
اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے سرکاری ملازمین کو دھمکیوں پر سیکرٹری دفاع اور داخلہ سے نوٹس لینے کی درخواست کردی۔
ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق چیف ایگزیکیٹو کے غیرذمہ دارانہ رویے کی وجہ سے این اے 18 میں ضمنی انتخاب کا انعقاد مشکل ہوگیا ہے، ضلعی انتظامیہ، پولیس اورالیکشن ڈیوٹی پر مامور عملے اور ووٹر کی جان کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر، آر او اور انتخابی عملے، ووٹر اور پبلک کےتحفظ کو یقینی بنایا جائے، پریزائیڈنگ آفیسر کی پولنگ اسٹیشن کی طرف اور الیکشن کے بعد آر او آفس کی جانب سے روانگی کے وقت سکیورٹی کے انتظامات کیے جائیں، پریزائیڈنگ آفیسر اور الیکشن مواد کو نقل حرکت کے دوران تحفظ دیا جائے، کسی فرد، پبلک آفس ہولڈر نے الیکشن کے پر امن انعقاد میں مداخلت کی کوشش کی سخت قانونی کارروائی کی جائے۔
ضمنی انتخاب میں بدمزگی ہوئی تو رات تک عہدوں پر نہیں رہیں گے: وزیراعلیٰ کے پی کی انتظامیہ اور پولیس کو وارننگ
الیکشن کمیشن کا چیف سیکرٹری کے پی کو خط
دوسری جانب الیکشن کمیشن نے چیف سیکرٹری کے پی شہاب علی شاہ کو خط لکھ کر ہدایت کی ہے کہ وزیراعلیٰ این اے 18 ہری پور میں امیدوار کی الیکشن مہم کا حصہ بنے، امیدوار عمر ایوب کی اہلیہ ہیں، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی تقریر الیکشن ایکٹ کے خلاف ہے، الیکشن ایکٹ کے مطابق وزیراعلیٰ مہم میں حصہ نہیں لے سکتے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ کے پی نے ڈسٹرکٹ انتطامیہ، پولیس اور الیکشن حکام کو دھمکی دی، الیکشن ایکٹ وزیراعلیٰ کودھمکانے، اکسانے یا ایسی زبان استعمال کرنے سے روکتا ہے جب کہ وزیر اعلیٰ کی تقریر کے دوران مفرور مجرم عمر ایوب بھی ساتھ کھڑا تھا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ صوبائی الیکشن کمشنرکوپہلے ہی آئی جی اور چیف سیکرٹری سے ملاقات کی ہدایت دی ہے، اجلاس میں چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس خود بھی شریک ہوں اور مزید ایکشن کے لیے رپورٹ الیکشن کمیشن کو بھیجی جائے۔
علاوہ ازیں سیکرٹری الیکشن کمیشن نے سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع کو خطوط لکھ کر کہا کہ خیبرپختونخوا کے چیف ایگزیکٹو کے فعل کی وجہ سے الیکشن کمیشن افسران کی زندگی کوخطرہ لاحق ہوگیا ہے ، آپ اس صورتحال کا فوری نوٹس لیں۔
خط میں سیکرٹری الیکشن کمیشن نےکہا کہ پر امن الیکشن کے انعقاد کے لیے 23 نومبرکو حلقے میں سول آرمڈ فورسز اور پاک فوج تعینات کی جائے۔



