر بن سکے جس کا خواب ہم سب دیکھتے ہیں ڈڈیال کی سڑکوں پر پھیلا بے ہنگم پارکنگ کلچر اب ختم ہونا چاہیے۔ چیئرمین حاجی مسعود احمد بھلوٹ کا اقدام محض ایک تعمیراتی منصوبہ نہیں بلکہ شہری شعور کی بیداری کی علامت ہے۔ اگر ہم نے اس چراغِ کو بجھنے نہ دیا، تو آنے والے دنوں میں ڈڈیال ایک روشن، منظم اور جدید شہر کے طور پر آپ کے سامنے ہو گا اور ہمیں اس بات پر فخر ہو گا کہ ہم ایک تہذیب یافتہ شہر کے باسی ہیں




