راجہ نصیر خان مرحوم کا سیاسی جانشین کون؟ برادری میں لابنگ شروع
مظفرآباد(محاسب نیوز) راجہ نصیر احمد خان مرحوم کے سیاسی جانشین کے تقرر کیلئے حلقہ انتخاب ایل اے 11 کوٹلی 4 سہنسہ کی راجپوت برادری میں لابنگ اورکھینچا تانی شروع، راجہ نصیر احمد خان اولاد کی نعمت سے محروم تھے، زندگی میں اپنے سیاسی جانشین کے تقرر کیلئے فیصلہ نہیں کر سکے، علالت کے دوران انہیں تجویز دی گئی تھی کہ کسی سیاسی جانشین پر ہاتھ رکھیں، تاہم زندگی نے موقع نہیں دیا، حلقہ سہنسہ آزادکشمیر کی سیاسی تاریخ میں منفرد حیثیت کا حامل رہا ہے، اس حلقہ سے راجہ نصیر احمد خان مسلسل 5الیکشن جیتے، 1996ء سے 2016تک ناقابل شکست رہنے والے راجہ نصیر احمد خان بلدیاتی سیاست سے نمایاں ہوئے تھے، مسلم کانفرنس سے مسلم لیگ (ن) کا حصہ بنے، 2021ء کے الیکشن میں معمولی فرق سے کامیاب نہ ہو سکے، سیاسی سفر کے دوران ہیپاٹائٹس سی کے مریض رہے، تاہم عوامی خدمت کا سفر جاری رکھا، ان کے انتقال کی وجہ سے حلقہ سہنسہ مسلمہ قیادت سے محروم ہوا، مسلم لیگ (ن) کو ان کے انتقال کا ناقابل تلافی نقصان پہنچا، حلقہ میں راجپوت برادری اور مسلم لیگ (ن)کی واضح اکثریت ہونے کے باوجود سیاسی جانشین کے تقرر میں مسلم لیگ (ن) سمیت برادری کو سخت مشکلات کا سامنا ہے، اس وقت حلقہ سہنسہ میں راجہ نصیر احمد خان کے انتقال کے بعد ان کے خاندان سمیت حلقہ کے مسلم لیگی سینئرکارکنان میں جانشینی کی دوڑ فیصلہ کن مرحلہ میں داخل ہو چکی ہے، راجہ نصیر احمد خان کے دو بھتیجے راجہ طالب اور راجہ آصف جانشینی کے اُمیدوار ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت راجہ نصیر خان کے بیوہ خورشید بیگم کو سیاسی جانشین مقرر کرنے کیلئے کارکنوں سے رابطے کر رہی ہے، حلقہ سہنسہ میں مسلم لیگ (ن) اورراجپوت برادری سے سابق ممبرضلع کونسل راجہ عبدالمجید، سابق وزیر بلدیات راجہ فضل داد مرحوم اور سہنسہ کے جاگیر خاندان کے چشم وچراغ راجہ افتخار احمد خان مستقبل کی قیادت کیلئے دوڑ میں شامل ہے، سابق اوورسیز ممبر اسمبلی راجہ منشی خان کا تعلق بھی اسی حلقہ انتخاب سے ہے اور راجہ منشی خان بھی آئندہ انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ کے اُمیدوار ہیں، حلقہ سہنسہ میں مسلم لیگ (ن) قیادت کے بحران کا شکار ہو کر آئندہ انتخاب میں کامیابی کی حوالے سے پریشانی کا شکار ہے، سیاسی جانشین کا بروقت تقرر نہ ہونے کی وجہ سے آئندہ مسلم لیگ (ن) کو نشست سے محروم ہونے کا خدشہ موجود ہے، سہنسہ کا حلقہ انتخاب چار بڑی برادریوں جاٹ راجپوت، سدھن اورگجر کے گرد گھومتا ہے، اس حلقہ میں اس وقت ہمیشہ راجپوت اور جاٹ اُمیدوار مقابلے میں رہے ہیں، الیکشن جیتنے کیلئے سدھن اور گجر ووٹ بنک کا کلیدی کردار رہاہے،راجہ نصیر احمد خان نے راجپوت برادری سمیت سدھن، گجر اور جاٹ برادری کے دھڑوں کی حمایت حاصل کر لی تھی جبکہ چھوٹے قبائل کی اکثریت راجہ نصیر خان کی حمایتی رہی ہے۔آئندہ الیکشن میں بڑی برادریوں کی بالادستی قائم رکھنے کیلئے چھوٹے قبائل کا ووٹ بینک ایک بار پھر اہمیت اختیار کر چکا ہے تاہم چھوٹے قبائل کی حمایت حاصل کرنے کیلئے ایسے امیدوار کی ضرورت ہے جو سب کو ساتھ لے کر چل سکے۔



