سوست ڈرائی فورٹ کے حوالے سے سفارشات وزیر اعظم کو پیش کردی ہیں، سردار اویس لغاری
وفاقی وزیر نوانائی کی چیئرمین ایف بی آر،وزیر اعلیٰ گلبر خان،بزنس کمیونٹی اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس

اسلام آباد(محاسب نیوز)وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے گلگت بلتستان کے عوام اور کاروباری برادری کو تجارت کا بہتر ماحول فراہم کرنے کے لئے کمیٹی کی تمام سفارشات منظور کر لی ہیں، سوست ڈرائی پورٹ پر ٹیکس کے مسئلے پر کمیٹی نے سفارشات مرتب کی ہیں،گلگت بلتستان کے عوام کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ سوست ڈرائی پورٹ پر ٹیکس کا مسئلہ حل کیا جائے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیئرمین ایف بی آر راشدمحمودلنگڑیال،گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ گلبر خان،بزنس کمیونٹی اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ میں وزیراعظم محمد شہباز شریف کا انتہائی شکر گزار ہوں جنہوں نے اس اہم کام کے لئے مجھے اس کمیٹی کا چیئرمین مقرر کیا۔ کمیٹی میں وفاقی وزیر امور کشمیر،گلگت بلتستان اور سیفران امیر مقام،وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی اموررانا ثنا ء اللہ،سینیٹر سلیم مانڈی والا، حفیظ اور امجد شامل تھیاور ہم سب ایک پیج پر تھے۔اس میں چیئرمین ایف بی آر،ان کی ٹیم،مختلف اداروں نے بھرپور شرکت کی۔ گلگت بلتستان کی پوری سیاسی قیادت کا بے حد مشکور ہوں جنہوں نے ہر لمحہ بھرپورمصلحت کے ساتھ اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے واضح طور پر گلگت بلتستان کے عوام کی فلاح و بہبود اور فائدے کے ہر پہلو پر کام کرنے کی واضح ہدایت کی تھی اور ہمیں خوشی ہے کہ ہم ساری سیاسی قیادت کو ساتھ لے کر چلنے میں کامیاب ہوئے،اس ضمن میں چیئرمین ایف بی آر،ان کی پوری ٹیم کا کردار بہت مثبت رہا اور انہوں نے ہمارے ساتھ بھر پور تعاون کیا۔انہوں نے کہا کہ آج ہم پاکستان کی تاریخ میں ایک مثبت باب کا اضافہ کر رہے ہیں، تاریخ وزیراعظم کی ان کاوشوں کو سنہری الفاظ میں یادرکھے گی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ ان کے ڈرائی فورٹ کے ٹیکس اور دیگر پالیسی معاملات میں ریلیف دیا جائے،ان معاملات کی وجہ سے سوست ڈرائی فورٹ پر درآمدات، برآمدات اور ٹرانزٹ ٹریڈ میں رکاوٹ پیش آرہی تھی، کمیٹی نے ان تمام معاملات کا بغور جائزہ لیا اور تمام سٹیک ہولڈر سے ضروری مشاورت کی،یہ کمیٹی 17 اگست 2025 کو قائم ہوئی اور صرف ڈیڑھ ماہ کی قلیل مدت میں اپنی حتمی سفارشات پر پہنچ گئی، آج گلگت بلتستان کے سیاسی قائدین کی طرف سے بھی کچھ سفارشات پیش کی گئیں جو کہ ہم نے وزیراعظم محمد شہباز شریف سے شیئر کیں، وزیراعظم نے گلگت بلتستان عوام کے لئے اور وہاں کی ٹریڈر کمیونٹی کے لئے اور وہاں سے بہتر ٹریڈ کا ماحول پیدا کرنے کے لئے ہماری کمیٹی کی تمام سفارشات کو منظور کیا۔انہوں نے کہا کہ میں وزیراعظم کا بے حد مشکور ہوں کہ انہوں نے سیاسی بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان سفارشات کی منظوری دی ہے۔ تمام کمیٹی کے ممبران کی جانب سے مفاہمتی یاداشت پر دستخط موجود ہیں۔ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر راشدمحمودلنگڑیال نے کہا کہ نئے طریقہ ہائے کارکے مطابق گلگت بلتستان کیلئے درآمدکی جانیوالی اشیاء پرسیلزٹیکس، ایڈوانس انکم ٹیکس نہیں لگے گا، اسی طرح جن اشیاء پرفیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد ہے،ان پرایف ای ڈی کااطلاق بھی نہیں ہوگا تاہم کسٹم ڈیوٹی اورریگولیٹری ڈیوٹی اسی طرح عائدہوگی۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں درآمدات پرکئی ٹیکس عائد ہوتے ہیں، بعض بارڈز ڈیوٹیز ہوتی ہیں جبکہ بعض کنزمپشن ڈیوٹی تاٹیکس ہوتے ہیں،گلگت بلتستان کے علاقہ میں کنزمپشن ٹیکس کو توسیع نہیں دی گئی ہے لیکن کوئی ایسا انتظامی طریقہ ہائے کارنہیں تھا جس کے زریعہ ہم یہ تشخیص کرسکیں کہ علاقہ میں درآمدہونے والی اشیاء گلگت بلتستان یا باہراستعمال ہوں گی۔ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ وفاقی وزیرتوانائی اوردیگرشراکت داروں پرمشتمل کمیٹی نے اس حوالہ سے ایک طریقہ کاربنایا ہے، نئے طریقہ کارکے مطابق جواشیاء گلگت بلتستان کیلئے آئیں گی اس پرسیلزٹیکس، ایڈوانس انکم ٹیکس نہیں لگے گا اسی طرح جن اشیاء پرفیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد ہے،ان پرایف ای ڈی کااطلاق بھی نہیں ہوگا،کسٹم ڈیوٹی اورریگولیٹری ڈیوٹی اسی طرح عائدہوگی۔ انہوں نے کہاکہ اس حوالہ سے تفصیلی طریقہ ہائے کارممبرکسٹم اورسیکرٹری گلگت بلستان نے مل بیٹھ کربنالیا ہے۔انہوں نے کہاکہ اب اس طریقہ کارکا عملی اطلاق ہورہاہے اوریہ عمل جاری ہے۔انہوں نے کہاکہ تمام متعلقہ فریقوں کی مشاورت سے یہ طریقہ کاروضع کیاگیاہے۔ انہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان وفاقی حکومت کیلئے اہمیت کاحامل خطہ ہے اورہماری پوری کوشش تھی کہ اس حوالہ سے مسائل ختم ہوں۔ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان کیلئے جواشیاء درآمدکی جارہی ہے اس کے علاقہ میں استعمال کویقینی بنانے کیلئے گلگت بلتستان کی حکومت اقدامات کرے گی اورتمام ٹیرف لائنز طے کی جائیں گی۔انہوں نے کہاکہ اس اقدام سے ایف بی آر کے محاصل میں کوئی کمی نہیں ہوگی بلکہ اس میں اضافہ ہوگا۔ اس موقع پر وزیر اعلی گلگت بلتستان گلبر خان نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کے مشکور ہیں جنہوں نے فوری طور پر معاملے کا نوٹس لیا اور انہوں نے جو وعدہ کیا تھا آج وہ پورا ہوگیا۔اس موقع پر سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ گلگت بلتستان کا بارڈر ٹیکس کا مسئلہ حل ہونا خوش آئند ہے۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے مسائل پاکستان کے لیے بہت اہم ہیں اور ہم ان مسئلوں کو ہمیشہ کیلئے حل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کی فلاح و بہبو کے لیے جو میکنزم طے کیا گیا ہے یہ بہت ضروری تھا، گلگت بلتستان کے لیے اور آئندہ کے لیے بھی یہ میکنزم کام آئے گا۔اس موقع پر صدر گلگت بلتستان چیمبر آف کامرس اشفاق احمد نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کمیٹی نے تمام شراکت داروں سے تفصیلی مشاورت کی اور اس معاملے کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ اس سے قبل وفاقی حکومت، گلگت بلتستان حکومت اور مقامی تاجروں کی سپریم کونسل کے نمائندوں کے درمیان معاہدہ طیہوا۔ طے پانے والے معاہدے کا مقصد سوست ڈرائی پورٹ کی سرگرمیوں کو رواں دواں رکھنا اور خطے میں تجارت کے فروغ کے ذریعے معاشی ترقی کو تیز کرنا ہے۔معاہدے کے مطابق وفاقی حکومت اس بات پر متفق ہوئی ہے کہ سوست کے راستے درآمد ہونے والے سامان پر وہ وفاقی ٹیکسز جیسے کہ سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی وصول نہیں کرے گی جو ابھی تک گلگت بلتستان میں نافذ نہیں کیے گئے تاہم یہ چھوٹ صرف انہی اشیا پر ملے گی جو مقامی کھپت کے لیے درآمد کی جائیں اور مقامی تاجروں یا کمپنیوں کے ذریعے لائی جائیں۔ ٹیکس چھوٹ کی سالانہ حد چار ارب روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ ہر آئٹم کے لیے کوٹہ اس کی اصل ضرورت اور فی کس اوسط کے حساب سے متعین ہوگا۔ اس پالیسی کا جائزہ ہر دو سال بعد یا ضرورت پڑنے پر وفاقی اور گلگت بلتستان کی حکومت مشترکہ طور پر کریں گی، اگر مقامی تاجر اشیا کو گلگت بلتستان سے باہر سمگل کریں تو وفاقی حکومت کو ٹیکس چھوٹ واپس لینے کا اختیار ہوگا، وفاقی حکومت کسٹمز اپیلٹ ٹریبونلز کے فیصلوں پر جلد عملدرآمد کو یقینی بنائے گی تاکہ پھنسے ہوئے مال کی کلیئرنس ممکن ہو سکے۔ ٹرمینل آپریٹر بھی ڈیمریج اور دیگر چارجز میں رعایت دینے پر غور کرے گا۔ معاہدے کے بعد تاجروں نے احتجاج ختم کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ وفاقی حکومت تیس دن کے اندر ٹیکس چھوٹ سے متعلق ایس آر او جاری کرے گی۔ اس کے لئے آن لائن کوٹہ سسٹم بنایا جائے گا تاکہ شفافیت یقینی ہو اور تفصیلات ایف بی آر کی ویب سائٹ پر دستیاب ہوں۔ کسی بھی اختلاف کی صورت میں پہلے بات چیت کی جائے گی اور اگر مسئلہ حل نہ ہوا تو اسے 1940ء کے ثالثی ایکٹ کے تحت نمٹایا جائے گا۔ معاہدے پر وفاقی وزیر اویس لغاری،وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ خان،وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے وفاقی حکومت کی نمائندگی میں دستخط کئے جبکہ تاجروں کی جانب سے گلگت چیمبر کے صدر اشفاق احمد سمیت آٹھ نمائندے شریک ہوئے۔