کالمزمظفرآباد

سادگی اختیار کریں اور اپنے ملک وقوم کو خوشحال بنائیں

محمد فرقان حیات، کیلی یونیورسٹی برطابیہ

آج ہمارا ملک پاکستان اور ہمارا معاشرہ جن گوناگوں خرابیوں اور مشکلات کا شکار ہے اسکا ایک بنیادی سبب یہ ہے کہ کہ ہم لوگ آرائش اور تعیش پر بے انتہا اخراجات کرنے لگے ہیں سادگی کو ترک کر کے اسراف و تبدیر میں کھو گئے ہیں اکثر افراد معاشرہ کی یہ حالت ہے کہ کہ جسکی جتنی استطاعت ہے وہ اس سے کہیں زیادہ بڑھ چڑھ کر خرچ کر رہا ہے ضروریات زندگی کی تکمیل کا معاملہ ہو یا آپس کا میل جول شادی بیاہ کی تقریبات ہوں ہر شخص اپنی استطاعت سے بڑھ کر خرچ کر رہا ہے نتیجتاً وہ مستقل طور پر مالی مسائل و مشکلات کا شکار ہوتا جا رہا ہے میں نے ایک سال برطانیہ میں دوران تعلیم دنیا بھر کے اپنے طلباء ساتھیوں سے جو کچھ جانا سنا اور دیکھا اور برطانیہ میں مختلف سماجی تقریبات میں جا کر جو دیکھا اور اس کا موازنہ اپنے ملک سے کیا۔ ہمارے ملک میں سادگی کو چھوڑ کر جو جھوٹی شان و شوکت ہم نے بنا رکھی ہوتی ہے انسان کی انہی مسائل اور پریشانیوں کے درمیان زندگی گزرتی جا رہی ہے اور جب وہ اس دنیا سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رخصت ہو کر اپنے خالق حقیقی سے جا ملتا ہے تو وہ اپنے لواحقین کے لئے قرض کی صورت میں ناقابل برداشت بوجھ چھوڑ جاتا ہے ان مسائل سے زندگی کو نجات دلانے کے لئے ہماری خواتین بہت اہم کردار ادا کر سکتی ہیں یہ بات تو سبھی جانتے ہیں اور خواتین بھی تسلیم کریں گی کہ زمانے کے ساتھ ساتھ کامیابی کے سفر پر چلنے کے لئے کاسمیٹکس ملبوسات اور اسی نوع کے دیگر اخراجات کی کمی بیشی کرنا خواتین کے ہاتھ میں ہے اکر وہ ان اخراجات کو کنٹرول کر لیں اور اس باب میں بھی امہات المومنین رض کی مبارک روشن زندگیوں کو اپنے لئے نمونہ قرار دے لیں تو ہمارے از خود پیدا کردہ بہت سے مالی مسائل ختم ہو جائیں گئے ہمارے نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ سادگی ایمان کی علامت ہے جس نے سادگی اختیار کی اللہ رب العالمین اسے قیامت کے دن بہترین لباس سے آراستہ کرے گا۔ سادگی اختیار کرنے کا ایک بہت بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ اس طرح ہمارے معاشرے کے اندر مساوات، بھائی چارہ، اخوت اور ہمدردی کے جزبات جنم لیتے ہیں اور افراد معاشرہ کے درمیان ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے، اس کے برعکس طرز عمل اختیار کرنے سے تکبر و غرور جنم لیتا ہے جسکی وجہ سے افراد کے درمیان دوریاں پیدا ہوتی ہیں۔ سادگی چھوڑ دینے کا نتیجہ یہ بھی سامنے آ رہا ہے کہ انسان بے رحمی سے اپنی دولت ضائع کرتا چلا جا رہا ہے اج کل شادیاں اس کی نمایاں مثال ہیں مہندی کی رسم سے لے کر بارات کے لئے مہنگی ترین گاڑیوں کی لمبی لمبی لائنیں اور ولیمہ کی دعوت پر کئی اقسام کے کھانے شادی کی دن طے کر سے لے کر دولہا دلہن کی شادی کے بعد بعد فیرے تک خواتین کے مہنگے ترین الگ الگ ڈرسیز یہ سب پاکستان میں ہی دیکھنے کو ملتا ہے اور ولیمہ کی دعوت پر پورا پورا گاؤں گھروں کو تالے لگا کر شادی ہالوں میں پہنچ جاتا ہے جبکہ برطانیہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں شادی پر سنگل یا پھر زیادہ سے زیادہ دو افراد شرکت کرتے ہیں۔ ہم اکثر دوسروں کی دیکھا دیکھی فضول خرچی کو فروغ دیتے ہیں، اگر ہم دکھاوے کی بجائے حقیقت پر توجہ دیں تو معاشرے میں فضول خرچی بھی کم ہو گی اور خوشحالی بھی آئے گی۔سادگی آپکو ذہنی سکون دیتی ہے، اگر انسان دکھاوے کی دوڑ سے نکل آئے تو اس کی سوچ زیادہ مثبت ہو جاتی ہے جو ایک بہترین معاشرے کی بنیاد رکھتی ہے۔ اس موقع پر اپنے ملک کی معزز خواتین سے اپیل ہے کہ وہ سادگی کی روایت کا احیاء کریں اور اپنے خاندان، قبیلہ اور ملک کو مالی بحران سے نکالنے میں مدد فرمائیں۔ آخر میں یہی کہنا چاہوں گا کہ قوم کی ترقی کا سفر ہمارے گھروں سے شروع ہوتا ہے۔ اپنی عادات بدل کر، فضول خرچی چھوڑ کر اور سادگی کو اپناتے ہوئے ہم اس ملک کو وہ مقام دلا سکتے ہیں جس کا یہ حقدار ہے۔

Related Articles

Back to top button