مظفرآباد (محاسب نیوز) وزیراعظم آزاد کشمیر کے دائیں بائیں بیٹھے کچھ لوگ ان سے غلط فیصلے کروا کر تاجروں کی تحریک جو عام آدمی کے بنیادی حقوق کی تحریک ہے کو غلط رنگ دے کر اپنے مفادات کے لیے غلط فیصلے کروا رہے ہیں جو ایک المیہ ہے، اگر ایسے ہی فیصلے ہوتے رہے تو منگلا کا سوئچ آف ہو سکتا ہے۔ آزاد کشمیر میں افراتفری کا ماحول بن چکا ہے، پڑوسی ملک میڈیا کے ذریعے اس کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے، ہمارے ووٹ لے کر کچھ نمائندے مراعات لے کر ٹھنڈی گاڑیوں اور آفس تک م
دود ہو گئے، کیا حزب اقتدار اور حزب اختلاف دونوں عوام کے بنیادی حقوق کو بھلا کر مراعات کو اہمیت دی انہیں معلوم ہونا چاہیے تحریکیں نئی لیڈر شپ بھی پیدا کرتی ہیں، ان خیالات کا اظہار سینئر قانون دان زاہد اکرم خان ایڈووکیٹ نے اپنے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر نے واضح کہہ دیا تھا کہ آنے والی نسل کچھ اور مطالبہ کر رہی ہے، وزیراعظم کے دائیں بائیں بیٹھے افراد کوہالہ پار سے آئے ہیں، انہیں نہیں معلوم تیسری نسل مقبوضہ کشمیر میں غلیل سے بھی لڑ رہی ہے اور آزاد کشمیر میں کہاں تک جا سکتی ہے لہٰذا سنجیدگی سے تمام فریقین کو ایک جگہ ماحول بنا کر بٹھایا جائے تاکہ مسائل کا حل تلاش کیا جا سکے، اس سلسلہ میں سنجیدہ قیادت اور سینئر وکلاء کردار ادا کریں، ابھی بھی وقت ہے حالات کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے، حالات کنٹرول سے باہر ہو گئے تو پھر نہ پنجاب کانسٹیبلری اور نہ فرنٹیئر کانسٹیبلری ان کو کنٹرول کر سکے گی بلکہ نفرت کا پہلو اجاگر ہو گا جس کا اثر آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی محسوس ہو گا۔
Copyright © 2022. Daily Mahasib All rights reserved | Contact Us | About Us