مظفرآباد

دارالحکومت مین عمارتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں ذمہ داران خاموش

مظفرآباد(خبر نگار خصوصی)آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں آسمان سے باتیں کرتی عمارتیں نیشنل ایکشن پلان کی خلاف ورزیاں کرنے لگیں،مظفرآباد میں بلند و بالا عمارتوں کی غیر قانونی تعمیرات نے نیشنل ایکشن پلان اور بلڈنگ کوڈز کو مذاق بنا دیا ہے۔ حساس اور ممنوعہ علاقوں میں مبینہ طور پر منظورہ اور بغیر منظوری کے آسمان چھوتی عمارتیں تعمیر ہو رہی ہیں جبکہ انتظامیہ، ترقیاتی ادارے اور بلدیہ سب کچھ دیکھتے ہوئے بھی خاموش ہیں۔ سیکیورٹی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ صورتحال مستقبل میں سنگین خطرات کا باعث بن سکتی ہے۔ آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں بلند و بالا عمارتوں کی تعمیر تیزی سے جاری ہے، جہاں نیشنل ایکشن پلان (NAP) اور بلڈنگ کوڈز کی صریح خلاف ورزیاں کھلے عام کی جا رہی ہیں۔ متعلقہ اداروں کی خاموشی نے شہریوں میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔شہریوں کے مطابق شہر کے مرکزی اور حساس علاقوں میں درجنوں عمارتیں قواعد و ضوابط کو نظرانداز کرتے ہوئے کچھ تو تعمیر اور متعدد جگہوں پر تعمیر کی جا رہی ہیں۔ ان میں بعض عمارتوں کی اونچائی قانون میں طے شدہ حد سے کہیں زیادہ ہے، جب کہ سیکیورٹی کلیرنس اور نقشہ منظوری کے بغیر بھی کئی پلازے زیرِ تعمیر ہیں۔ذرائع کے مطابق نیشنل ایکشن پلان کے تحت حساس علاقوں میں بلند عمارتوں کی تعمیر پر پابندی عائد ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ سیکیورٹی خطرے سے بچا جا سکے، مگر مظفرآباد میں بلدیہ، ترقیاتی ادارے اور دیگر متعلقہ محکمے اس پر عمل درآمد کرانے میں مکمل ناکام دکھائی دیتے ہیں۔ماہرین شہری منصوبہ بندی کا کہنا ہے کہ بلند عمارتوں کی یہ بے ہنگم تعمیر نہ صرف سیکیورٹی خدشات کو جنم دے رہی ہے بلکہ شہر کی قدرتی خوبصورتی اور ماحولیاتی توازن کو بھی بری طرح متاثر کر رہی ہے۔ان کے مطابق مظفرآباد زلزلہ زدہ علاقہ ہونے کے باعث یہاں عمارتوں کی اونچائی اور ساخت پر سخت پابندیاں عائد ہیں، مگر افسوس کہ تعمیراتی مافیا اور سرکاری اہلکاروں کی ملی بھگت سے یہ قوانین محض کاغذی کارروائی تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔شہریوں نے حکومتِ آزاد کشمیر، چیف سیکرٹری اور محکمہ داخلہ سے مطالبہ کیا ہے کہ مظفرآباد میں ہونے والی غیر قانونی تعمیرات کا فوری نوٹس لیا جائے، نیشنل ایکشن پلان کی خلاف ورزی کرنے والے عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے اور شہر کے بگاڑ کو روکنے کے لیے مؤثر نگرانی کا نظام قائم کیا جائے \

Related Articles

Back to top button