مظفرآباد

مظفرآباد انتظامیہ کی کمزور گرفت، لوکل ٹرانسپورٹرز کی من مانیاں

مظفرآباد(خبر نگار خصوصی) کمشنر،ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی کی کمزور انتظامی گرفت،شہر اقتدار مظفرآباد میں سوزوکی،رکشہ اور بائیکیا سروس کی اجارہ داری پر کنٹرول نہ کیا جا سکا۔کم ان ڈرائیوروں،سبز ہیلمٹ کی ایک بار پھر بھرمار، مصروف ترین چوکوں چوراہوں بازاروں کے داخلی راستوں پر سوزوکی،رکشہ، بائیکیا رائڈز کا رش، تعلیمی اداروں کے باہر اور ٹیوشن اکیڈمیوں کے سامنے بھی ڈیرے لگا لیے۔ کھٹارا سوزوکی گاڑیوں،رکشے اور موٹر سائیکلوں کے علاوہ سی ڈی 70، حبیب، میٹرو، یونیک اور دیگر رنگ برنگے موٹر سائیکلوں پر بیٹھے بائیکیا رائیڈرز عوام الناس کے لیے وبال جان بن گئے۔ سٹاپ ٹو سٹاپ سو سے 200 روپے وصول کرنے لگے۔ نہ دینے والے کے گریبان پر ہاتھ ڈالنے سے گریز بھی نہیں کرتے۔ سفید پوش عاجز آگئے۔ تفصیلات کے مطابق اعلی عدلیہ کے واضح احکامات کے بعد بائیکیا سروس کو مقرر کردہ ہدایات کے مطابق کام کرنے کی اجازت تو دی گئی مگر وہ ہدایات ردی کی ٹوکری میں ڈالتے ہوئے بائیکیا رائیڈرز نے سابقہ روایات کو بحال رکھا ہوا ہے۔ اس وقت شہر میں ایک بار پھر سبز ہیلمٹس کی بھرمار نے لوگوں کو ناکوں چنے چبوانا شروع کر دیے ہیں جبکہ معاشرتی جرائم سمیت موٹر سائیکل چوریوں کی وارداتوں میں راتوں رات اضافہ ہو گیا ہے۔ جس کی وجہ سے عوام الناس عدم تحفظ کا شکار ہو کر رہ چکے ہیں۔ سول سوسائٹی کے زعماء اور عوام الناس نے متعلقہ ارباب اختیار سمیت انسپکٹر جنرل پولیس آزاد کشمیر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چوری کی وارداتوں کا سدباب کرنے کے لیے کردار ادا کریں جبکہ کمشنر و ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی شہر کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اپنے فرائض منصبی کی جانب توجہ دیں اور بائیکیا رائڈرز پر لگائی جانے والی پابندی اور دی جانے والی ہدایات پر عمل درآمد کروائیں۔

Related Articles

Back to top button