
ترتیب واہتمام:سرفراز احمد میر
صحافت محض خبر رسانی کا نام نہیں بلکہ یہ شعور، ذمہ داری، تربیت اور معاشرتی ہم آہنگی کا وہ مقدس فریضہ ہے جو قوموں کی سمت متعین کرتا ہے۔ اسی فکر اور وژن کی عملی تصویر اس وقت سامنے آئی جب مرکزی ایوانِ صحافت مظفرآباد نے صدر سجاد قیوم میر کی بصیرت افروز قیادت اور ایوان کی فعال انتظامیہ کی انتھک محنت سے ایک یادگار اور بامقصد لاہور ٹور کا انعقاد کیا۔یہ ٹور محض ایک سفری سرگرمی نہیں تھا بلکہ یہ صحافتی جنون، فکری بالیدگی اور پیشہ ورانہ تربیت کا ایک مکمل پیکج تھا، جس کی قیادت ایوان کے سینئر نائب صدر نصیر انور نے نہایت تدبر، وقار اور قائدانہ صلاحیتوں کے ساتھ کی۔ ان کی قیادت میں نوجوان صحافیوں کو وہ مواقع میسر آئے جو کتابوں اور کلاس رومز سے آگے نکل کر عملی دنیا سے جڑنے کا ذریعہ بنے۔لاہور، جو علم، تہذیب، مکالمے اور صحافتی تاریخ کا مرکز سمجھا جاتا ہے، اس ٹور کے دوران نوجوان صحافیوں کے لیے ایک کھلی درسگاہ ثابت ہوا۔ یہاں انہیں نہ صرف ریاستی نظام، سفارت کاری اور میڈیا کے باہمی تعلقات کو سمجھنے کا موقع ملا بلکہ بین الاقوامی بین المذاہب ہم آہنگی، رواداری، مکالمہ اور امن کے فروغ جیسے حساس مگر اہم موضوعات پر بھی براہِ راست آگاہی حاصل ہوئی۔اس تعلیمی اور تربیتی دورے کے دوران نوجوان صحافیوں نے جانا کہ جدید دور میں صحافت کس طرح ریاست کی غیر رسمی سفارت کاری کا کردار ادا کرتی ہے، اور کس طرح ایک ذمہ دار قلم عالمی سطح پر امن، برداشت اور مثبت بیانیے کو فروغ دے سکتا ہے۔ یہ احساس خود ایک بڑی کامیابی ہے، جو مرکزی ایوانِ صحافت کے وژن کی عکاس ہے۔صدر سجاد قیوم میر کی قیادت میں ایوانِ صحافت نے ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کیا کہ وہ محض ایک ادارہ نہیں بلکہ ایک فکری تحریک ہے، جہاں نوجوان صحافیوں کی تربیت، رہنمائی اور اخلاقی آبیاری کو اولین ترجیح دی جاتی ہے۔ انتظامیہ کی شاندار کارکردگی، منظم منصوبہ بندی اور ہر پہلو پر توجہ نے اس ٹور کو کامیابی کی اعلیٰ مثال بنا دیا۔سینئر نائب صدر نصیر انور کا کردار اس پورے سفر میں نہایت نمایاں رہا۔ ان کی رہنمائی، تجربہ اور صحافتی بصیرت نے نوجوانوں کو اعتماد، سیکھنے کا جذبہ اور مستقبل کی سمت عطا کی۔ ان کی قیادت میں یہ ٹور ایک یادگار تجربہ بن گیا جس کے اثرات طویل عرصے تک نوجوان صحافیوں کے قلم اور فکر میں جھلکتے رہیں گے۔بلاشبہ مرکزی ایوانِ صحافت کا یہ لاہور ٹور اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اگر قیادت مخلص، وژن واضح اور نیت تربیت ہو تو صحافت صرف خبر نہیں بلکہ قوم سازی کا مؤثر ہتھیار بن جاتی ہے۔ یہ اقدام نہ صرف قابلِ تحسین ہے بلکہ دیگر صحافتی اداروں کے لیے بھی ایک قابلِ تقلید مثال ہے۔ مرکزی ایوانِ صحافت مظفرآباد اپنی قیادت، نظم و ضبط اور تربیتی اقدامات کے ذریعے ایک ایسے صحافتی مستقبل کی بنیاد رکھ رہا ہے جو ذمہ دار، باخبر، باشعور اور عالمی ہم آہنگی کا علمبردار ہوگا۔وفد میں نائب صدر تنویر تنولی، جنرل سیکرٹری سید اشفاق شاہ، سیکرٹری مالیات انصر صدیق خواجہ، سابق صدر سید آفاق شاہ، طارق مقبول نقاش، سہیل مغل، سرفراز خواجہ، ذوالفقار حسین بٹ، راجہ امجد، سرفراز احمد میر، شہزاد لولابی، راجہ شاہد، ارحم شیخ، عرفان اکرم، محسن خواجہ، راجہ اعجاز، تصدق کاظمی، مرزا شہزاد، اقبال میر، شبیر انجم، نصیر چوہدری اور ملک عابد شامل تھے۔اس کے علاوہ لاہور کے سینئر صحافی عامر سہیل، رانا خلیل ضمیر اور سید فرزند علی شاہ بھی وفد کا حصہ تھے۔آزاد کشمیر اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے صحافیوں کا نمائندہ، قدیمی اور باوقار ادارہ سنٹرل پریس کلب مظفرآباد ہمیشہ سے ریاستی تشخص، قومی مفاد اور مسئلہ کشمیر کے مؤثر ابلاغ میں پیش پیش رہا ہے۔ یہ ادارہ محض ایک صحافتی پلیٹ فارم نہیں بلکہ کشمیری عوام کے جذبات، قربانیوں اور اجتماعی شعور کا ترجمان ہے۔ موجودہ انتظامیہ نیقائمقام صدر نصیر انور کی قیادت میں صحافتی سفارت کاری اور قومی یکجہتی کو فروغ دیتے ہوئے یہ عملی پیغام دیا ہے کہ پاکستان اور کشمیر ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، اظہارِ رائے پر قدغنیں، شہری آزادیوں کا سلب کیا جانا اور لاکھوں بھارتی فوج کے ذریعے ریاستی جبر ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے۔ اس کے برعکس آزاد کشمیر اور پاکستان کے بارے میں بھارتی میڈیا کا منفی اور گمراہ کن پروپیگنڈا زمینی حقائق کے سامنے بارہا بے نقاب ہو چکا ہے۔ کشمیری عوام کی پاکستان سے غیر متزلزل وابستگی اور آزاد کشمیر میں جاری ترقیاتی عمل اس جھوٹے بیانیے کا واضح جواب ہے۔اسی پس منظر میں سنٹرل پریس کلب مظفرآباد کی انتظامیہ نے یہ ضرورت محسوس کی کہ پاکستان کے صوبائی دارالحکومتوں میں صحافیوں، سیاسی قیادت اور سول سوسائٹی سے براہِ راست روابط استوار کیے جائیں تاکہ کشمیری عوام کے مؤقف اور احساسات کو مؤثر انداز میں اجاگر کیا جا سکے۔ اس سلسلے کے دوسرے مرحلے میں 15 تا 18 دسمبر پنجاب کے دارالحکومت لاہور کا چار روزہ مطالعاتی و رابطہ جاتی دورہ ترتیب دیا گیا۔سنٹرل پریس کلب مظفرآباد کا 24 رکنی وفد، قائم مقام صدر نصیر انور کی قیادت میں، پیر کی شب رات دس بجے لاہور پہنچا۔ شملہ پہاڑی کے مقام پر واقع ہوٹل میں پنجاب حکومت اور لاہور کے سینئر صحافیوں کی جانب سے وفد کا نہایت پرتپاک استقبال کیا گیا۔سینئر صحافی عامر سہیل، محسن ترک، رانا خلیل ضمیر اور ہوٹل انتظامیہ نے پھولوں کے گلدستے پیش کر کے کشمیری صحافیوں کو خوش آمدید کہا۔ یہ استقبال دراصل پاکستان اور کشمیر کے مضبوط رشتے کی خوبصورت تصویر تھا۔دورے کے دوسرے روز وفد نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کی دعوت پر پنجاب اسمبلی کا تفصیلی دورہ کیا۔ اسمبلی پہنچنے پر میڈیا ڈائریکٹر راؤ ماجد، پارلیمانی رپورٹرز پریس گیلری کے جوائنٹ سیکرٹری سید فرزند علی اور عملے نے وفد کا شاندار استقبال کیا۔وفد کو اسمبلی کے کانفرنس روم میں بریفنگ دی گئی، جس میں پنجاب کی پارلیمانی روایت، آئین سازی، قانون سازی کے مراحل اور جمہوری اقدار پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی۔ وفد نے قیامِ پاکستان سے قبل تعمیر ہونے والی تاریخی اسمبلی عمارت کے ساتھ جدید طرز پر تعمیر شدہ نئی عمارت کے مختلف ہالز اور گیلریز کا بھی دورہ کیا۔بعد ازاں وفد کی ملاقات اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان سے ہوئی، جنہوں نے آزاد کشمیر کے صحافیوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے لیے صحافیوں کے کردار کو سراہا۔ اس موقع پر سنٹرل پریس کلب مظفرآباد کی جانب سے اسپیکر پنجاب اسمبلی کو یادگاری شیلڈ پیش کی گئی۔وفد نے پنجاب انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کا بھی دورہ کیا جہاں ڈی جی پی آر پنجاب اور ان کی ٹیم نے استقبال کیا۔ بعد ازاں صوبائی وزیر اطلاعات محترمہ عظمیٰ بخاری سے تفصیلی ملاقات کروائی گئی۔ملاقات میں آزاد کشمیر اور پنجاب کے صحافتی اداروں کے درمیان تعاون، کشمیری صحافیوں کو درپیش مسائل اور مسئلہ کشمیر پر مشترکہ قومی بیانیے کو مضبوط بنانے پر گفتگو کی گئی۔محترمہ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ کشمیر پاکستان کے دل میں بستا ہے اور پنجاب حکومت ہر فورم پر کشمیری عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گی۔انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز کی قیادت میں جاری ترقیاتی منصوبوں خصوصاً ستھرا پنجاب پروگرام پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ یہ منصوبہ جدید ٹیکنالوجی اور شفاف نظام کی بدولت ایک کامیاب ماڈل بن چکا ہے۔اس موقع پر سنٹرل پریس کلب مظفرآباد کی جانب سے صوبائی وزیر اطلاعات کو یادگاری شیلڈ پیش کی گئی جبکہ حکومتِ پنجاب کی جانب سے کلب کے لیے خصوصی تحفہ بھی دیا گیا، جسے صحافتی خیرسگالی کی علامت قرار دیا گیا۔وفد نے لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ پنجاب کا دورہ بھی کیا جہاں اسپیشل سیکرٹری ڈویلپمنٹ آسیہ گل اور ڈی جی ستھرا پنجاب اتھارٹی بابر صاحب دین نے بریفنگ دی۔ بتایا گیا کہ اس پروگرام کے تحت صوبے بھر میں روزانہ 50 ہزار ٹن ویسٹ اکٹھا کیا جا رہا ہے، جبکہ ڈور ٹو ڈور کلیکشن، ڈیجیٹل مانیٹرنگ اور ویسٹ ٹو انرجی منصوبے کامیابی سے جاری ہیں۔دورے کے دوران وفد نے کرتارپور صاحب کا بھی دورہ کیا، جہاں امن، رواداری اور بین المذاہب ہم آہنگی کا عالمی پیغام اجاگر ہوا۔ یہ دورہ خطے میں امن کی امید کی علامت بن کر سامنے آیا۔چار روزہ دورے کے اختتام پر سنٹرل پریس کلب مظفرآباد کے وفد نے اس سفر کو انتہائی کامیاب، بامقصد اور تاریخی قرار دیا۔ وفد کے مطابق ایسے مطالعاتی دورے نہ صرف صحافتی صلاحیتوں میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ قومی یکجہتی، بین الصوبائی ہم آہنگی اور مسئلہ کشمیر کے مؤثر ابلاغ میں سنگِ میل ثابت ہوتے ہیں۔یہ دورہ اس حقیقت کا عملی ثبوت ہے کہ قلم کی طاقت، اگر قومی شعور اور سچائی کے ساتھ جڑ جائے، تو سرحدوں سے بلند ہو کر تاریخ کا رخ موڑ سکتی ہے۔لاہور ٹور کے دوران کرتارپور کا دورہ محض ایک سفر نہیں بلکہ محبت، امن اور روحانی ہم آہنگی کا زندہ استعارہ ثابت ہوا۔یہ وہ مقدس سرزمین ہے جہاں بابا گورو نانک دیو جی کا پیغامِ امن آج بھی دلوں کو جوڑتا ہے۔مرکزی ایوانِ صحافت کے وفد نے کرتارپور میں احترامِ مذاہب، برداشت اور رواداری کی عملی جھلک دیکھی۔یہ دورہ اس حقیقت کا مظہر تھا کہ مذاہب نفرت نہیں بلکہ انسانیت کی وحدت سکھاتے ہیں۔نوجوان صحافیوں نے جانا کہ بین المذاہب ہم آہنگی ہی پائیدار امن کی اصل بنیاد ہے۔کرتارپور نے یہ پیغام دیا کہ مکالمہ دیواریں نہیں، پل تعمیر کرتا ہے۔یہاں کی فضاؤں میں روحانیت، سکون اور بھائی چارے کی خوشبو رچی بسی محسوس ہوئی۔یہ وزٹ صحافت کے اس پہلو کو اجاگر کرتا ہے جو امن کی سفارت کاری کا کردار ادا کرتا ہے۔مرکزی ایوانِ صحافت کا یہ اقدام امن پسند بیانیے کی بھرپور ترجمانی ہے۔کرتارپور کا سفر دلوں کو جوڑنے اور قلم کو امن کا ترجمان بنانے کی ایک خوبصورت مثال بن گیا۔




