مظفرآباد

حریت رہنما سید شبیر احمد شاہ کی بھارتی جیلوں میں اسیری کے 39برس مکمل

نئی دہلی (کے پی آئی) بھارتی سپریم کورٹ میں کشمیری حریت پسند رہنما شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت کی سماعت 10 نومبر کو ہوگی۔ گزشتہ روز عدالت میں درخواست کی ابتداعی سماعت کے موقع پر بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی ائے نے شبیر احمد شاہ کی ضمانت کی درخواست کی مخالفت کی۔ شبیر احمد شاہ کی طرف سے دہلی ہائی کورٹ کے 12 جون کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھاجس میں انہیں ضمانت دینے؎ سے انکار کیا گیا تھا۔ جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی (ڈی ایف پی) کے سربراہ شبیر احمد شاہ نے نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں نظر بند ی کے سات 7 بر س مکمل کر لیے ہیں شبیر احمد شاہ کی زندگی کابیشتر حصہ بھارتی جیلوں اور عقوبت خانوں میں گزرا ہے اور انہوں نے اب تک مجموعی طور پر 39برس 6ماہ جیل کاٹی ہے۔ شبیر احمد کا واحد قصور یہ ہے کہ وہ کشمیریوں کو انکا پیدائشی حق، حق خود ارادیت دینے کی بات کرتے ہیں، مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کی وکالت کرتے ہیں جسکی باداش میں بھارت انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہا ہے۔شبیر شاہ کی طرف سے عدالت میں پیش ہونے والے سینئر وکیل کولن گونسالویس نے کہا کہ وہ 39 سال سے جیل میں ہیں۔ بنچ نے شبیر شاہ کو کیس میں جواب داخل کرنے کے لیے 10 دن کی مہلت دی ہے۔ اس کیس کی اگلی سماعت 14 نومبر کو مقرر کی گئی تھی تاہم گونسالویس نے درخواست کی کہ کیس کی جلد سماعت کی جائے کیونکہ شاہ "بہت بیمار” تھے۔ اس کے بعد بنچ نے عرضی پر سماعت 10 نومبر کو مقرر کی۔شبیر شاہ کے خلاف 24 مقدمات درج ہیں۔4 ستمبر کو سپریم کورٹ نے اس معاملے میں شاہ کو عبوری ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا اور ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی شاہ کی درخواست پر این آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتے کے اندر جواب طلب کیا تھا۔ دہلی ہائی کورٹ نے اس معاملے میں شاہ کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا، یہ کہتے ہوئے کہ ان کے اسی طرح کی غیر قانونی سرگرمیاں جاری رکھنے اور گواہوں کو متاثر کرنے کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ شبیر شاہ کو شاہ کو این آئی اے نے 4 جون 2019 کو گرفتار کیا تھا۔

Related Articles

Back to top button