جماعت اسلامی آزادجموں وکشمیرگلگت بلتستان کی مرکزی مجلس شوریٰ نے اپیل کی ہے کہ عالمی برادری یوکرائن کی طرح کشمیریوں کے حق خودارادیت کی بھی پشتیبانی کرے۔جماعت اسلامی آزادجموں وکشمیرگلگت بلتستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں پاس ہونے والی قراردادوں میں کہا گیا ہے کہ یہ اجلاس شہدائ،غازیوں اور مقبوضہ جموں وکشمیر کے قائدین،مائوں بہنوں،نوجوانوں اور حریت پسند عوام الناس کی بے مثال جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتا ہے ۔ اجلاس عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ Genocide Watchکے سربراہ کی گواہی اور اقوام متحدہ کے کمشنر فار ہیومن رائٹس کی 2رپورٹس کی بنیاد پر ہندوستان کو میانمار کی طرح ICJکے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے ۔یہ اجلاس جنگ بندی لائن کو مستقل سرحد بنانے ریاست کی وحدت کو سبوثاژ کرنے کے لیے ایسے اقدامات کو جن سے اس تصور تقویت ملتی ہے مسترد کرتا ہے اور واضح کرتا ہے کہ وہ پاک بھارت باہم تعلقات کو مسئلہ جموں وکشمیر پر پیش رفت سے مشروط کیا جائے اور جب تک ہندوستان5اگست2019ء کے اقدامات کو واپس نہ لے مذاکرات اور باہم تجارت سے احتراز کیا جائے۔اجلاس بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کی تحریک سفارتی سطح پر اس طرح پشتیبانی کی جائے جس طرح یوکرائن کی کی جارہی ہے اور کشمیریوں کا حق مزاحمت بحال کیا جائے یہ اجلاس ہندوستان کی طرف سے اقوام متحدہ کے چارٹر،سلامتی کونسل کی قراردادوںاوربین الاقوامی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کرتے ہوئے مقبوضہ جموں وکشمیر پر اپنے غیر قانونی،جابرانہ قبضے کو دوام بخشنے کی ناکام سازشوں کو عالمی امن اور خصوصاً جنوبی ایشیا کے امن کے لیے سنگین خطرہ سمجھتا ہے۔اجلاس ہندوستانی حکومت کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں 45لاکھ غی
ریاستی باشندوں کو ڈومسائل جاری کرکے آئندہ انتخابات میں ہندو وزیر اعلیٰ کو اقتدار میں لانے کی غیر آئینی اور غیر قانونی سازش کی مذمت کرتا ہے۔یہ اجلاس اقوام متحدہ اور عالمی اداروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس بین الاقوامی فراڈ کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں ۔ ہندوستان سے تجارتی تعلقات کی بحالی کی پاکستانی حکومت کی خواہش کو تحریک آزادی کے لیے زہر قاتل سمجھتا ہے اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ لاکھوں کشمیری شہداء کے خون کو پس پشت ڈال کر محض چند تجارتی فوائد کی خاطر ہندوستان سے تعلقات بحال کرنا اپنے موقف سے بدترین انخراف ہو گا۔ ہندوستانی جیلوں میں قید اور باقی مقامات پرنظر بند رکھے گئے تمام قیدیوں خصوصاً حریت قائدین یاسین ملک،شبیر احمد شاہ،ڈاکٹر قاسم فکتو،آسیہ اندرابی ،عبدالحمید فیاض،مسرت عالم بھٹ،کے ساتھ ہندوستانی حکومت کا غیر انسانی سلوک کی شدید مذمت کرتا ہے اور تمام قیدیوں کی رہائی کے لیے عالمی برادری سے دبائو ڈالنے کا مطالبہ کرتا ہے ۔حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ آزادجموں وکشمیر حکومت کو پوری ریاست کی نمائندہ حکومت تسلیم کرتے ہوئے بین الاقوامی سطح پر اپنا مقدمہ خود پیش کرنے کا موقع فراہم کرے، ایک نائب وزیر خارجہ صرف مسئلہ جموں وکشمیر پر کام کے لیے مقرر کیا جائے اور تمام سفارت خانوں میں جموں وکشمیر ڈیسک قائم اور فعال کیے جائیں۔ صدر آزاد ریاست جموں وکشمیرپر زور دیتا ہے کہ وہ آئینی ذمہ داری کو پورا کرتے ہوئے فوری طور پر مشیر رائے شماری کا تقررکریں جو گشتی سفیر کا کردار ادا کرتے ہوئے عالمی سطح پر حمایت حاصل کرنے کا اہتمام کرے ۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں قابض ہندوستانی فورسز کی جانب سے2019ء کے بعد سے مسلسل جاری محاصروں اور تلاشی کی پر تشدد کارروائیوں،گھروں پر چھاپوں اور اس مقصد کے لیے راجوری اور پونچھ میں مزید پیرا ملٹری فورسز کی تعیناتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے ۔ نیویارک میں ہونے والے او آئی سی کے کشمیر کنٹیکٹ گروپ کے 9نکاتی اعلامیے کی حمایت کرتے ہوئے او آئی سی سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس اعلامیے کے مطابق عملی اقدامات کا اہتمام کیا جائے ۔مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں اور بین الاقوامی برادری سے اپیل کرتا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور مودی حکومت کو مجبور کرے کہ وہ انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ جموں وکشمیرمیں جانے کی اجازت دے۔اجلاس محسوس کرتا ہے کہ عالمی برادری کی خاموشی سے ہندوستان کے ناپاک عزائم اور ظلم وتشدد کی پالیسی کو تقویت مل رہی ہے جیلوں میں بند حریت قیادت کو شدید خطرہ ہے ۔اجلاس کینیڈا میں سکھ راہنما کے قتل کی مذمت کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اس کارروائی میں 'را' کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت سامنے آنے کے بعد مودی سرکار کا مکروہ چہرہ مزید بے نقاب ہوا ہے پاکستان میں بھی تحریک آزادی کشمیر کے کارکنوں کے خلاف اسی طرح کی کارروائیوں اور پاکستان کے اندر دہشت گردی میں ہندوستانی ایجنٹوں کے ملوث ہونے کی صداقت ثابت ہو چکی ہے جس کا بین الاقوامی سطح پر سنجیدہ نوٹس لیا جانا از بس ضروری ہے ۔اجلاس اقوام متحدہ کے فورم پر مسئلہ جموں وکشمیر اٹھانے اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت پر ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہے اور عالمی فورمز پر ترکیہ کے صدر کی جانب سے تسلسل کے ساتھ حمایت سے کشمیریوں کے لیے حوصلے اور تقویت قراردیتا ہے اور اس امر پر امید کااظہار کرتا ہے کہ دیگر عالمی راہنما بھی ان کی تقلید کریں گے