کالمز

قیامت خیز زلزلہ کی 20 ویں برسی، تباہ حال شہروں کی تعمیر نو اور متاثرین کی آباد کاری

تحریر: شوکت جاوید میر

آزادکشمیرکے دارالحکومت مظفرآباد،ضلع باغ، راولاکوٹ اور خیبر پختونخواہ کے سیاحتی علاقے بالاکوٹ میں 8 اکتوبر 2005 ء کو 7:53 منٹ پر آنے والے قیامت خیز زلزلے نے تباہی برپا کر دی اور دیکھتے ہی دیکھتے لگ بھگ ایک لاکھ انسانی جانیں لقمہ اجل بن گئیں، بلند بالا عمارات ایک جھٹکے سے زمین بوس ہو گئیں، چار سو بکھرے اعضاء، تڑپتی، سسکتی انسانیت بے بسی کے عالم میں اپنوں اور غیروں کو امداد کیلئے پکار رہی تھی لیکن اس مشکل ترین حالت میں شفقت پدری، شفقت ممتا بھی بے بسی کے عالم میں اپنے پیاروں کو لقمہ اجل بنتے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہی تھی، دارالحکومت مظفرآباد میں کم و بیش 50 ہزار شہادتیں ہوئیں، باغ، راولاکوٹ، بالاکوٹ میں بھی انسانوں کو موت نے اپنی آغوش میں لے لیا، قیامت خیز زلزلے کے دو دن تک تو لوگ کھلے آسمان تلے، ننگے فرش پر بے یارو مدد گارکراہتے رہے،نہ تو خورا ک میسر تھیں، انہ ادویات، ڈاکٹر صاحبان، پیرامیڈیکل سٹاف بھی افراتفری کے عالم میں اپنی جان بچانے کیلئے محفوظ پناہ گاہیں تلاش کر رہے تھے، ایسے حالات میں وطن عزیز پاکستان کی بہادر افواج، قومی سلامتی کے اداروں نے اپنے سارے وسائل بکھری پڑی لاشوں کو اٹھانے اور زخمیوں کو راولپنڈی، اسلام آبادکے ہسپتالوں میں منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ ریسکیو آپریشن میں انتہائی ہمدردی سے جابک دستی کا مظاہرہ کیا، جس حد تک ان سے بند پڑا اس سے بھی بڑھ کر افواج پاکستان کی اعلیٰ قیادت آفیسران، جوانوں نے اسلامی اور انسانی رشتوں کی نئی تاریخ رقم کی، قیامت خیز زلزلہ کی تباہ کاریاں جب دنیا بھر پر عیاں ہوئیں تو امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، جرمنی، ترکی، متحدہ عرب امارات، نیٹو، این جی اوز، انسانی حقوق کی تنظیموں نے اپنے سارے وسائل سمیت آزادکشمیر کا رخ کر لیا اور یوں متاثرین کی آباد کاری کی ابتداء کر دی گئی، حالانکہ اس قیامت خیز منظر میں جہاں ہرطرف تباہی و بربادی کا عالم تھا اس قدر پاکستان میں بسنے والے چاروں صوبوں کے خودار، خدا ترس عوام نے اپنی تجوریوں کے منہ کھول دیئے، شاہراؤں پر خوراک، ادویات، خیموں سمیت قیمتی اشیاء سے بھرے ٹرکوں کی تا حد نگاہ قطاریں لگا دیں، خیمہ بستیاں لگا کر وہاں خوراک، گرم کپڑے، بستر، برتن، جنریٹر سمیت ضروریات زندگی فراہم کرنے میں عظیم پاکستانیوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی، تاہم زلزلہ کی تباہ کاریوں کے بعد تعمیر نو کا مرحلہ شروع ہوا، اس میں بھی دنیا بھر نے دل کھول کر امداد دی، اگرچہ برادراسلامی ممالک ترکیہ، متحدہ عرب امارات نے فراخدلی سے انسانی زندگیوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کیلئے اپنے عوام کی طرح دیکھ بھال شروع کر دی، لیکن ہوا یہ بیرون ملک سے آنے والے امداد پر جس طرح عالمی برادری نے فراخدلی کا مظاہرہ کیا اسی طرح اس وقت کے نظام پر قابض بے رحم شخصیات نے مال مفت دل بے رحم کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیااور یوں اربوں روپے عیاشیوں اور کرپشن کی نذر ہو گئے، آزادکشمیر میں ایک سروے کے مطابق اس وقت بھی ایک ہزار سے زائد نامکمل تعلیمی ادارے تکمیل تک نہیں پہنچے اور وہاں طلباء و طالبات جس مشکل میں تعلیم حاصل کرتے ہیں وہ ان بااختیار قوتوں کیلئے سوالیہ نشان ہیں، آج بھی قوم کا مطالبہ ہے کہ متاثرین کی آباد کاری کیلئے آنے والی امداد کی آمدن اور اخراجات کی تفصیلات قوم اور بالخصوص شہداء کے ورثاء کے سامنے پیش کرنے کیلئے ایک بااختیار، غیر جانبدار کمیشن تشکیل دیا جائے تاکہ متاثرین زلزلہ کے خون پر تجوریاں بھرنے، جائیداد بنانے اور اپنے مخصوص گروہ کو نوازنے والوں کو بے نقاب کر کے نشان عبرت بنایا جا سکے، قارئین محترم آج بھی فالٹ لائن موجود ہے، آج بھی ریڈ زون اپنی جگہ قائم ہے، بلڈنگ کوڈ پر عملدرآمد کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے، آج بھی متاثرین زلزلہ کے مسائل سر چڑ ھ کر بول رہے ہیں، اس وقت بھی تباہ حال شہروں کے منصوبوں کو ڈراپ کر دیا گیا جس میں دارالحکومت مظفرآباد کے درجنوں منصوبے تکمیل پذیر ہونے سے قبل ہی محلاتی سازشوں کی نظر ہو گئے، ان سارے نکات کے باوجود اہل کشمیر اپنی بہادر افواج پاکستان کے اعلیٰ ظرف، عوام کے تمام مکاتب فکر، اداروں، عدلیہ، انتظامیہ، مخیر حضرات سمیت عالمی برادری کے ممنون احسان ہیں کہ انہوں نے اہل کشمیر کو بے یارو مدد گار نہیں چھوڑا، بلکہ اپنے وجود کا حصہ سمجھتے ہوئے انہیں ہر طرح کی سہولیات بہم پہنچائیں، سول سیکرٹریٹ کی عمارات اور ایوان وزیراعظم کے سامنے خوبصورت ترین عثمانیہ مسجد ترکیہ کی فراخدلی اور اسلامی رشتوں کے انمٹ نقوش ہے، آزادکشمیر یونیورسٹی میں دوبارہ درس و تدریس کا عمل دوبارہ شروع کرنے کیلئے یو اے ای کا کردار تاریخ میں سنہری حروف سے بولتا رہے گا، آج بھی عوام شہداء زلزلہ کی 20 ویں برسی کے موقع پر ان کی عظیم قربانیوں کو خراج عقیدت اور ان کے ورثاء سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے صدر پاکستان آصف علی زرداری، وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف، فیلڈ مارشل حافظ سید عاصم منیر کی جانب سے جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے 38نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کو پورا کرنے کیلئے دانشمندانہ فیصلوں پر خراج تحسین پیش کرتی ہے، اور عوامی مطالبات کو پذیرائی دینے کیلئے سابق وزیراعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں مذاکراتی کمیٹی کو دارالحکومت مظفرآباد بھیج کر عوامی ایکشن کمیٹی کی قیادت شوکت نواز میر، راجہ امجد علی خان، عمر نذیر کشمیری اور ان کے ساتھیوں کو عزت دینے پر پورے آزادکشمیر نے پاکستان زندہ باد کی آوازوں میں اضافہ ہوا، اور نظریاتی رشتوں کو تقویت ملی جس کیلئے آزادکشمیر میں قومی سلامتی کے سارے اداروں کا باہمی تال میل اور حالات کی نزاکت کو محسوس کر کے صحیح وقت پر درست فیصلوں کو نہ سراہنا بخل اور کم ظرفی کے زمرے میں آتا ہے، قارئین محترم جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات پر چیف سیکرٹری آزادکشمیر خوشحال خان نے جس طرح سیکرٹری صاحبان کا اجلاس طلب کر کے ان کو فوری حل کرنے کیلئے ہنگامی پراسیس کرنے کی ہدایت کی، اس کی بناء پر پاکستان اور کشمیرکے نظریاتی رشتوں کو تقویت اور اعتمادسازی کے عمل کو فروغ، افواہ ساز فیکٹریوں کو پسپائی کا عملی مظاہرہ ہے، ان سارے مطالبات میں لیپہ ٹنل کی تعمیر جس کیلئے 2014کے وفاقی بجٹ میں سات ارب روپے کی رقم مختص کی گئی تھی اور موجودہ ڈپٹی وزیراعظم،وزیر خزانہ (وقت)اسحاق ڈار نے فنانس ڈویژن سے بھی اس کی منظوری حاصل کر لی تھی، جس کیلئے آزادکشمیر کے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کا کلیدی کردار آج بھی اپنی مثال آپ ہے، انسانی زندگیوں کے تحفظ، ناقابل تسخیر دفاع، مخصوص سرحدی، جغرافیائی حالات، سیاحت کے فروغ، ہائیڈل منرل پراجیکٹس اور معاشی خوشحالی کیلئے لیپہ ٹنل کی تعمیر کو اس پیکیج میں شامل کیا جائے جس کیلئے ساری جماعتوں کے قائدین اور اعلیٰ عسکری قیادت نے وعدے کر رکھے ہیں، یہی انسانیت کی پکار بھی ہے، بھارت نے اگرچہ داخلی خود مختاری میں مداخلت کرتے ہوئے پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف زہر اگلا، فیلڈ مارشل حافظ سید عاصم منیر کی کردار کشی کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا لیکن پاکستان نے انہی دیرینہ نظریاتی رشتوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے جو حکمت عملی اختیار کی اس کے نتیجے میں بھارت آپریشن سندور کی طرح رسوائی اور پسپائی کا ایک بار پھر شکار ہوا اور پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے معرکہ حق آپریشن بنیان مرصوص کی طرح کامیابیوں سے ہمکنار کیا، بھارتی وزیراعظم کی جانب سے جارحیت کی مسلسل دھمکیوں کے خلاف، پاکستان و کشمیری قوم سبز ہلالی پرچم کے تلے، فیلڈ مارشل حافظ سید عاصم منیر کی ولولہ قیادت میں جانوں کا نذرانہ پیش کر کے بھارتی افواج کے ناپاک قدموں کو کبھی پاک سرزمین،اولیائے کرام اور شہداء کی دھرتی پر نہیں پڑنے دے گی، پاکستان زندہ باد کشمیر پائندہ باد، شہداء افواج پاکستان، شہداء کشمیر، شہداء زلزلہ کی عظیم قربانیوں کو قوم کا سلام ہو۔پالیسی سازوں کی دانشمندانہ منصوبہ بندی اور ہمدردانہ فیصلوں سے نہ صرف دشمن قوتوں کے عزائم کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، جب کہ پوری ریاست میں پاکستان کے ساتھ عقیدت کیلئے یہ صدا بلند ہو رہی ہے۔
اے وطن تو نے پکارا تو لہوکھول اٹھا
تیرے بیٹے تیرے جانباز چلے آئے

Related Articles

Back to top button