ابیٹ آبادتازہ ترین

ہریپور تھانہ سٹی پولیس نے ملزمان کیساتھ ملکر بے بنیاد مقدمات قائم کیئے ، ڈاکٹر صدیقہ قاضی

ہری پور (ڈپٹی بیورو چیف)چند دن قبل کچھ عورتوں کی طرف سے ہری پور پریس کانفرنس میں ہونے والی پریس کانفرنس کا ڈراپ سین، اصل حقائق سامنے آنے پر بااثر ملزمان و محکمہ پولیس میں چھپی کالی بھیڑوں کے چہرے بےنقاب ہو گئے،ڈاکٹرصدیقہ قاضی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ہمارے خلاف SHO ہری پور تھانہ سٹی رضوان نے ہمارے مخالفین سے ملی بھگت و سازش کرتے ہوئے جھوٹی ایف آئی آریں علت نمبر 576 مورخہ 20/7/25 اور علت نمبر 659 30/8/25 وغیرہ تھانہ سٹی میں درج کی کیں، جن کی اصل وجہ ہماری بہن شائستہ گل کا مبینہ قتل تھا جو کہ ہمارے بہنوئی کی ایماءپر اس کے بیٹے و دیگر ملزمان نے ملکر کیا، جس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ میری بہن شائستہ گل کے قتل کے تیسرے روز ہمارے بہنوئی شفیق کا دوسری شادی کا ولیمہ تھا، قتل سے 25 دن قبل بھی ہماری بہن شائستہ گل کو ایک عورت سے دوسری شادی کی خاطر شدید تشدد کا نشانہ بنوایا گیا اور جس کی رپورٹ کے لیے ہم تھانہ سرائے صالح گئے جہاں پر تھانہ محرر راشد نے ہمیں کہا کہ یہ گا¶ں ہماری حدود تھانہ کی نہیں بلکہ تھانہ سٹی کی ہے اور ہم لوگ تھانہ سٹی آئے تھے، انھوں نے کہا کہ میری بہن کو قتل کے بعد فوراً دفنا دیا گیا اور ہمارے والدین سمیت ہم بہنوں کو اطلاع تک نہ دی، جس پر ہمیں شک گزرا کہ اس سے قبل بھی ہماری بہن پر سسرال میں بہت ظلم و تشدد ہوتے رہے تو ہم نے قبر کشائی و پوسٹ مارٹم کی درخواست عدالت میں دی تو ہمارے مخالفین نے پولیس سے ساز باز و رشوت دیتے ہوئے چند خواتین و ان کے شوہروں و ساتھیوں کے زریعے پرانی تاریخوں کی فیک درخواستیں و معاہدے بنا کر جھوٹی ایف آئی آریں درج کر دی، اور پولیس نے ہمارے خلاف جھوٹی ایف آئی آریں درج کر دی، اور تھانہ سٹی SHO رضوان نے بھاری نفری کے ساتھ ہمارے گھر ٹی آئی پی ہا¶سنگ سوسائٹی میں ایسے چھاپہ مارا جیسے کسی ملک دشمن دہشت گردوں کو گرفتار کرنے آئے ہوں اور چادر و چاردیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے میرے شوہر قاضی رضوان و مجھ عورت پر وحشیانہ تشدد کیا اور مجھے بغیر دوپٹے و ننگے پا¶ں گھسیٹتے ہوئے تھانہ سٹی لا کر تھانے میں بےتحاشہ تشدد کا نشانہ بنایا اور میرے پیٹ پر SHO رضوان و ASI عباس نے لاتیں ماریں، جس سے میں ساری رات شدید تکلیف میں رہی، اور جتنے دن جیل میں گزارے پیٹ کی تکلیف بڑھتی گئی، میں اس وقت 2 ماہ کی پریگننٹ تھی، ایسا معلوم ہوتا تھا کہ جیسے SHO رضوان کی ہمارے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی ہو،اور جن مدعیان سدرہ اقبال زوجہ ایاز احمد عرف کاشف بھائی جہنوں نے ہمارے اوپر لاکھوں رپوں کے ہڑپنے کا الزام لگایا اس عورت سدرہ کے آڈیو میسج ثبوت کے طور پر میرے پاس موجود ہیں جو خود میری قرض دار اور اکثر مجھ سے ادھارے پیسے لیتے ریتی تھی، وہ لاکھوں کہاں سے لائے گی اور مجھے کیوں دے گی، (آڈیو میسج سن لیں)اسی طرح ریٹائر کپٹن اشرف و اس کی زوجہ نازیہ جنہیں میں جانتی تک نہیں جب ان لوگوں نے جگہ جگہ مجھے بدنام کرتے ہوئے قرض دہندہ بنایا تو میں نے نازیہ اشرف کا نمبر حاصل کر کے ایک بار اسے کال کی کہ تم اور تمہارا شوہر مجھے کیوں بدنام کر رہے ہو میں نے کون سے آپ کے پیسے دینے ہیں، ثبوت حاصل کرنے کے لیے پولیس کو چاہیے کہ اشرف اور نازیہ کے فون نمبروں کی CDR نکلوائیں تو جھوٹ واضح ہو جائے گا، میرا ان دونوں کے ساتھ سوائے ایک کال کے کوئی تعلق واسطہ نہیں ملے گا،اور اسی طرح نسرین زوجہ الیاس جو 16 لاکھ رپوں کا الزام لگا رہی ہے،اور موصوفہ نسرین الیاس ہے کون؟یہ نسرین الیاس کا خاوند الیاس میرے بہن ہوئی میری بہن کے قاتل شفیق و بھانجے موسیٰ خان کے کیا لگتے ہیں جن پر دیگر ملزمان سمیت ہماری بہن کے مبینہ قتل میں ملوث ہیں، اور یہ سب جھوٹی ایف آئی آریں اس قتل کو چھپانے کے لیے ایک سازش کے تحت بنائی گئیں ہیں جس میں پولیس افسران و ملازمین اور شفیق و موسی خان وغیرہ صرف میری بہن شائستہ گل کے قتل کو چھپانے و دبانے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں، میرے گھر میں و تھانے میں SHO رضوان و ASI عباس کے تشدد کی وجہ سے جیل سے رہائی کے بعد معلوم ہوا کہ میرے پیٹ میں موجود بچہ بھی خیریت سے نہیں ہے، جو میں پریس کانفرنس کے بعد میڈیکل چیک اپ کروا¶ں گی اگر خدا ناخواستہ میرے بچے کو کسی قسم کا کوئی نقصان پہنچا تو اس کی تمام تر زمہ داری SHO رضوان اور ASI عباس پر ہو گی،میرے اوپر جھوٹی ایف آئی آروں میں ملوث میرے مخالفین کے ساتھ ساز باز کے حوالے سے محکمہ پولیس کے ایک افسر کا بیان بھی میرے پاس موجود ہے کہ SHO رضوان نے ہمارے مخالفین سے پیسے لے کر میرے خلاف اور میرے خاوند و بہن پر جھوٹی ایف آئی آروں کے حوالے سے DPO کو مس گائیڈ کرتے ہوئے درج کی ہیں، جس افسر نے بھی مجھے ایف آئی آروں کی مد میں بلیک میل کر کے تحائف کی صورت میں لاکھوں روپے ہڑپے ہیں، جن کے ثبوت بھی موجود ہیں لیکن قبل از وقت ان کا نام لینا مناسب نہیں سمجھتی،واضح کرتی چلوں کہ اگر میرے ماں باپ بہنوں اور ہمارے خاوندوں و بچوں کو کوئی بھی جانی و مالی نقصان پہنچا تو اس کی تمام تر زمہ داری بلیک میلر پولیس افسران و SHO رضوان، ASI عباس اور ہمارے مخالفین پر ہو گی۔جن کے نام ثبوتوں کے ساتھ لکھ کر سیف کر لیے ہیں،لہذا میں بذریعہ پریس کانفرنس وزیر اعلیٰ و وزیر قانون اور آئی جی خیبرپختونخواہ و ڈی آئی جی ہزارہ سے اس تمام سازش کو بےنقاب کرنے اور محکمہ پولیس میں چھپی کالی بھیڑوں کے خلاف میرے مخالفین سے ملی بھگت کے زریعے سازش رچنے پر قانونی کاروائی کے ساتھ سخت سے سخت دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کرتی ہوں۔

Related Articles

Back to top button