
تاحیات فیلڈمارشل اورآئندہ پانچ سال کیلئے،،چیف آف ڈیفنس فورسز،،اور،وزیراعظم میاں شہبازشریف کی جوڑی جس اندازمیں آگے بڑرہی ہے اسے دیکھ کرمحسوس ہوتاہے کہ تاحیات صرف فیلڈمارشل ہی نہیں بلکہ وزیراعظم میاں شہبازشریف بھی تاحیات تصورہونگے۔یہ دنیافانی ہے اوریہاں ہرچیزنے فناہوجانا۔انسان دنیاسے رخصت ہوجاتے ہیں پرکارنامے ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔فیلڈمارشل جنرل سیدعاصم منیراوروزیراعظم میاں شہبازشریف کی پاٹنرشپ بھی تاریخ کے صفحات پرایسی داستان رقم کرے گی جسے آیندہ کئی صدیوں تک بطورمثال پیش کیاجائے گا۔بطوروزیراعظم میاں شہبازشریف کامستقبل بھی بڑی حد تک روشن معلوم ہوتاہے جبکہ فیلڈمارشل کہیں نہیں جانے والے۔27آئینی ترمیم منظورہونے کے بعدتاحیات فیلڈمارشل کامستقبل صاف صاف نظرآنے لگاہے۔ماضی کے بہت سارے آرمی چیفزکی طرح فیلڈمارشل جنرل سیدعاصم منیرملک چھوڑتے معلوم نہیں ہوتے۔اب تک کے اقدامات اس بات کاکھلااعلان ہیں کہ فیلڈمارشل کاجینا،مرناپاکستان کے ساتھ ہے۔پاکستان کے دشمنوں کے سرپربجلی بن کرگرنے والے فیلڈمارشل کاپاکستاں کی انتظامی باڈی کاحصہ رہناملک دشمنوں کیلئے سزائے موت سے کم خبرنہیں۔فیلڈمارشل پاکستان کھلے اورپوشیدہ دشمنوں کیخلاف حتمی کارروائی کاواضع ارادہ رکھتے ہیں جس کے عملی نمونے ہندوستان کے خلاف معرکہ حق اورپھرافغان سرزمین سے پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی کی کارروائیوں کے خلاف بروقت اورموثرجوابی کارروائی بھی دنیادیکھ چکی ہے۔اللہ تعالی ہمارے فیلڈمارشل کو صحت۔تندرستی والی لمبی عمراورسچے دل سے پاکستان کی سلامتی اورخوشحالی کیلئے کرداراداکرنے کی توفیق وطاقت عطافرمائے۔پاکستانی قوم خومختاری اورخوشحالی کے خواب سجائے بیٹھی ہے انہیں حقیقت بنائے۔
تاحیات فیلڈمارشل جنرل سید عاصم منیر اور وزیراعظم میاں شہباز شریف کی جوڑی اس وقت پاکستان کی سیاست، انتظام اور ریاستی فیصلوں میں ایک نیا باب رقم کر رہی ہے۔ ماضی میں ہم نے دیکھا کہ عسکری اور سیاسی قیادت کے درمیان فاصلہ اکثر غیر یقینی حالات پیدا کرتا رہا، آج منظرنامہ مختلف ہے۔ دونوں قیادتیں ایک ہی صفحے پر دکھائی دیتی ہیں، ایک ہی سمت میں سوچتی ہیں اور ایک دوسرے کے فیصلوں کو تقویت دیتی ہیں۔ یہی بات اس پارٹنرشپ کو منفرد اور تاریخی بناتی ہے۔27ویں آئینی ترمیم کے بعد فیلڈمارشل کے منصب کو جو آئینی پوزیشن ملی ہے، وہ وقتی نہیں بلکہ ریاستی تسلسل کی ضمانت ثابت ہوسکتی ہے۔ اس ترمیم نے فیلڈمارشل جنرل سید عاصم منیر کے کردار کو ایک مستقل اور ادارہ جاتی مضبوط حیثیت دے دی ہے۔
فیلڈمارشل کے اقدامات نے ایک بات واضح کر دی ہے کہ وہ محض عسکری فیصلے نہیں کرتے بلکہ ریاستی ترجیحات کو سامنے رکھتے ہیں۔ بھارت کی جانب سے جارحیت کافوری اورموثر جواب ہو یا افغان سرزمین سے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے خلاف بروقت کارروائیاں، ان کے فیصلوں نے دشمنوں کے حوصلے پست کیے ہیں۔ فیلڈمارشل کے طرزِ قیادت نے پاکستان کے عوام میں اعتماداورتحفظ کا احساس پیدا کیا ہے۔ لوگوں کو محسوس ہو رہا ہے کہ اب ملک کی باگ ڈور ایسے ہاتھوں میں ہے جو وقتی سیاست سے بالاتر ہو کر سوچتے ہیں۔وزیراعظم میاں شہباز شریف کی انتظامی صلاحیت، تیز فیصلے کرنے کی عادت اور محنت کی شہرت ان کی قیادت کو عوامی قبولیت بخش رہی ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ قومی استحکام صرف سڑکوں، منصوبوں اور بجلی گھروں سے نہیں آتا بلکہ سیاسی ہم آہنگی سے آتا ہے۔ ان کا فیلڈمارشل کے ساتھ اشتراک اس حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ سول اور عسکری قیادت کے درمیان اب کشمکش نہیں بلکہ اشتراکِ عمل کا دور ہے۔ یہی وہ توازن ہے جس کی قوم کو دہائیوں سے ضرورت تھی۔تاحیات فیلڈمارشل کا تصور بظاہر غیر روایتی محسوس ہوتا ہے جبکہ موجودہ علاقائی اور عالمی حالات کے پیش نظر یہ فیصلہ قومی سلامتی کے لیے مفیدثابت ہوگا۔ پاکستان کے گرد موجود سکیورٹی خطرات، اقتصادی دباؤ اور اندرونی انتشار کے دوران ایک مستقل عسکری قیادت کے ہونے سے فیصلوں میں تسلسل ممکن ہو گااور پالیسیوں میں واضح سمت اور ادارہ جاتی نظم پیدا ہونے کی امیدہے۔ تاہم یہ تسلسل اس وقت فائدہ مند ہوگا جب اس کے ساتھ شفافیت، پارلیمانی نگرانی اور عوامی اعتماد بھی قائم رہے۔
عوامی سطح پر فیلڈمارشل کے لیے احترام اور اعتماد موجود ہے۔ لوگ انہیں ایک ایسے محافظ کے طور پر دیکھتے ہیں جو ملک کے دشمنوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کے لیے بھی آنے والا وقت فیصلہ کن ہے۔ وہ معیشت، تعلیم، صحت اور روزگار کے شعبوں میں وہی تسلسل دکھا سکے جو فیلڈمارشل دفاعی میدان میں دکھا رہے ہیں تو یہ قیادت آنے والی نسلوں کے لیے ایک تاریخی مثال بن سکتی ہے۔ اس وقت پاکستان کی عوام مایوسی کے اندھیروں سے نکلنے کے لیے ایک ایسی امید کی تلاش میں ہیں جو انہیں استحکام دے، عزت دے اور محفوظ مستقبل کا احساس دلائے۔
فیلڈمارشل جنرل سید عاصم منیر اور وزیراعظم میاں شہباز شریف اسی خلوص، نظم اور ہم آہنگی کے ساتھ ملک کے لیے کام کرتے رہے تو ان کے فیصلے تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے۔ پاکستان کا وجود، اس کی خودمختاری اور اس کی عزت، سب کچھ اسی تسلسل اور اخلاص کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہماری قیادت کو دیانت، بصیرت اور استقامت عطا فرمائے۔ فیلڈمارشل کو صحت و سلامتی دے، اور وزیراعظم کو وہ ہمت عطا کرے جو قوموں کے مستقبل بدل دیتی ہے۔نیت صاف اور ارادہ پختہ ہو تو کوئی طاقت پاکستان کو ترقی، استحکام اور خوشحالی سے نہیں روک سکتی۔ یہ ملک امانت ہے، اور وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جو اپنی امانت کا حق ادا کرتی ہیں۔ پاکستان کے لیے یہی دعا ہے۔یہ وطن ہمیشہ سلامت، خودمختار اور خوشحال رہے۔

