ڈاکٹر غلام نبی فائی نے دانشمندی سے مسئلہ کشمیر اجاگر کیا،سردار عتیق

اسلام آباد(بیورو رپورٹ)آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر **سردار عتیق احمد خان کی جانب سے ممتاز کشمیری سکالر اور امریکہ میں مسئلہ کشمیر کے عالمی نمایندہ ڈاکٹر غلام نبی فائی کے اعزاز میں اسلام آباد کلب میں خصوصی ظہرانے کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں سیاسی، سماجی اور علمی شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔سردار عتیق احمد خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ڈاکٹر غلام نبی فائی نے عالمی سطح پر جس تسلسل اور دانشمندی کے ساتھ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا ہے، وہ پوری کشمیری قوم کے لیے باعث فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فائی نے واشنگٹن، نیویارک اور دیگر عالمی پلیٹ فارمز پر کشمیر کا مقدمہ نہ صرف مؤثر انداز میں پیش کیا بلکہ بھارتی بیانیے کو علمی و قانونی دلائل سے بے نقاب کیا۔انہوں نے کہا کہ تحریکِ آزادی کشمیر کوئی علاقائی یا سرحدی تنازعہ نہیں بلکہ یہ ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ انسانی حقِ خودارادیت کا مقدمہ ہے، جسے اقوام متحدہ کی قراردادوں میں واضح طور پر درج کیا گیا ہے۔سردار عتیق احمد نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، آبادیاتی تبدیلیاں اور سیاسی جبر کے ذریعے تحریک کو دبانے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔ ”کشمیریوں کی جدوجہد 75 سال سے جاری ہے اور پوری دنیا کو یہ حقیقت سمجھ لینی چاہیے کہ طاقت کے بل پر کسی قوم کی آزادی کی خواہش کو کچلا نہیں جا سکتا۔”انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام آج بھی 22 کروڑ پاکستانیوں کی حمایت کو اپنی طاقت سمجھتے ہیں اور پاکستان کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت نے تحریک آزادی کو ہمیشہ جلا بخشی ہے۔مقبوضہ کشمیر میں فوجی محاصرہ، آزادیِ اظہار پر پابندیاں، میڈیا بلیک آؤٹ اور سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں پر فوری نوٹس لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن کا دارومدار مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل پر ہے اور اس کے بغیر خطے میں پائیدار امن ناممکن ہے۔سردار عتیق احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدامات بین الاقوامی قوانین، جنیوا کنونشن اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے اور کشمیریوں کی سیاسی شناخت کو مسخ کرنے کے خطرناک منصوبے پر عمل پیرا ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی تنظیمیں، ہیومن رائٹس واچ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور یورپی پارلیمنٹ کی رپورٹس اس بات کا کھلا ثبوت ہیں کہ کشمیر دنیا کا سب سے بڑا انسانی المیہ بن چکا ہے




