گلگت بلتستان

پاک فوج کے زیر اہتمام شگر میں ماؤنٹینیرنگ کے شعبے کی ترقی کے حوالے سے سیمینار

دنیا کی بلند ترین چوٹیوں کے ٹو، نانگا پربت، گاشربرم اور براڈ پیک نہ صرف گلگت بلتستان بلکہ پورے پاکستان کو عالمی سطح پر منفرد پہچان دیتے ہیں۔مقررین

شگر (عابد شگری) پاک فوج کے زیر اہتمام شگر میں ماؤنٹینیرنگ کے شعبے کی ترقی اور اس سے وابستہ مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے ایک اہم سیمینار منعقد ہوا، جس میں ملک بھر کے نامور کوہ پیماؤں، ٹور آپریٹرز، ہائی پورٹرز اور مقامی پورٹرز نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ سیمینار میں گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ، فورس کمانڈر گلگت بلتستان میجر جنرل سید امتیاز حسین گیلانی، صدر الپائن کلب آف پاکستان میجر جنرل عرفان ارشد، بریگیڈ کمانڈر آرٹلری بریگیڈیئر محمد ریاض افضل اور بریگیڈ کمانڈر 62 بریگیڈ اعجاز کھوسہ نے خصوصی طور پر شرکت کی، جبکہ چیف سیکریٹری گلگت بلتستان ابرار احمد مرزا اور دیگر اعلیٰ حکام نے آن لائن شرکت کی۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ دنیا کی بلند ترین چوٹیوں کے ٹو، نانگا پربت، گاشربرم اور براڈ پیک نہ صرف گلگت بلتستان بلکہ پورے پاکستان کو عالمی سطح پر منفرد پہچان دیتے ہیں۔ ان مہمات کی کامیابی میں مقامی پورٹرز ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، تاہم وہ سخت موسمی حالات، سہولیات کی کمی اور حفاظتی اقدامات کے فقدان جیسے سنگین مسائل سے دوچار رہتے ہیں۔ مقررین کا کہنا تھا کہ ہمارے پورٹرز اور ہائی پورٹرز کو معیاری تربیت دینے کی سخت ضرورت ہے۔ ماؤنٹینیرنگ اسکول کا قیام اور ان کی ٹریننگ دنیا کے بہترین اداروں میں لازمی بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ حادثات اور قیمتی جانوں کے ضیاع کو روکا جا سکے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جس طرح نیپالی شیرپا کی بہترین تربیت کے باعث آج تک کوئی شیرپا کے ٹو پر جان سے نہیں گیا، اسی طرح ہمارے پورٹرز کو بھی عالمی معیار کی تربیت دی جانی چاہیے، کیونکہ ہر سال کئی قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پورٹرز کے لیے موسمی حالات کے مطابق یونیفارم اور ضروری سامان کی فراہمی بھی نہایت اہم ہے، جبکہ ہنگامی ریسکیو کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات اٹھانا ناگزیر ہے۔ سیمینار میں کوہ پیمائی سے وابستہ افراد نے کھل کر اپنے مسائل بیان کیے، جنہیں اعلیٰ حکام نے سنجیدگی سے سننے کے بعد حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ نے اس موقع پر کہا کہ ان مسائل کو صدر پاکستان، وفاقی اور صوبائی حکومت کے سامنے پیش کیا جائے گا تاکہ ان کے حل کے لیے عملی اقدامات کیے جا سکیں۔ قومی ہیرو ساجد سدپارہ، کوہ پیما سرباز خان اور لیڈی کوہ پیما زونی اشرف نے بھی سیمینار کو کوہ پیمائی سے وابستہ افراد کے مسائل کے حل کی جانب ایک مثبت اور خوش آئند قدم قرار دیا۔ شرکاء نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات نہ صرف مقامی صلاحیتوں کو نکھارنے کا ذریعہ ہیں بلکہ خطے میں سیاحت کے فروغ اور معیشت کی بہتری کے لیے بھی سنگ میل ثابت ہوں گے۔

Related Articles

Back to top button