گلگت بلتستان

عوامی ایکشن کمیٹی GBکا گلگت پریس کلب کے سامنے احتجاج

عوامی ایکشن کمیٹی کے وائس چیئرمین جاوید نمبردار کے قاتلوں کو مہینے گزرنے کے باوجود گرفتار نہ کرنا حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، تعارف عباس ایڈووکیٹ

گلگت(عقیل شاہ سے) عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے زیر اہتمام جاوید نمبردار کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف، راجہ کاشان کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے اور دنیور سے لاپتہ طالب علم ارشاد اور کراچی سے لاپتہ ڈاکٹر مشال کی بازیابی کے لئے گلگت پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں سینکڑوں نوجوان، طلباء اور عوام نے شرکت کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ” جاوید نمبردار کے قاتلوں کو گرفتار کرو”، ”ہم نہیں مانتے ظلم کے ضابطے”، انصاف دو انصاف دو جیسے نعرے درج تھے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے جنرل سکرٹری تعارف عباس نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے وائس چیئرمین جاوید نمبردار کے قاتلوں کو مہینے گزرنے کے باوجود گرفتار نہ کرنا حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں آئے روز ایسے واقعات رونما ہورہے ہیں حالیہ دنوں طالب علم کاشان راجہ کا قتل، دنیور سے طالب علم ارشاد کا لاپتہ ہونا اور کراچی میں نگر سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر مشال کا لاپتہ ہونا قابل مذمت ہے حکومت اور ادارے ان کی بازیابی کے لئے کردار ادا کریں۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین احسان علی ایڈوکیٹ نے کہا کہ جاوید نمبردار عوامی ایکشن کمیٹی جی بی کے متحرک رہنما تھے اور مقدمات کا سامنا کررہے تھے ان کے دن دہاڑے گرفتاری سے سینکڑوں خدشات جنم لیتے ہیں ان کے قاتل اس وقت اپنے گھروں میں آرام سے بیٹھے ہوئے ہیں جن کی گرفتاری ابھی تک عمل میں نہیں لائی گئی اس سے واضح ہوتا ہے کہ ان قاتلوں کی پشت پناہی کون کررہا ہے۔ احسان ایڈوکیٹ نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان اس وقت پرامن سیاسی کارکنوں کے لئے غیر محفوظ ہوتا جارہا ہے ہم وقت سے پہلے یہ بتانا چاہتے ہیں کہ مزید ہمارے رہنماؤں اور کارکنوں کی زندگیوں کو بھی خطرات لاحق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معصوم طالب علم راجہ کاشان جس کو دن دہاڑے قتل کرکے دریا برد کیا گیا اور اس کی لاش ابھی تک بازیاب نہیں کرایا جاسکا اس کے علاؤہ استور سے تعلق رکھنے والا طالب علم ارشاد جو کہ دنیور سے لاپتہ ہے جبکہ نگر سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر مشال ہفتوں سے کراچی سے لاپتہ ہے۔ ایسے میں یہ بدمعاش اور عیاش حکمران شہریوں کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ کا سربراہ چیف سکرٹری اور نام نہاد وزیر اعلی گلبر اپنے عیاشیوں میں مست ہیں ہم ان کو متنبہ کرناچاہتے ہیں کہ وہ جاوید نمبردار کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کریں اور لاپتہ افراد کو بازیاب کریں بصورت دیگر عوام کا سمندر ان کو ڈبو دے گی۔ مظاہرے کے آخر میں مظاہرین نے حکومت کے خلاف اور قاتلوں کی گرفتاری کے لئے شدید نعرے بازی بھی کی۔

Related Articles

Back to top button