گلگت بلتستان

غذائیت اور صحت سے متعلق قانون سازی و پالیسی ڈھانچے” کے موضوع پر سیمینار

سیمینار میں سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقی، سیکریٹری خوراک، محکمہ صحت کے حکام، یونیسف، اے کے آر ایس پی اور دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی

گلگت(محاسب نیوز)محکمہ منصوبہ بندی و ترقی گلگت بلتستان ان یونٹ اور یونیسف کے اشتراک سے ”غذائیت اور صحت سے متعلق قانون سازی و پالیسی ڈھانچے” کے موضوع پر ایک اہم سیمینار نیو سول سیکریٹریٹ کانفرنس ہال میں منعقد ہوا۔ مہمان خصوصی وزیر منصوبہ بندی و ترقی گلگت بلتستان، راجہ ناصر علی خان تھے۔ سیمینار میں سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقی کاشف محمد علی ہاشمی، سیکریٹری خوراک صفدر خان، محکمہ صحت کے حکام، یونیسف، اے کے آر ایس پی اور دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔وزیر منصوبہ بندی و ترقی راجہ ناصر علی خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا: ”غذائیت کی کمی خطے کی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے۔ ہم عوام میں مقامی اور غذائیت سے بھرپور خوراک کی اہمیت کو اجاگر کریں گے۔ حکومت یونیسف کے تعاون سے غذائی قلت کے خلاف ایک جامع پالیسی مرتب کرے گی۔یونیسف کی ای سی ڈی منیجر ڈاکٹر صبا شجاع نے آن لائن خطاب میں کہا: ”بچوں کی متوازن غذائیت اور محفوظ دودھ کی فراہمی کے لیے مضبوط قانون سازی ناگزیر ہے۔ غذائی قوانین کے مؤثر نفاذ کے لیے ادارہ جاتی ہم آہنگی اور وسائل کی فراہمی ضروری ہے۔”سیکریٹری خوراک صفدر خان نے کہا: ”گلگت بلتستان میں ‘فوڈ ایکٹ’ منظور ہو چکا ہے، جس کے تحت خوراک کے معیار کی سخت نگرانی کی جائے گی۔ غیر معیاری خوراک کی تیاری یا فروخت کرنے والوں کے خلاف فوری قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ جدید ٹیسٹنگ لیبارٹریز کے قیام پر بھی کام جاری ہے۔سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقی کاشف محمد علی ہاشمی نے زور دیا: ”غذائی قلت انسانی ترقی اور معاشی استحکام کے لیے بڑا چیلنج ہے۔ ہم یونیسف اور دیگر شراکت داروں کے تعاون سے غذائی تحفظ کے منصوبوں کو تیز کریں گے اور ایک مربوط پالیسی فریم ورک تیار کریں گے۔سیمینار کا بنیادی مقصد گلگت بلتستان میں غذائی قلت کے خلاف مؤثر قانونی اور پالیسی اقدامات پر غور کرنا اور بچوں، خواتین اور نوجوانوں کی صحت و غذائیت کو یقینی بنانے کے لیے مربوط حکمت عملی تیار کرنا تھا۔

Related Articles

Back to top button