مظفرآباد

زبردستی نہیں، جسے اتفاق ہے 29ستمبر دکان بند، پہیہ جام کرے‘شوکت نواز میر

ہٹیاں بالا(بیورورپورٹ)جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماء شوکت نواز میر اور دیگر جہلم ویلی پہنچ گئے،چھٹیاں،سراں،ہٹیاں بالا،ساون، چناری،چکوٹھی اور گردونواح میں تاجروں، سول سو سائٹی، عوام کا استقبال، پھولوں کی پتیاں نچھاور،جہلم ویلی کے مختلف بازاروں میں منعقدہ عوامی اجتماعات سے پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے مرکزی نائب صدر زیشان حیدر،انجمن تاجران جہلم ویلی کے صدر سید فیصل گیلانی،ایکشن کمیٹی کے رہنماء مشرف گیلانی،شبیر عباسی اور دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے29ستمبر کی ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کیا،جہلم ویلی میں مختلف عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے ایکشن کمیٹی کے رہنماء خطاب کرتے ہوئے شوکت نواز میر نے کہا کہ میرے پاس کسی کو آرڈر دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے ہم کسی کی دوکان زبردستی بند نہیں کروائیں گے،جو یہ سمجھتا ہے کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا موقف درست ہے تو وہ ہماری29ستمبر کی کال پر دوکان بند اور پہیہ جام کرے،ایکشن کمیٹی ون مین شو نہیں یہ عوام کی ہے اور ہمیشہ عوام کی ہی رہے گی، ہم سب کی ایک ہی حیثیت اور مقام ہے،ہم سب کے ایک ہونے کی وجہ سے آج تک نوسر باز ہمیں توڑ نہیں سکے،انھوں نے ہمیں توڑنے کا کوئی حربہ نہیں چھوڑا،الحمد للہ نیت سب کی صاف ہے بنیادی حقوق کی وجہ سے سب اکھٹے ہیں ایکشن کمیٹی میں کوئی سیاسی،علاقائی تعصب نہیں ہے،جموں و کشمیر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا چارٹر آف ڈیمانڈ عوام کا ہے جو بھی فیصلہ ہو گا وہ عوام کی امنگوں کے مطابق ہو گا،نوجوان باالخصوص عوام باشعور ہو چکے ہیں انھیں اڑھائی سالوں سے بخوبی علم ہو چکا ہے کہ کون عوام کا خیر خواہ اور کون دشمن ہے؟یہ عوام کے بنیادی حقوق کی تحریک ہے اس میں کسی جگہ سیاست نہیں ہے عوام نے ہمیں سیاست کرنے کا مینڈیٹ نہیں دیا ہوا ہے،عوام نے اپنے بنیادی حقوق کی بات کرنے کا مینڈیٹ دیا ہوا ہے،عوام چارٹر آف ڈیمانڈ کے علاوہ جوائنٹ ایکشن کی حمایت کبھی نہ کرے،سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے موقف اختیار کیا کہ ہم را فنڈڈ ہیں،جس کا جواب عوام نے انھیں دے دیا ہے،میں انھیں بتانا چاہتا ہوں کہ ہم کسی کا زبردستی شٹر بند نہیں کروائیں گے،نہ ہی پہیہ روکیں گے، تاجروں نے آج بھی اپنی مرضی سے بازار بند کیے ان شاء اللہ 29 ستمبر کے روز بھی اپنی مرضی سے ہی کریں گے،شٹر کا مالک کرایہ دار ہے کوئی مالک بھی اسے شٹر بند کرنے سے روک نہیں سکتا ہے،کسی سیاسی نمائندے کا بھی یہ حق نہیں بنتا کہ وہ تاجروں کو کہے کہ وہ دوکانیں کھولیں اور ٹرانسپورٹر گاڑیاں چلائیں،آپ ہمارے نمائندے ہیں آپ ہمارے بنیادی حقوق کی بات کریں وہ توفیق اللہ تعالی نے نہیں دی،الٹا آپ نے پروپیگنڈہ شروع کردیا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی والے را کے ایجنٹ ہیں،حلفا کہتا ہوں یہ سیاست دان نوسر باز ہیں نو سرباز کہنے کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے ان کو ووٹ دیے ان پر اعتماد کیا،انھوں نے عوام کے حقوق کے بجائے اپنے مفادات کی بات شروع کردی،ان کی وجہ سے غریب،غریب ہی رہا لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہوئے،یہ اتنے بڑے،منافق اور ظالم ہیں کہ انھوں نے ایک جگہ پر اکھٹے بیٹھ کر فیصلہ کیا کہ ایکشن کمیٹی کو کریش کیا جائے گا ہمیں بتایا جائے ہم نے کیا جرم کیا ہے؟ میں یہ ثابت کر کے دوں گا کہ انوارالحق سمیت سب نے ملکر سائفر کا ڈرامہ رچایا،اگر یہ حکمران ہمیں کچھ دے نہیں سکتے تو یہ ہماری جانوں کے دشمن تو نہ بنیں،یہ سیاست دان عوام کے کسی صورت خیر خواہ نہیں ہو سکتے ہیں،یہ سب جماعتیں عوام دشمن ہیں یہ فیصلہ کر چکے ہیں کہ عوام کی بات کرنے والوں کو مار دیا جائے،یہ کیسے حکمران ہیں جو عوام کو بنیادی حقوق دینے کے بجائے مارنے کی بات کرتے ہیں،ہم اگر اس جعلی سائفر کا جواب نہ دیتے تو یہ حکمران اپنا کام کرنے میں منٹ بھی نہ لگاتے،جو چور ہوتا ہے اس سے کوئی نہ کوئی غلطی رہ جاتی ہے یہ چور اور بے ایمان ہیں، سائفر وہ انٹرنیشنل حساس ڈاکومنٹ ہے وہ اس طریقے سے سامنے نہیں آتا جس طریقہ سے ان جھوٹوں نے سامنے لایا وہ جب سامنے آتا ہے وزارت دفاع اور دیگر اہم اداروں کے زریعے سامنے آتا ہے میں پوچھنا چاہتا ہوں انوارالحق اور دیگر سے کے تم نے آزاد کشمیر کے عوام کو بیوقوف سمجھ رکھا ہے جو آپ کے جھوٹے پروپیگنڈے میں آجائیں گے،آزاد کشمیر کے عوام باغیرت،باجرت،باضمیر لوگ ہیں یہ کسی بھی صورت اپنی شناخت اور ریاست پر کبھی کوئی کمپرومائز نہیں کریں گے،ایک غلطی تم نے کر لی اب دوبارہ ایسی غلطی نہ کرنا،جو تمہارے گلے میں پڑ جائے،سرکاری ملازمین کے رشتہ داروں کو نوکریوں سے نکالنے کی دھمکیاں دینے والے سن لیں تم ہوتے کون ہو نوکری سے نکالنے والے؟نوکری تمہارے باپ نے دی ہوئی ہے؟ہمارا منہ نہ کھلوائیں اپنی ڈومین میں رہ کر بات کریں،جب تم ڈومین سے باہر نکلو گے تو پھر ایکشن کمیٹی بھی ڈومین میں نہیں رہے گی،میں نے اڑھائی سال میں کوشش کی ہے میرے منہ سے غلط بات نہ نکلے،لیکن جب پانی سر سے گذر گیا تب مجھے سخت بات کرنی پڑی،ہم ہمیشہ قانون کی پاسداری کی بات کرتے ہیں لیکن سیاست دانوں کو اپنا قبلہ درست کرنا پڑے گااگر دوبارہ کسی شخص کو دفاتر میں بلا کر زیر بار کرنے کی کوشش کی گئی تو پھر ہمارا اور سخت ردعمل ہو گا،عوام 29ستمبر کواپنی نسلوں کی بقاء اپنے مستقبل کے لیے باہر نکلیں گے ہم سب آزاد کشمیر کے پرچم کے بقاء کے لیے سب اکھٹے ہیں،ہمارا جھگڑا ریاستی نظام کے ساتھ ہے ہم کسی ملک اور ادارے کے خلاف نہیں ہیں

Related Articles

Back to top button